شہباز شریف کا بطور وزیر اعظم پہلا دورہ کوئٹہ صوبے کے لئے ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے کا باعث بن سکتا ہے اگر بلوچستان کی مجموعی ترقی و خوشحالی اور فرائض و واجبات میں توازن و اعتدال صوبے کے واک و اختیار رکھنے والے پارٹیاں اور شخصیات فیصلہ کریں۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عمران خان کے ہٹانے میں صوبے کے دو طبقات یعنی مذہبی گروہ اور بلوچ پشتون قوم پرست جماعتیں پیش پیش تھیں ،اب چیلنج یہ ہے کہ پنجاب کے تجربہ کار وزیر اعلیٰ یعنی خادم اعلیٰ ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ وزیراعظم صاحب ترجیحات کا تعین کرلیں جس طرح اپنے منصب سنبھالنے کے پہلے دن یعنی 12 اپریل 2022ء کے دن ہی شہباز شریف نے عملی طور پر ترقی و پیشرفت کے لئے نئے سوچ و عمل کے ساتھ قدم بڑھایا ہے کیونکہ عوام اور اشرافیہ دونوں کے لئے صحیح ترتیب و تشکیل زندگی مطلوب ہے سات عشروں کی بربادیوں کے بعد، حقیقی معنوں میں مشکلات اشرافیہ نے پیدا کئے ہیں اور عوام الناس کو مفلوک الحال رکھنے میں سول و ملٹری اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ و جاگیر داروں کے گرفت مضبوط رکھنے والے مذہبی و سیاسی قیادتوں نے ناقص کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
سوشل میڈیا اور عمران خان کا جلوہ
پہلا معرکہ ،روشنی و دانش مندی کیسے فاتح ٹھہری؟
شہباز شریف صاحب اگر پہلے ہفتے میں اسلام آباد ایئرپورٹ کے لئے میٹرو بس سروس کے حکم مبارکہ کی طرح کوئٹہ کے لاکھوں انسانوں کے لئے میٹرو بس سروس اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لئے قدم اٹھائے تو نوازش ہوگی کیونکہ تبدیلی اور ممکنات کے مواقع ضائع ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی اس لئے کہ کوئٹہ تباہی و بربادی کے دہانے پر ہے جناب عمران خان سے احتساب میں پہلا سوال کوئٹہ اور بلوچستان کا ہی پوچھنا چاہیں کوئٹہ اور بلوچستان کے پشتون و بلوچ علاقوں میں ضروریات زندگی کی مقدم طور پر فراہمی ریاست پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی اعتبار سے بڑی ناکامی کسی مرحلے پر ثابت ہوسکتی ہے جس کا احساس جناب نواز شریف نے تین مرتبہ وزیراعظم بننے کے باوجود نہیں کیا،
ضروری ہے کہ شہباز شریف باڈر ٹریڈ پر واضح اقدامات اٹھائے ، کیونکہ ہماری استدلال یہ ہے کہ پاکستان کے لئے اب ماہ سال کے برابر ہے اور سال عشرے کے برابر، جناب وزیر اعظم پاکستان وقت کے اس قیمتی لمحات سے بھرپور استفادہ اٹھائیں کوئٹہ کے ساتھ اندرون بلوچستان لورالائی اور خضدار، نصیر آباد و سبی اور چمن و ژوب کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں عوام الناس بطور خاص خواتین اور بزرگوں و بچوں کے مشکلات کا ادراک ریاست و سیات کی ذمہ داری ہے جہاں غربت و سماجی نا امیدی جادو کی طرح ناچ رہی ہے انسانی زندگی کے بنیادی ضروریات اور نئے زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضے آپ سے مضبوط عزم و ہمت اور دانش مندی و فکری اسٹیٹس کو توڑنے کا اعلان چاہتی ہے اور تعمیری ماحول کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی شعور کی بیداری و انصاف کے ثمرات سے محروم و مفلوک الحال مردوں و خواتین اور بچوں و بچیوں میں زندگی و دانش مندی کی آرزو مندی جگا دیں کہ یہی اصل میں نئے پاکستان کی بنیاد ہوگی،