• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home فکر و خیال

بشکیک میں پھنسے ہمارے لخت ہائے جگر

آوازہ: فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
April 28, 2020
in فکر و خیال
0
فارق عادل
163
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

”یہ وفاقی نظام ہے میرے پیارے ،وفاقی نظام“ یہ جملہ جس وقت کہا گہا، رات کے تین ،چار بج رہے تھے اور ہم لوگ ایک ہوٹل کی لابی میں اپنی اپنی باری کے منتظرتھے اور خوش تھے۔ سبب اس خوشی کا یہ تھا کہ وہ سفر جو صبح کے اوقات میں شروع ہواتھا، اپنے اختتام کو پہنچا تو تاریخ بدل چکی تھی۔گھڑی پر نگاہ گئی تو منیر نیازی یاد آگئے نیز ان کا شہرہ آفاق مصرع کہ صبح کاذب کی ہوا میں درد تھاکتنا منیر، تو یہ صبح کاذب کا وقت تھا اور مسافر درد سے بے نیا زہی نہیں بلکہ خوش تھے کہ تاریخ بدل چکی ہے ، اس لیے ایک دن کے کرائے سے تو جان چھوٹی لیکن یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اور ہم لوگوں کے لٹکے ہوئے چہرے دیکھ کر ای ایل او (انگلش لینگویج آفیسر جو یو ایس آئی ایس کے پروگراموں میں مہمانوں کی رہنمائی کے لیے ان کے ساتھ کیا جاتا ہے)نے مسکراتے ہوئے کہا:”It is federalism my dear, it is fedralism“۔ اس جملے سے اس کی مراد کیا تھی، اس کی سمجھ نہ اس وقت آئی تھی اور نہ آج آئی ہے لیکن یہ خوب سمجھ میں آگیا کہ کرایہ ہمیں اُس رات کا بھی دینا ہے جو یہاں بسر نہیں کی۔
یہ سفر، اُس سفر کی یہ رات اور اس دوران میں ادا ہونے والا یہ جملہ ، ایک زمانہ بیتا ،یاداشت سے محو ہو کر پسِ یاداشت میں کہیں محو استراحت تھاکہ بیدار ہو کر یکا یک سامنے آکھڑا ہوا۔نہیں معلوم، ہمارے بچے مولوی اسمٰعیل میرٹھی کے نام سے بھی آگاہ ہیں کہ نہیںلیکن ہمارا بچپن تو لگتا ہے کہ ان ہی کی گود میں گزراہے۔خدا کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی۔ یہ نظم ایک زمانے میں بچوں کا قومی ترانہ ہوا کرتی تھی۔اس نظم کی یاد آتی ہے تو بچپن کے سہانے دن اب بھی یادآتے ہیں لیکن اِس وقت ان کا ایک اور شعرجادو کی طرح سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ، بہا چوٹی سے ایری تک پسینہ۔مئی کے مہینے کی گرم بازاری یکا یک شروع نہیں ہو جاتی بلکہ اپریل میں ہی اپنی آمد کا اعلان کر دیتی ہے۔تو بات یہ ہے کہ اپریل کا بھی اب چل چلاو¿ ہے ، لہٰذا مئی کے ”مزے “آنے شروع ہو گئے تو شکایت کیسی؟ لیکن ایک شکایت ایسی ہے جس کا کوئی مداوا نہیں ، اس کا تعلق اس قفل بندی سے ہے جو حکومت نے کر رکھی ہے یا ہمارے جیسے ڈرپوک لوگوں نے از خود طاری کر رکھی ہے۔اس نظر بندی کا ایک نقصان یہ ہوا ہے کہ سر پر اگنے والی فصل اب کانوںسے ہوتی ہوئی نیچے تک جا پہنچی ہے اور دوپہر کے اوقات میں ٹیلی ویژن دیکھتے، لیٹ کر کتاب پڑھتے یا لیپ ٹاپ میں سر دے کر لکھتے ہوئے پسینہ چوٹی سے سفر کرتے ہوئے کان کی لوو¿ں تک پہنچتا ہے تو مولوی اسمٰعیل میرٹھی کی پریشانی بغیر بتائے سمجھ میں آجاتی ہے لیکن لگتا ہے کہ یہ پریشانی اب زیادہ دن کی نہیں۔
اس کے کئی اسباب ہیں۔ ایک تو یہ کہ اب حکومت ہی اس قفل بندی کی زیادہ حامی نہیں رہی، دوسرے وہ لوگ بھی جنھیں غالب اہل حرفہ(ہنرمند وغیرہ) کا نام دیتے ہیں، اس پابندی کو توڑنے پر تلے بیٹھے ہیں ۔ اس کے بعد کیا ہوگا؟ ایک تو یہی ہوگا کہ وہ لوگ جو ہاتھ پاؤں توڑے گھروں میں مجبور بنے بیٹھے ہیں ،مجبور نہیں رہیں گے اور ان کے گھر کا ٹھنڈا چولہا پھر سے گرم ہو جائے گا ۔ اس گرما گرمی میں اگر ہم جیسے لوگوں نے ہمت کی تو ان کی زلفیں بھی سنور جائیں گی لیکن کیا خبر اس بناو¿ کے ساتھ بگاڑ کی ایک صورت بھی گھر میں چلی آئے۔ ڈاکٹر عبدالباری اسی دن سے خوف زدہ ہیں اور کچھ ایسی باتیں کرتے ہیں کہ میر انیس یاد آجائے ہیں ع
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
گویا ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کریں یا کچھ اور ،یہ آ بیل مجھے مار والی بات ہے ، اس کے بعد آپ نہیں ہوں گے، بیل ہوگا۔ یہ صرف پاکستان میں نہیں ہونے جا رہا۔ دنیا بھر میں ہونے جا رہا ہے۔ منہ میں آئی بات دھڑ سے کہہ دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا ذہن یہ ہے کہ جتنالاک ڈاؤن ہونا تھا ، ہوگیا، اب اس سے زیادہ کاروبار بندنہیں رکھا جاسکتاجس کی زندگی ہوگی، جیتا رہے گا جس کے دن پورے ہوچکے ، اسے جانے سے اب تک کون روک پایا جو اِس لاک ڈاؤن نے روک لینا ہے۔ ٹرمپ صاحب کی اقتدا میں دنیا کی ساری بڑی بڑی معیشتیں ، یہاں تک کہ بھارت اور ہمارے جیسے ملک بھی اسی نتیجے پر پہنچ رہے ہیں۔نرم لاک ڈاؤن، اسمارٹ لاک داؤن یا اس تالے بندی کی اگر کوئی اور اصطلاح بھی متعارف ہونی ہے،اس سب کا تعلق اسی فکر سے ہے اور یہ فکر پھوٹی ہے، اُس سرمایہ دارانہ ذہن سے جس کے نزدیک سرمایہ انسان کے لیے نہیں ، انسان سرمایے کے لیے بنا ہے۔وبا کی تباہ کاری میں سرمائے ا ور سرمایہ دار کا یہی اتاولا پن تھا جس نے برسوں پرانے ایک فقرے کی گرہ کھول دی۔ ای ایل او جارج ایک بھلا آدمی تھا، کسی زمانے میں آسٹن کی سینیٹ کا رکن اور اس کی کسی قائمہ کمیٹی کا چیئرمین رہا تھا،چوں کہ سیاسی آدمی تھا، اس لیے وہ فیڈرل ازم کہہ بیٹھا، حالاں کہ اسے کہنا تو یہ چاہئے تھا کہ !Its captalism my dear۔
ڈاکٹر باری ہوں یا ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی، یہ بزرگ جو چاہے کہتے رہیں لیکن ہوگا تو وہی جو سرمایے کا بزرگ کہے گا ، چلئے سرمائے ہی کی مان لیجئے لیکن اس آپا دھاپی میں اپنے خون کو تو نہ بھولیے جو بیرون ملک کس مپرسی کی حالت میں ہے۔ ڈاکٹر ابوبکر نے سرگودھا سے بتایا ہے کہ کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں اس وقت بھی ہزاروں پاکستانی طلبہ اور طالبات موجود ہیں جنھوں نے طب اور دیگر شعبوں میں تعلیم کے لیے انٹر نیشنل یونیورسٹی آف کرغستان میں داخلہ لیا تھا۔ وبا کے موسم میں یہ بچے اپنے ہاسٹلوں اور فلیٹوں میں قید پڑے ہیں، ان کے پاس اب کھانے پینے اور رہنے سہنے کے کچھ نہیں بچا۔گھروں سے نکلنا ویسے ہی ممکن نہیں لیکن اگر کسی افتادمیں باہر قدم نکالیں تو وہاں کی پولیس انھیں گھیرلیتی ہے اور مسائل کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اُدھردیار غیر میں یہ بچے آزمائش میں مبتلا ہیں اور یہاں اپنے گھروں میں ان کے والدین بچوں کے فراق میں دکھی ہیں۔ حکومت نے دنیا بھر میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے بہت کچھ کیا ہے لیکن بشکیک والوں کی یاد کسی کو نہیں آئی۔ اللہ بھلاکرے، صدر عارف علوی نے ایک بار ان بچوں کا ذکر کیا تھاپھر لگتا ہے کہ معاملہ رفت گزشت ہوگیا۔کیا یہ بچے رمضان کی مبارک ساعتیں اپنے گھر کی محفوظ چار دیواری میں گزار سکیں گے یا ان کی آزمائش ابھی طویل ہے؟

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
Tags: آوازہاسمٰعیل میرٹھیڈونلڈ ٹرمپسرمایہ داری نظامفاروق عادلقفل بندیکرغزستانکرغستان میں زیر تعلیم پاکستانی بچےکورونالااک ڈاؤنمنیر یازیمیر انیس
Previous Post

عوام کو پڑے دورے

Next Post

چار جائز کام، روزے میں جن کی اجازت نہیں

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
چار جائز کام، روزے میں جن کی اجازت نہیں

چار جائز کام، روزے میں جن کی اجازت نہیں

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions