• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

عمران خان کی سیاسی حکمت عملی پاکستان کے لیے کیا کیا دھماکے رکھتی ہے، عمران کے سمجھ دار ساتھیوں کو کیا کرنا چاہئے؟

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
January 22, 2023
in محشر خیال
0
عمران خان
91
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

عمران خان کی سیاسی حکمت عملی پاکستان کے لیے کیا کیا دھماکے

رکھتی ہے، عمران کے سمجھ دار ساتھیوں کو کیا کرنا چاہئے؟

مرحوم مشرقی پاکستان ایک ایسا موضوع ہے جس پر مخدومی الطاف حسن قریشی صاحب نے جان مار کر کام کیا۔ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کا شاید ہی کوئی اخبار اور رسالہ ہو جو اپنے خرچ پر مہینوں طویل سفر کر کے عوام کی نبض ہاتھ رکھے اور یہ جاننے کی کوشش کرے کہ وہ کیا سوچتے اور کیا چاہتے ہیں۔ قریشی صاحب اس زمانے کسی بڑے اخبار حتیٰ کہ کسی ہفت روزے کے بھی نہیں ایک ماہ نامے کے ایڈیٹر تھے جنھوں نے ذاتی تحریک سے اور اپنے وسائل سے طویل سفر کیے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ مشرقی پاکستان کے عوام کے دلوں میں کیا ہے۔ قریشی صاحب نے نہایت محبت اور درد مندی کے ساتھ کام کیا۔ بہت سی داد بھی سمیٹی اور طعن و تشنیع کا نشانہ بھی بنے۔ یہ بدقسمتی ہی تھی کہ سنگ باری کرنے والوں میں غیروں کی صفوں میں بعض اپنے بھی شامل ہو گئے۔ تاریخ کایہ سارا خزینہ اردو ڈائجسٹ اور زندگی کے فائلوں میں کسی تہہ خانے میں دھرا تھا جسے قریشی صاحب کے پوتے عزیزم ایقان حسن قریشی نے جھاڑ پھونک کر نکالا اور قریشی صاحب کی راہ نمائی میں اسے کتابی شکل میں قوم کے سپرد کر دیا جسے برادر عزیز علامہ عبد الستار عاصم صاحب نے بہت محبت اور سلیقے کے ساتھ شائع کیا ہے۔ کتاب کا نام ہے ‘ مشرقی پاکستان: ٹوٹا ہوا تارا’۔

قریشی صاحب پر سب سے بڑا الزام یہ تھا کہ عین اس وقت جب علیحدگی کی آگ جل رہی تھی، وہ کسی کی ایما پر مشرقی پاکستان گئے اور ایک مضمون سپرد قلم کیا ‘محبت کا زمزم بہہ رہا ہے’۔ کتاب بتاتی ہے کہ یہ ایک طویل سلسلہ مضامین تھا جو سال 1966 کے اگست سے نومبر تک شائع ہوا جب انتخابات کا دور دور تک کوئی امکان تھا اور نہ علیحدگی کی تحریک کا کوئی وجود تھا حتیٰ کہ اقتدار کے ایوانوں میں یحیٰ خان نے اپنے سبز قدم بھی نہیں رکھے تھے۔ یوں اس پروپیگنڈے سے ہوا نکل جاتی ہے کہ قریشی نے علیحدگی کی تحریک کے دوران قوم کو گمراہ کیا نیز وہ کسی کے اشارے پر متحرک ہوئے۔یہ کتاب قومی تاریخ کے بارے میں صرف یہی ایک انکشاف نہیں کرتی بلکہ یہ انکشافات کا ایک دفتر ہے جن کے ذکر کے لیے مسلسل لکھا جا سکتا ہے اور لکھا جائے گا۔ خود ان سطور کا لکھنے والا بھی کچھ ایسا ہی ارادہ رکھتا ہے لیکن فی الحال پشاور سے آنے والی ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا متوجہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

ADVERTISEMENT

پیر امین الحسنات عمران خان کو پیارے کیوں ہوئے؟

جانئے تو سہی عمران خان چاہتے کیا ہیں؟

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

بچوں کا ادب اور کامکس

پشاور سے آنے والی خیر کی خبر یہ ہے کہ قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف نے کوئی تماشا کیے بغیر نگراں وزیر اعلی کے نام پر اتفاق کر لیا ہے۔ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں خیبر پختونخوا سے خال ہی کوئی ایسی خبر آئی ہوگی جس سے صوبے اور ملک کے عوام نے یہ اطمینان محسوس کیا ہو کہ اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے والے اس نئے ہجوم کی موجودگی میں قوم اتحاد اور اتفاق کی طرف بھی گامزن ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے پرجوش مقلد محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی نے کمال کر دیا ہے۔ حالیہ بد صورت واقعات اپنی جگہ لیکن ان دونوں احزاب کے درمیان پیدا ہونے والے اتفاق رائے کی جڑیں کافی پرانی ہیں۔

ہماری نسل کے صحافیوں کو زیادہ سے زیادہ وہ زمانہ یاد ہے جب 1985 کے انتخابات کے نتیجے میں کسی حد تک جنرل ضیا کے جبر کی رسی کچھ ڈھیلی ہوئی۔ انتخابات کے بعد سینیٹ کی تشکیل ہوئی تو صوبے کے سیاست دانوں نے مکمل اتفاق رائے کے ساتھ ایوان بالا میں اپنے نمائندے بھیجے۔ اس اتفاق رائے کا مطلب یہ ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر گزشتہ چند برسوں کے دوران میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے لے کر دیگر صوبوں میں منڈیاں اور بولیاں لگنے کے جو بدصورت مناظر سامنے آتے ہیں، اس صوبے میں یہ سب نہیں ہوا اور صوبائی ایوان میں موجود جماعتوں نے عددی تناسب کے مطابق اپنے امیدوار نامزد کیے اور وہ سب بلا مقابلہ ایوان بالا میں پہنچ گئے۔ یہ خوب صورت روایت بعد میں بھی کچھ عرصے تک برقرار رہی۔ اس صوبے میں خرید و فروخت کے کھلے مناظر تب دیکھنے میں آئے جب بعض لوگوں نے بزعم خود نیا پاکستان بنایا۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ اسی نئے پاکستان کے ورثا کے دور میں نگراں وزیر اعلی کا انتخاب اسی پرانی اور مستحسن روایت کے مطابق کیا گیا ہے۔ اس واقعے سے یہ امید بندھتی ہے کہ سیاست میں بڑھتی ہوئی ہیجان خیزی کے اس دور میں خیبر پختونخوا کی طرح اگر وفاق اور دیگر صوبوں میں بھی دانائی کا دامن تھامنے والے بروئے کار آ جائیں تو اس ملک کا بہت سا بگڑا ہوا سنور سکتا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ پی ٹی آئی کے وہ اہل دانش جو اپنی دانائی سے صوبے کو ایک نئی جنگ سے بچانے میں کامیاب رہے ہیں، وفاق اور پنجاب میں حالیہ دھما چوکڑی کے خاتمے کے لیے عمران خان پر اثر انداز ہو سکیں؟

اللہ کرے، ایسا ہو سکے لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ خان صاحب نے اسمبلیاں نہ توڑتے توڑتے یکایک دو اسمبلیاں کیوں توڑ ڈالیں۔ اطلاع ہے کہ انھیں انھیں کسی ذریعے نے بتایا ہے کہ جنیوا میں ایک پیچیدہ آپریشن کے بعد وطن واپسی کے لیے پا بہ رکاب مریم نواز کی صحت اس قابل نہیں کہ وہ ایک طویل اور اعصاب شکن انتخابی مہم کی قیادت کر سکیں لہذا انھوں نے موقع غنیمت جانا اور دھماکا کر دیا۔ خان صاحب کو ملنے والی اطلاع درست کی یا غلط اس کا اندازہ تو مریم نواز کی تازہ سرگرمیوں سے انھیں ہو گیا ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی سیاست کا یہ مزاج ہرگز نہیں۔ عمران خان کے سیاست میں ظہور سے پہلے ہمارے سیاست دان ایسے مواقع پر رواداری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔ بہتر ہوتا کہ عمران بھی ایسا ہی کرتے ہیں لیکن ان کی اخلاقیات مختلف ییں۔ ایسی صورت میں بہتر یہی ہو گا کہ خیبر پختونخوا کی طرح پارٹی کا سمجھ دار عنصر تمام خطرات مول لے کر بروئے کار آتاہے تو اس کے نتیجے میں ہیجان خیزی کمزور پڑے گی اور معیشت کو سہارا مل جائے گا۔

عمران حکومت کو ئی رعائت نہیں دینا چاہتے لیکن معیشت کے استحکام کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے حکومت کو کوئی فایدہ ہوگا بلکہ یہ ہے کہ ہماری معیشت آئی سی یو سے نکل کر اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکے گی اور عوام سکھ کا سانس لیں گے۔ ایسا کرنے سے عمران خان کے بارے میں یہ تاثر بھی زائل ہو جائے گا کہ وہ ہمیشہ اسی وقت کوئی دھماکا کرتے ہیں جب معیشت کے استحکام کا امکان پیدا ہوتا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اب خان صاحب کی حب الوطنی کا امتحان ہے۔

ان ہی دنوں سعودی وزیر خزانہ کا ایک بیان زیر بحث ہے جس میں انھوں نے سعودی مالی امداد کو اقتصادی اصلاحات سے منسلک کیا ہے۔ اس بیان کے بعد قومی حلقوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، اس میں تشویش کی زیادہ بات نہیں۔ اس موضوع پر تفصیلی بات سر دست مناسب نہیں لیکن اتنا کہنے میں کوئی ہرج نہیں کہ سعودی عرب کا تازہ فیصلہ پاکستان کے لیے کوئی مشکل پیدا کرنے کے بجائے امکانات کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔ یہ امکانات عمران خان کی سیاست کے لیے بھی خیر کا باعث بن سکتے ہیں، اگر وہ اقتدار کی فوری اور منھ زور خواہش کو تھوڑی لگام دے کر ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہونے دیں بلکہ استحکام کا ذریعہ بن جائیں اور اس سلسلے میں تھوڑا کہے کو بہت جانیں۔ اگر وہ سنبھلیں گے نہیں تو بدقسمتی ہماری منتظر ہوگی کچھ ایسی ہی بدقسمتی جس کی عبرت ناک کہانیاں مخدومی الطاف حسن قریشی صاحب نے انگلیاں فگار کر کے قلمبندکی تھیں۔

Tags: الطاف حسن قریشیخیبر پختونخواسعودی عربسینیٹعمران خانمشرقی پاکستان ٹوٹا ہوا تارا
Previous Post

پیر امین الحسنات عمران خان کو پیارے کیوں ہوئے؟

Next Post

پوٹھوہار:خطہ دل ربا،ایسی محبت کم شہروں کومیسرہوگی

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
پوٹھوہار

پوٹھوہار:خطہ دل ربا،ایسی محبت کم شہروں کومیسرہوگی

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions