• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

مریم نواز کہاں ہیں؟

عوام کو پورا سچ بتانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورت حال میں یہ ضرورت مریم نواز ہی پوری کر سکتی ہیں۔ اب انھیں زیادہ دیر تک سیاسی  اعتکاف میں نہیں رہنا چاہیے || فاروق عادل کا آوازہ

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
April 25, 2022
in محشر خیال
2
مریم نواز
106
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

عوام کو پوراسچ بتانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورت حال میں یہ ضرورت مریم نواز ہی پوری کر سکتی ہیں۔ اب انھیں زیادہ دیر تک سیاسی  اعتکاف میں نہیں رہنا چاہیے

******

عزیزم علی حسنین میرے عزیز شاگرد اور ایک ممتاز انصافین ہیں۔ ٹیکسلا کے تاریخی کوچہ و بازار میں عمران خان کی دھوم مچاتے پائے جاتے ہیں لیکن ان کی پہنچ دور دور تک ہے۔ تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کے ساتھ بھی ان کے راز و نیاز رہتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے روز اپنے جوش خطابت سے دھوم مچا دینے والے علی محمد خان سے تو خاصی قربت ہے۔ اکثر ان کے ساتھ کالے چشمے پہن کر تصویریں بنواتے پائے جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے گرد و غبار میں رشتے ناتوں کے احترام اور تعلق واسطے کا بھرم باقی نہیں رہا۔ ابھی چند روز ہوتے ہیں، ایک صاحبزادے نے اپنے رشتے لے ایک نانا کوایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ‘ یو بلڈی بیگرز’ کہا اور سینہ پھلا کر یہ جا وہ جا۔ اس کھلی بے حیائی کے زمانے میں علی حسنین ایک ایسے نوجوان ہیں جن کی تربیت کرنے والے بزرگ قابل داد ہیں کہ اس عہد ستم میں بھی ان کی تربیت کا اثر دکھائی دیتا ہے۔علی حسنین کو ایک بے مروت بھیڑ کا حصہ ہونے باوجود انھیں رشتوں کا احترام آتا ہے۔ اختلاف بھی کرتے ہیں تو اس رکھ رکھا کے ساتھ کہ انھیں دعا دینے کو جی چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جمھوریت کو کیسے مغلوب کیا؟

سینیٹ یا سوالات کا مقتل

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

شہباز شریف بلوچستان کے لیے کیا کریں؟

یہ ان ہی علی حسنین کا ذکر ہے ۔ کچھ دن ہوتے ہیں کہ ایک ویب سائٹ پر عمران خان کے کارٹون کی اشاعت پر انھیں اعتراض ہوا۔ کہا کہ عمران خان جیسے لیڈر کے کارٹون کی اشاعت مناسب نہیں۔ سوال ہوا کہ کیوں مناسب نہیں؟ اس سوال پر ان کا جواب تھا کہ عمران عالم اسلام کے لیڈر ہیں، ایک ایسے لیڈر کی تضحیک درست نہیں۔ ان کے اس کلمے نے بحث کا دروازہ کھول دیا۔ یوں کھلا کہ اس دیس میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ، مصور و مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کے کارٹون بنتے آئے ہیں ، علمائے دین کو بھی کسی نے معاف نہیں کیا۔ مولانا مودودی جیسی شخصیت کے ساتھ یہ سلوک ہوا کہ کسی رقاصہ کے دھڑ پر ان کا چہرہ لگا کر شائع کر دیا گیا۔خیر، کارٹون کے نام پر اس قسم کی بد ذوقی تو گوارا نہیں کی جاسکتی لیکن کسی صورت حال کی وضاحت اور طنزیہ و ظریفانہ تبصرے کے لیے کارٹون ایک دلچسپ اور خوبصورت ذریعہ اظہار ہے۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ صحافت میں کارٹون کیوں بنتے ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ سب کے کارٹون بنتے ہیں تو بنا کریں، کسی ایسی شخصیت کا کارٹون نہ بنے جسے ہم پسند کرتے ہیں۔ یہ گویا ایک طرح سے امتیازی انداز فکر ہے۔ جن لوگوں کو آپ پسند نہ کریں انھیں اسٹوجز قرار دیں، چور اور ڈاکو کہیں۔ ان کی زندگی اور موت کا مذاق نہ بنا لیں بلکہ ان کی کھلے عام تضحیک بھی کریں اور اگر کسی جی دار کا جی چاہے تو وہ بھرے جلسے میں اعلان کر ڈالے کہ اس کا جی تو یہ چاہتا کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر تمام دشمنوں کے پرخچے اڑا دے۔ ایک طرف اس قدر شدت، تلخی بلکہ جارحیت اور دوسری طرف یہ حساسیت کہ ان کی کسی پسندیدہ شخصیت کے بارے میں آپ کو زبان کھولنے کی اجازت بھی نہیں۔ کسی سیاسی معاشرے میں ایسے رویے کس طرح پیدا ہو جاتے ہیں؟ ایک امریکی دانش ور کرٹ لینگ نے نہ صرف اس کا راز کھولا ہے بلکہ کسی معاشرے پر مرتب ہونے والے اس کے مضر اثرات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

کرٹ لینگ اور ان کی اہلیہ گلیڈی اینگل لینگ کا تحقیقی سفر شروع تو اس سوال پر ہوا تھا کہ کبھی کبھی ایسا کیوں ہوتا ہے کہ عوام کی ایک بڑی تعداد انتخابی عمل سے بے گانہ ہو جاتی ہے؟ یہ سوال انھیں ایک نئی دنیا میں لے گیا ۔ معلوم ہوا کہ سیاسی عمل، خاص طور پر انتخابات کے قریب یا کسی سیاسی بحران کے دوران کوئی گروہ اپنی جارحیت سے ایک خاص کیفیت پیدا کر دے تو اس کے نتیجے میں عوام کی غالب اکثریت سیاسی عمل سے بیزار ہو جاتی ہے۔ یوں لوگ انتخابی عمل سے بھی دوری اختیار کر لیتے ہیں۔کسی گروہ کی جارحیت سے پیدا ہونے والی خاص کیفیت کیا ہے؟ کرٹ لینگ بتاتے ہیں کہ ایک ایسا جبر جس کے نتیجے میں کوئی درست بات بھی آپ نہ کہہ سکیں۔ کرٹ لینگ نے اس سلسلے میں اپنے عہد سے بڑی دلچسپ مثالیں پیش کی ہیں۔ آسانی کے لیے ہم اسی قسم کی مثالیں اپنے عہد سے بھی تلاش کر سکتے ہیں۔

ADVERTISEMENT

چند برس ہوتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی تعلق رکھنے والے ایک راہ نما شاہی سید کو سینیٹ کا رکن منتخب کرا دیا۔ کراچی میں یہ زمانہ الطاف حسین کی قیادت میں کام کرنے والی ایم کیو ایم کا تھا، شاہی سید جس کے نزدیک ناپسندیدہ ترین شخصیت تھے۔ اسفندیار ولی ایک بار کراچی آئے تو بعض صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے ایم کیو ایم کی ایک ناپسندیدہ شخصیت کو سینیٹر کیسے بنا دیا؟ کراچی میں اسی زمانے اور اس سے متصل پہلے کی چند دہائیوں میں اس قسم کی سیکڑوں مثالیں تلاش کی جا سکتی ہیں۔کچھ ایسا ہی معاملہ موجودہ دور میں بھی دکھائی دیتا ہے۔ توشہ خانہ سے حاصل کر کے فروخت کیے جانے والے تحائف کا معاملہ ان دنوں زیر بحث ہے۔ یہی عمران خان اور ان کے ساتھی بالکل قانونی طریقے سے خریدے گئے تحائف پر اعتراض کیا کرتے تھے۔ جن لوگوں نے یہ تحائف خریدے تھے، ان میں سے کسی نے بھی یہ تحائف بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت نہیں کیے تھے۔ اس بار ایسی ان ہونی بھی ہو گزری ہے لیکن گردن زدنی وہی لوگ ہیں جنھیں عمران خان اور ان کے پیرو کار پسند نہیں کرتے۔ سبب کیا ہے؟ سبب وہی جبر ہے جس کی نشان دہی کرٹ لینگ نے کی تھی یعنی جارحانہ پروپیگنڈے کے جبر کی فضا بنا دینا۔ پاکستان میں اس وقت جبر کی یہی فضا پائی جاتی ہے۔

کرٹ لینگ کی اس تھیوری کی روشنی میں اس قسم کے جبر کی فضا کے کئی قسم کے نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ سردست دو نقصانات کا ذکر ضروری ہے۔ اس قسم کی فضا کاایک نقصان یہ ہو گا کہ متحرک سیاسی کارکنوں کو چھوڑ کر سیاسی تقسیم سے لاتعلق رہنے والے عوام سیاسی عمل سے بیزار ہو جائیں گے۔ ان کی یہ بیزاری سیاسی عمل کے وزن یا مقبولیت میں کمی لائے گی۔ اس کا دوسرا بدترین نقصان یہ ہو گا کہ رائے عامہ تصویر کے دوسرے رخ سے محروم ہو جائے گی۔ عوام کبھی جان ہی نہ پائیں گے کہ جبر کے ذریعے مسلط کیے جانے والا بیانیہ اپنی جگہ لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔اس قسم کی صورت حال میں ضروری ہو جاتا ہے کہ معاشرے میں متحرک دیگر سیاسی قوتیں عوام کے سامنے ایک متبادل بیانیہ پیش کریں۔ یہ تجویز تو نہیں کیا جاتا کہ متبادل بیانیہ پیش کرنے کے لیے بھی اسی قسم کی جارحیت اور بدلحاظی روا رکھی جائے جسے پہلے فریق نے اختیار لیکن یہ بہرحال ضروری ہے کہ معاشرے کو یک رخے موقف کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے تصویر کا دوسرا پوری قوت کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے جو جارحانہ مہم جوئی شروع کی ہے، وہ ایک اعتبار سے ان کا حق ہے لیکن یہ جو کچھ بھی ہے، یک طرفہ ہے۔ عوام کو پوراسچ بتانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورت حال میں یہ ضرورت مریم نواز ہی پوری کر سکتی ہیں۔ اب انھیں زیادہ دیر تک سیاسی اعتکاف میں نہیں رہنا چاہیے۔

Tags: عمران خانمریم نوازنواز شریف
Previous Post

آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جمھوریت کو کیسے مغلوب کیا؟

Next Post

ستائس اپریل: آج نامور اداکار سید کما ل کی سال گرہ ہے

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
ستائس اپریل: آج نامور اداکار سید کما ل کی سال گرہ ہے

ستائس اپریل: آج نامور اداکار سید کما ل کی سال گرہ ہے

Comments 2

  1. Pingback: جو ٹوٹ کے بکھرا نہیں: دلدار مرزا یعنی ہمارے جبار مرزا کا عشق - نعیم فاطمہ علوی
  2. Pingback: فوڈ سیکورٹی کا چیلنج اور دالوں سے ہماری بے رخی - محمد عاطف شیخ

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

خیبر پختونخوا
محشر خیال

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

عامر لیاقت حسین
فاروق عادل کے خاکے

عامر لیاقت ایسے کیوں تھے؟

لوڈ شیڈنگ
محشر خیال

لوڈ شیڈنگ سے فوری نجات کی ایک قابل عمل تجویز

پاکستان
محشر خیال

پاکستان کا دارالحکومت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی سازش

تبادلہ خیال

نشہ
تبادلہ خیال

بلوچستان میں نشے کی تباہ کاری

کشمیر
تبادلہ خیال

کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو

پنشنرز
تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

حکیم سعید ، ڈاکٹر اسرار اور عمران خان

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.