• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

فلسطین ، ہے کہاں روز مکافات اے خدائے دیر گیر

فلسطین میں نسل کشی کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ کیا اہمیت رکھتا ہے، فیصلے کے بعد اسلامی دنیا کے پاس کرنے کا کام کیا ہے؟ بتاتے ہیں ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
May 26, 2024
in محشر خیال
0
فلسطین کے حق میں پہلی عالمی ا دارہ جاتی آواز
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)
کشمیر کا ذکر ہوا تو اقبال تڑپ اٹھے اور انھوں نے سوال کیا   ع
ہے کہاں روز مکافات اے خدائے دیر گیر؟
فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جانے والے بدترین مظالم بلکہ نسل کشی کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ سامنے آیا تو یہ مصرع زبان پر بے ساختہ آ گیا۔ کشمیر میں عوام کے حق خود ارادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایسا لگتا ہے کہ اقبال نے دل نکال کر کاغذ پر رکھ دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کشمیر ہو یا فلسطین بلکہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو، اقبال کا یہ ترانہ اسے صرف زبان نہیں دیتا بلکہ احتجاج کا جھنڈا بلند کرتا ہے۔ پہلے ایک نظر اس نظم پر
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
سینہ ٔ افلاک سے اٹھتی ہے آہ سوز ناک
مرد حق ہوتا ہے جب مرعوب سلطان و امیر
کہہ رہا ہے داستاں بیدردی ایام کی
کوہ کے دامن میں وہ غم خانہ دہقان پیر
آہ!یہ قوم نجیب و چرب دست و تر دماغ
ہے کہاں روز مکافات اے خدائے دیر گیر؟
اس حقیقت میں تو کوئی شبہ نہیں ہے کہ فلسطین میں تاریخ کی بدترین خون ریزی اور نسل کشی کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اس اعتبار سے تو حوصلہ افزا ہے کہ عالمی سطح پر طاقت کے مراکز پر چھائی ہوئی بے حسی میں یہ امید کی کرن ہے۔ اس طرح کم از کم یہ تو ہوا کہ اسرائیل کی بہیمیت اور حیوانیت کے بارے میں قانون نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ یوں اب یہ ممکن نہیں رہے گا کہ کوئی طاقت منھ بھر کر اسرائیل کی حمایت کر سکے۔ اسرائیل کے ظالمانہ طرز عمل کے نتیجے میں امریکی جامعات کے طلبہ کے غیرت مندانہ احتجاج اور باضمیر امریکی رائے عامہ کی مخالفت کے بعد اتنا تو ہوا کہ واشنگٹن انتظامیہ دبا ؤمحسوس کرنے لگی ہے اور اس نے اسرائیل کو کسی حد تک اسلحے کی فراہمی روکی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیلی جارحیت کی کھلی حمایت اب امریکا اور اس جیسی طاقتوں کے لیے ممکن نہیں رہے گی۔ اس پہلو سے فیصلے کا جائزہ لیا جائے تو یہ حوصلہ افزا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چاروں طرف پھیلے ہوئے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ روشنی کی پہلی کرن ہے جس پر کسی حد تک اطمینان کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
یہ آپ کا بحران ہے، پاکستان کا نہیں
تبلیغی جماعت اور مظہر کلیم کی عمران سیریز ساتھ ساتھ چلے؟
فیصل واؤڈا کا غم کیا ہے اور غم دہر کا جھگڑا کیا ہے؟
اسپورٹس چینل ایف ایم 94 کیوں بند کیا گیا؟
اس فیصلے کا ایک پہلو اور بھی ہے جس کا تعلق انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والے ملک اور اس کے راہ نما نیتن یاہو کے خلاف اس کے گناہوں کی سزا بھی ضرور سنائی جانی چاہیے تھی۔ یہ سزا اگر سنا دی جاتی، نیتن یاہو اور اس کی قاتل انتظامیہ اور مجرمانہ طرز عمل رکھنے والی فوجی قیادت کو سزا سنائی جاتی، ان کی گرفتاری کا حکم ہوتا یا اس سے بڑھ کوئی سزا تجویز ہوتی تو اس فیصلے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی۔ اس فیصلے کی اہمیت خواہ علامتی ہی رہتی لیکن اس کے باوجود قانونی طور پر ہمیشہ کے لیے ثابت ہو جاتا کہ اسرائیل ایک مجرم ریاست ہے، انسانیت کے خلاف جس کے جرائم ثابت ،دہ اور تصدیق شدہ ہیں۔ یہ فیصلہ ان عالمی قوتوں پر دباؤ میں مزید اضافہ کرتا جو کھلے یا چھپے کسی نہ کسی طرح اسرائیل کی پشت پناہی کرتی ہیں یا اس کے جرائم کی طرف اپنی آنکھیں بند رکھتی ہیں۔
اس فیصلے نے مسلم دنیا اور خاص طور پر فلسطینی عوام کے دوستوں اور اس سے محبت کرنے والی اقوام کے لیے کچھ کرنے کی ایک نئی کھڑکی کھولی ہے۔ جنوبی افریقہ عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لے کر گیا تھا۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے اپنے طور پر ایک جرات مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے وجود کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان ملکوں کا یہ فیصلہ اگر چہ دو ریاستی حل کا دروازہ کھولتا ہے۔ یہ ایک ایسا حل ہے جسے فلسطینی عوام تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان نے بھی روز اول سے دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہوئے اس مؤقف کا ساتھ دینے کا ہمیشہ اعادہ کیا ہے جو فلسطینی عوام کو قبول ہو۔ یوں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اس قضیے کے بارے میں ہمارے تاریخی اور منصفانہ مؤقف کے خلاف ہے لیکن اس کے باوجود یہ امید کی ایک بڑی کرن ہے۔ اب کرنے کا کام یہ ہے کہ مسلم دنیا اور خاص طور پر قائدانہ کردار ادا کرنے والے اسلامی ممالک بڑی حکمت اور دانش مندی کے ساتھ ایک حکمت عملی تیار کر کے خاص طور پر ان چار ملکوں اور ان دیگر ممالک کے ساتھ رابطہ کریں جن کے ہاں فلسطین کے بارے میں ذرا سا نرم گوشہ بھی پایا جاتا ہے۔ اس حکمت عملی کا مقصد فلسطین کے حق میں ایک متحرک اورمؤثر بلاک کی تشکیل ہونا چاہیے جو علاقائی اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں کردار ادا کر سکے۔ توقع کی جانی چاہیے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد مسلم دنیا فوری طور پر متحرک ہو کر ان ملکوں اور اقوام سے رابطے کی حکمت عملی تیار کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: ICJآوازہاسرائیلاقبالعالمی عدالت انصاففاروق عادلفلسطین
Previous Post

یہ آپ کا بحران ہے، پاکستان کا نہیں

Next Post

ایک اور 9 مئی کی اُکساہٹ

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
ایک اور 9 مئی کی اُکساہٹ

ایک اور 9 مئی کی اُکساہٹ

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions