آج چوتھا رمضان ہے، رمضان کے اس مہینے میں روزہ فرض کرکے اللہ تعالی نے تمام مسلمانوں میں تقویٰ کی زندگی پیدا کرنے کے اسباب مہیا فرمادئے ہیں، اس مہینے میں سب سے بڑا فریضہ یہ ہے کہ صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک انسان روزہ کھے، یعنی پورا دن کھانے پینے اور ازدواجی جنسی تعلق سے بالکل باز رہے، حالانکہ کھانا پینا اور جائز جنسی تعلق ایسے کام ہیں، جو عام حالات میں دن کے وقت بھی نہ صرف یہ کہ جائز ہے، بلکہ بعض اوقات ضروری بھی۔
لیکن ان فی نفسہ جائز کاموں کو رمضان المبارک میں دن کے وقت ممنوع قرار دینے کا مقصد یہ ہے کہ انسان میں باز رہنے، اجتناب برتنے اور اپنے آپکو کسی کام سے روکنے کی عادت پیدا ہو، اس طرح روزے کی مشق مسلسل کے ذریعے گناہوں ، نافرمانیوں اور ہر ممنوع بات سے اپنے آپکو بچانا انسان کے لئے انتہائی آسان ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی تقوی کا لفظ “وقی” سے مشتق ہے، جس کے معنی بچنا ہے۔ لہذا گناہوں سے بچنا اوراللہ کی نافرمانیوں سے اپنے آپکو بچانا یہ تقوی کی اصل روح ہے– اللہ معاف فرمائے– ہم میں سے بیشتر مسلمانوں کا حال یہ نظر آتا ہے کہ بہت سے نیک اعمال کی توفیق اللہ تعالی کے فضل سے ہمیں مل جاتی ہے اور اس توفیق پر اس بات کا ہمیں اطمینان حاصل ہوجاتا ہے کہ دین اسلام کے تقاضے اور مطالبات پورے کرنے میں ہم سےشاید کوئی کوتاہی نہیں ہورہی،حالانکہ زبان، نگاہ اور خیالات وجذبات کے بے شمار گناہ ایسے ہیں، جو صبح سے لیکر شام تک ہر وقت ہم سے صادر ہو رہے ہوتے ہیں، لیکن افسوس کہ حرام خوری، غیبت ، بدنگاہی، حسد اور غلط خیالات کے بے شمار گناہوں کی برائی اور دنیاوی و ا ُخروی نقصان وتباہی کے بارے میں ہمیں کوئی دھیان نہیں ہوتا ، جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے گناہوں سے بچنے کا اہتمام عموما ہم سے ہونہیں پاتا۔
جبکہ صورتحال یہ ہے کہ ایسے تمام گناہوں سے بچنے کا اہتمام کئے بغیر تقوی کی وہ عظیم ایمانی دولت ہمیں حاصل نہیں ہو سکتی جسے حاصل کرنے کے لئے بار بار ہمیں حکم دیا گیا ہے اور جس پر ہماری دنیا وآخرت کی کامیابی کا مدار ہے۔
چنانچہ رمضان کے روزوں کے ذریعے تقوی حاصل کرنے کے اسباب مہیا کئے گئے ہیں، اب یہ روزہ دار کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشق روزہ کے دوران صرف چند چیزوں سے باز رہنے کے بجائے ہر قسم کے گناہ اور نافرمانی سے بچنے کی عادت بھی اپنے اندر پیدا کرے، ورنہ ہمارے روزے بڑی حدتک بے مقصد ہو کر رہ جائیں گے۔ اسی پیغام کو جناب نبی کریم ﷺ نے اپنی حدیث کے ذریعے واضح فرمایا کہ “من لم یدع قول الزور والعمل به فلیس للہ حاجة ان یدع طعامه وشرابه”
یعنی جو شخص جھوٹی بات اور غلط عمل کونہ چھوڑے، تو اللہ تعالی کو ایسے شخص کا کھانا پینا چھوڑ دینے اور ظاہری روزہ رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔