غیر یقینی کی دھند سے الیکشن کا دن سمجھیں آہی گیا ، سیاسی جماعتیں نت نئی دعوؤں وعدوں ،امیدوں اور امکانات کے ساتھ عوام کو رجھانے کی دھواں دھار مہم کے بعد آپ اکھاڑے میں آیا چاہتی ہیں بظاہر تین بڑی جماعتوں میں شیروانی کی کھینچا تانی ہے لیکن درحقیقت دو ہی امیدوار ہیں زیادہ امکان یہی ہے کہ ا س با ر کی شیروانی لاڑکانہ نہیں لاہور والوں کے نصیب میں ہوگی کہ جسے پیا چاہے وہی سہاگن ِلیکن اہم بات یہ ہے کہ عوا م کے نصیب میں کیا ہوگا؟
توانائی سیکٹر میں گردشی قرضے کم کرنے کے لئے آئی ایم ایف نے گیس کے نرخوں میں مزید چالیس فیصد اضافے کا حکم دے رکھا ہے بجلی کی سبسڈی بھی آئی ایم ایف کو کھِل رہی ہے سامنے کی بات ہے گزرا وقت مشکل تھا تو آنے والا مشکل ترین ہوگا اگرچہ انتخابی مہم میں سیاست دانوں نے دعوے تو کیا کیا نہ کئے سب سے دلچسپ دعویٰ بلاول بھٹو زرداری نے پانچ فروری کو کراچی میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کیا کیماڑی کے قریب انہوں نےعوام سے دھواں دھار خطاب میں کہا کہ وہ الیکشن جیت کر پورے کراچی کا نقشہ بدل دیں گے۔
ماں صدقے جائے یہ سن کر تو میں نے دل پر ہاتھ رکھ لیا سیاست دانوں سے گزارش ہے کہ ایسا مذاق نہ کیا کریں کمزور دل کے لوگ بھی ہوتے ہیں۔ تمام سیاست دانوں کی طرح بلاول صاحب کو بھی حق ہے کہ وہ جو چاہیں دعویٰ کریں ، عمران خان نے بھی لاکھوں نوکریاں ،گھر بنا کر دینے اور وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنا نے کی یقین دہانی کرائی تھی بلاول صاحب بھی کراچی کا نقشہ بدلنے کی بات کررہے ہیں تو انہیں حق ہے لیکن پہلے اس پر بات نہ ہو جائے کہ کراچی کا نقشہ بگاڑا کس نے ؟ کس نے کراچی کو کچرہ کنڈی بنایا ؟ روشنیو ں کے شہر کو اندھیروں میں ڈبویا ؟ عروس البلاد کو گٹرالبلاد بنایا اور واٹر ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ؟ بلاول صاحب کچھ عرصہ قبل خود ہی ایک تقریر میں انکشاف کر چکے ہیں کہ ان کے گھر بھی واٹر ٹینکر سے پانی آتا ہے دوسرے لفظوں میں وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ جب سرکاری نلکے میرے گھر پانی پہنچانے سے قاصر ہیں تو کراچی والو آپ کس کھیت کی مولی ہیں ۔
بلاول بھٹو نے یہ دعویٰ کرکے سندھ میں پیپلز پارٹی کے 2008 سے جیالے راج کو ازخود کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے اب بتانا ہوگا کہ دختر مشرق کے مغرب میں پلے بڑھے تعلیم یافتہ فرزند ارجمند کو کراچی کا نقشہ بدلنے سے کس نے روکے رکھا رہا ؟ سوہڑاں سائیں ! آئیں کبھی جیالوں کا گڑھ کہلانے والی لیاری کے غریب شاہ میں کہیں چائے خانے پر بیٹھ کر کچہری کریں تو خاکسار عرض کرے اور2013 سے بات شروع کرے جب آپ کے نانا کے ساتھی سائیں قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ تھے ان کی سماعت و بصارت کی کمزوری کا کراچی کو بڑا نقصان ہوا صرف ایک سال میں 3251 شہری قتل ہوئے اور سائیں کی کمزور سماعتوں میں کسی سہاگن کی آہ و بکا سنائی دی نہ بوڑھی دھندلائی آنکھوں نے کوئی لہو لہان لاشہ دکھائی دیا لیکن آپ بھی تو چپ رہے پی گئے، کوئی ایکشن نہیں لیا، امن وامان کی ذمہ داری براہ راست وزیر داخلہ پر تھی کیا اسے نکال باہر کیا ؟ وزیر اعلیٰ سے کوئی باز پرس کی ؟ چلیں وہ پرانی بات ہے اسے چھوڑیں سب چھوڑیں 2013سے پہلے کی بات کرتے ہیں نہ بعد کی 2023 پر‘‘کچہری’’ کر لیتے ہیں تب تو آپ کے وسیم اکرم پلس، بلاول ہاؤس کی ‘‘مراد ’’ سائیں مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ تھے یہ ان کی وزارت کا دوسرا دور تھا اور وہ آپ کی نظر میں اہل ترین تھے تو تب ہی تو آپ نے انہیں دوبارہ وزیر اعلیٰ کا منصب دیا اور پھران کے ہوتے ہوئے کراچی میں اندھیر نگری مچی رہی ، 2023 میں 90 ہزار راہزنی کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور مزاحمت پر 134 شہری مارے گئے ۔ 2023 میں اٹھنے والے ان 68 شہریوں کے جنازوں پر بھی سوال بنتا ہے جنکی لاشیں ڈھکنوں سے محروم گٹروں سے نکالی گئیں یہ بیچارے گٹروں میں گر کر جان سے گئے تھے ان میں بچے بھی تھے بوڑھے بھی اور کچھ تو گھر کے واحد کفیل بھی تھے، آپ نے تب کیا ایکشن لیا ؟
اچھا! 2020 کی بارشوں پر ہی جواب دے دیں ان بارشوں میں کراچی کے 30 شہریوں کی زندگی کے چراغ گل ہوئے تھے 14 تو وہ تھے جو کے الیکڑک کے کھمبوں نے کرنٹ مار کر مار دیئے آپ نے اس ظلم پر کس کے گریبان پر ہاتھ ڈالا ، کس سے باز پرس کی اور کس کو کٹہرے میں کھڑا کیا ؟ کوئی ایک وزیر جسے دفتر سے نکال باہر کیا ہو کہ تم اس منصب کے اہل نہیں ہو۔ بلاول صاحب ! آپ کو دکھ اس لئے نہیں ہوا کہ مرنے والوں میں سے کسی کے شناختی کارڈ پر بلاول ہاؤس یا رتو ڈیرو کا پتہ نہیں تھا، آپ کے ہوتے ہوئے یہ جنازے اٹھے ، کراچی پر قیامتیں ڈھائی گئیں آپ نے کیا کیا ؟یہ بتا دیں کسی ایک جنازے کو کاندھا دیا ؟ کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا اس کے گھر گئے کسی بیوہ کی اشک شوئی کی ؟ جواب نفی میں ہے جناب ! آپ کراچی کا نقشہ ضرور بدلیں لیکن صرف یہ بتا دیں کہ یہ نقشہ بدلنے کا خیال پہلے کیوں نہ آیا وہ کون سی مصلحت تھی کہ آپ چپ رہے پوری سندھ حکومت بلاشرکت غیرے آپکے پاس تھی تب کراچی کا نقشہ کیوں نہ بدلا اور اب ایسا کیا بدل گیا ہے جو آپ کو کراچی کا نقشہ بدلنے کی بات کر رہے ہیں،آپ نے نقشے بازی کا شوشہ چھوڑا ہے تو اب سوال تعاقب کریں گے کہیں نہ کہیں جواب تو دینا ہوگا یا تو کراچی کا نقشہ بگاڑنے والوں کا احتساب کرنا ہوگا یا پھرماننا ہوگا کہ آپ کے لئے کراچی والوں کی آہیں سسکیاں ماتم کوئی معنیٰ نہیں رکھتے ایک تیسری صورت بھی ہے کہ سامنے آئیں اورنظریں جھکا کرعوام سے معافی مانگ لیں ۔