بھارت میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنر جی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے الیکشن جیتنے کے لیے پلوامہ ڈرامہ کیا اور بی جے پی ایک بار پھر انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے لیے پلوامہ جیسا ڈرامہ رچانے کی شاطرانہ منصوبہ بندی کررہی ہے۔
ممتا بنر جی بھارت کی پہلی خاتون سیاست دان ہیں جو مسلسل تین بار وزیر اعلی بنی ہیں انھیں مغربی بنگال کی آئرن لیڈی بھی کہا جاتا ہے۔
پلوامہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ضلع کا نام ہے۔ چودہ فروری دو ہزار انیس میں عادل احمد نامی شخص نے بارود سے بھری گاڑی بھارت کی سیکیورٹی افواج کے قافلے سے ٹکڑا دی جس کے نتیجے میں چھیالیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔اس حملے کی زمہ داری ایک تنظیم نے قبول کی۔
بھارت نے اس حملے کی سخت الفاظ پر مذمت کے ساتھ حسب معمول اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے دیا۔ڈان نیوز کے مطابق اس حملہ کا الزام پاکستان کے سر ڈالنے کے بعد بھارت نے پاکستان سے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ واپس لے لیا جبکہ پاکستان سپر لیگ کی نشریات پر بھی پابندی عائد کردی تھی اس کے علاؤہ بھارتی درآمد کنندگان نے پاکستانی سیمنٹ کی درآمد بھی روک دی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سیمنٹ کی فیکٹریوں کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔
پاکستان نے پریس ریلیز جاری کر کے یہ واضح کیا کہ اس حملہ کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انڈیا اپنے پھیلائے جھوٹے مفروضہ پر ڈٹا رہا اور پاکستان کو جواب دینے کی غرض سے بالاکوٹ پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی قطع نظر کہ اس میں بھارت کو کس طرح بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہم واپس موضوع کی جانب آتے ہیں۔
یاد رہے مختلف ذرائع کے مطابق پلوامہ حملہ سے کچھ دن قبل بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں کو ایک بڑے حملے کے بارے میں خبردار کردیا گیا تھا۔لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ حملہ سراسر بھارتی انٹیلیجنس کی ناکامی تھی لیکن الزام پاکستان کے سر ڈال کر پاکستان کو خوب بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔حالانکہ بھارتی حکومت کو سوال تو سیکیورٹی ایجنسیوں سے کرنا چاہیے تھا کہ وارننگ کے باوجود وہ خواب غفلت سے بیدار ہوکر حرکت میں کیوں نہ آئے؟کیوں انھوں نے اس حملہ کو روکنے کی اپنی تئیں کوشش نہ کی؟کیوں مقبوضہ کشمیر میں اتنی شخت سیکیورٹی ہونے کے باوجود بارود سے بھری گاڑی مذکورہ مقام تک پہنچ پائی؟
یاد رہے جموں کشمیر کے سابق گورنر ستہ پال ملک نے بھی پلوامہ حملہ کو مودی حکومت کی لاپرواہی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر فراہم نہ کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں بذریعہ سڑک منتقل ہونا پڑا اس کے ساتھ ہی انہوں نے خفیہ ایجنسیوں پر بھی یہ سوال اٹھایا تھا کہ “کیسے پاکستان سے تین سو کلو گرام آرڈی ایکس لے جانے والا ٹرک دس سے بارہ دن تک جموں کشمیر میں گھومتا رہا اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کو اس کی خبر نہ ہوسکی؟
لیکن چونکہ بھارتی حکومت اخلاقیات سے عاری اور الیکشن جیتنے کے لیے پاکستان پر الزامات لگانے کے پرانے حربے استعمال کرنے کی عادی ہوچکی ہے لہذا وہ پلوامہ حملہ پر بھی اپنی روش سے باز نہ آسکی اور اپنی سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کو پاکستان کے سر پر ڈال کر خود ہر چیز سے بری الزمہ ہوگئی۔لیکن بھارتی حکومت کے اس عمل سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بھارت اپنے ملک کی فوج کی ضروریات مکمل طور پر پوری کرنے کا اہل نہیں (اگر ہیلی کاپٹر فراہم کردیا جاتا تو بھارتی فوج کے یہ جوان اس حملہ کا شکار نہ ہوتے)جبکہ بھارت کی ایجنسیاں اپنے ہی ملک میں حملہ رکوانے میں ناکام ہورہی ہیں لہذا فی الوقت بھارت کا ایشیا پر حکمرانی کرنے کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔
کئی ماہرین کے مطابق بھارتی حکومت نے الیکشن جیتنے کی غرض سے یہ ڈرامہ رچایا تھا اور اس میں ان کو سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے پوری معاونت فراہم کی گئی تھی لہذا ایسی صورتحال میں بھارت کی ایجنسیوں کو مورد الزام نہیں ٹہرایا جاسکتا۔جیسا کہ ممتا بنر جی بھی کہہ چکی ہیں کہ مودی نے پلوامہ حملہ الیکشن جیتنے کی غرض سے کروایا تھا اور دوبارہ بھی اسی نوعیت کے حملہ کی پلاننگ ہورہی ہے جس کا الزام بھی یقینا پاکستان کے سر ہی ڈالا جائے گا۔
دونوں تھیوریز میں سے کونسی تھیوری درست ہے آیا اس حملہ میں مودی حکومت کی پلاننگ شامل تھی یا یہ حملہ ایک علیحدگی پسند تنظیم کی جانب سے کروایا گیا تھا اور بھارتی انثلٹیلیجنس اپنی نااہلی کی وجہ سے اس حملہ کو روکنے میں ناکام رہی، اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔سچ یہ ہے کہ پاکستان کا اس حملہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس حملہ سے بی جے پی نے بھر پور فائدہ اٹھایا پاکستان کو بدنام کر کے اپنے مقاصد حاصل کیے۔اور اگر دوبارہ بھی اس قسم کا کوئی حملہ ہوتا ہے تو یقینا الزام پاکستان کے سر دھرا جائے گا۔
اصولا تو یہ ہونا چاہیے تھا بھارتی مغربی بنگال کی وزیر اعلی کا یہ بیان پاکستان کے ہر اخبار کی شہ سرخی میں شائع ہوتا،ہر نیوز چینل پر اس بین کے حوالے سے باقاعدہ ٹاک شوز ہوتے سینئیر صحافیوں سے اس متعلق بات ہوتی۔پاکستان اس بیان کو دستیاب ہر پلیٹ فارم پر لے جا کر انڈیا کو بے نقاب کرتا۔انڈیا سے پاکستان پر آروپ لگانے کے لیے معافی کا مطالبہ کرتا۔
لیکن چونکہ میڈیا کے پاس اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے سیاسی خبریں موجود تھیں لہذا اس جانب توجہ ہی نہ دی گئی۔لیکن ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ضروری ہے کہ اس غلطی کا ازالہ کیا جائے اور دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھایا جائے۔پلوامہ کی حقیقت سے دنیا کو خبردار کیا جائے۔
کہیں ایسا نہ ہوا کہ ایک اور پلوامہ جیسا ڈرامہ رچایا جائے،الزام پاکستان پر لگا کر ایک بار پھر بی جے پی اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے۔