کل آٹھ فروری ہے۔۔۔ووٹ دینے کا دن۔۔۔۔عوام کا دن۔۔۔۔اگلے پانچ سال کے لیے ملک کی باگ دوڑ کسی کے سپرد کرنے کا دن۔۔۔
گھروں میں مت بیٹھیے ، جائیے اور ووٹ دیجیے۔۔۔
ووٹ کا حق چھوڑ دینے کے لیے نہیں استعمال کرنے کے لیے ہوتا ہے۔۔۔اگر آپکو لگتا ہے کہ آپکا ووٹ ایک قطرے کی مانند ہے تو یاد رکھیے قطرے قطرے سے ہی دریا بنتا ہے ، اور اگر دریا پہلے سے موجود ہو تو اس میں ارتعاش پیدا کر کے چند لمحوں کے لیے چند گول دائرے ضرور بنا دیتا ہے ، ایک قطرہ بھی نظر انداز کیے جانے کے قابل نہیں ہوتا ، پھر ایک ووٹ تو جیتے جاگتے باشعور ذمہ دار شہری کا ہوتا ہے۔۔یہ کیسے نہیں دریا بن سکتا ، اور کیسے نہیں پہلے سے موجود دریا میں ارتعاش پیدا کرسکتا؟؟
یہ تو تاریخ بدلنے کی قدرت رکھتا ہے۔۔۔لہذا اسے کم اہم نہ جانیں۔۔۔یہ تو ضمیر کی عدالت میں سرخرو ہونے کا موقعہ بن سکتا ہے کہ اپنے حصے کا کام کردیا۔۔۔
کس پارٹی کو ووٹ دیا جائے؟؟؟
یہ بھی پڑھئے:
پانچ سال کی تقدیر اور فقط ایک لمحہ
آئین کی دفعات باسٹھ تریسٹھ اور عرفان صدیقی کی منشوری تجاویز
چند نکات ذہن میں رکھیے:
1:پارٹی کی قیادت میں تقوی ہو ، خوف خدا ہو۔۔۔مشہور قول ہے کہ حکمت خوف خدا سے ملتی ہے ، اس ملک میں حکمت سے بھرپور فیصلوں کا ہمیشہ سے فقدان رہا ہے۔۔
2:پارٹی کی قیادت مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین پر قائد اعظم کے ہی موقف پر کاربند رہنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہو۔۔چند بدلتی ہواؤں کے جھونکے سے اپنے موقف کو تبدیل نہ کرنے کا عندیہ دے چکی ہو۔۔
3:پارٹی کی قیادت احساس کمتری کی ماری ہوئی نہ ہو ، اسلام اور پاکستانیت پر فخر کرنے والی ہو۔۔۔ماضی میں احساس کمتری ہی کی بدولت خارجہ پالیسی کے حوالے سے کافی خطرناک ترین فیصلہ ہوئے ہیں۔
4:پارٹی کی قیادت کرپٹ نہ ہو ، کرپشن پاکستان کے لیے ناسور بن چکا ہے ، وطن عزیز کی بنیاد کھوکھلی کررہا ہے۔۔
5:پارٹی کی قیادت ملک کی معیشت کو صحیح ٹریک پر لانے کے لیے لائحہ عمل تیار کر چکی ہو ، فوری طور پر ایسے
منصوبوں کا آغاز کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہو جن کا فائدہ لانگ ٹرم بنیاد پر وطن عزیز کو ملے۔۔
6:پارٹی کی قیادت ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ دوسرے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے نہ صرف کوشاں ہو بلکہ اس حوالے سے اپنا ہوم ورک پورا کر چکی ہو ، پلانز ترتیب دے چکی ہو ، اور مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے سے اسے شئیر کر چکی ہو۔۔
7:پارٹی کی قیادت کا مقصد اقتدار میں آ کر اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنانا یا ان کی اپنے دور حکومت میں کی گئی غلطیوں کی داستان سنانا نہ ہو ، اسے یاد رہے کہ اسے اقتدار تک پہنچایا ہی ان غلطیوں کے ازالے کے لیے ہے۔۔
یاد رہے مسلمانوں کا شیوہ ہمیشہ سے ہی اپنے حصے کا کام کردینے کے ساتھ ساتھ اللہ سے دعائیں مانگنا بھی رہا ہے۔۔۔لہذا غلط حکمران سے نجات کے لیے ووٹ دیجیے اور دعا بھی مانگیے!پھر اگر نتیجہ مرضی کے مطابق نہ آئے تو یہ تقدیر ہے جس پر ایمان لانا ایک مسلمان کا عقیدہ ہے!
دعا:
اللھم لا تسلط علینا من لا یرحمنا!
آمین!