نواز شریف ڈیل چاہتے ہیں یاڈائیلاگ؟
وہ چار نکات کون سے ہیں جن پر نوازشریف نے ڈائیلاگ پر آمادگی ظاہر کی۔ ڈائیلاگ کے سلسلے کتنی پیش رفت ہو چکی ہے؟ اعتزاز احسن اپنا موقف بدل کر نوازشریف کو راستہ دینے کی بات کیوں کی؟
ڈیل، ڈھیل اور این آر او کی باتیں ایک بار پھر زور پکڑ چکی ہیں۔ حکومت کی طرف سے بہت کچھ کہا جانے لگا ہے۔ عمران خان سے لے کر ان وزرا اور ان کے سرکاری اور غیر سرکاری ترجمانوں نے حسب عادت ایک بار طوفان اٹھا دیا ہے۔ جتنا شور و غوغا برپا ہے، اس سے صاف دکھائی دیتا ہے اور حکومت پریشانی کا شکار ہے۔ اس کی صفوں میں کھلبلی مچ چکی ہے۔
اسی بارے میں یہ بھی دیکھئے:
یہ صورتحال چند ملاقاتوں سے پیدا ہوئی ہے۔ ان میں دو ملاقاتیں تو بالکل سامنے کی ہیں۔ ان میں ایک ملاقات سردار ایاز صادق کی ہے۔ سردار صاحب کچھ دنوں میں پھر لندن جانے والے ہیں۔ وہ اس دعوے کے ساتھ لندن جا رہے ہیں کہ اس بار وہ ایک خوشخبری کے ساتھ لوٹیں گے۔ ان کے مطابق یہ خوشخبری نواز شریف کی واپسی کی ہوگی۔
نواز شریف سے دوسری ملاقات سپریم کورٹ بار کے صدر احسن کی ہے۔ وہ اس ملاقات کے بعد ایک دھماکہ خیز خبر کے ساتھ لوٹے ہیں۔ خبر یہ ہے کہ وہ کسی سیاست دان کی تاحیات نااہلی کو درست نہیں سمجھتے۔ اس لیے وہ ساتھیوں سے مشورے کے بعد سپریم کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔ یہ خبر دھماکہ خیز تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ہی ایک اور تبدیلی بھی آئی ہے۔ اعتزاز احسن ہمیشہ نواز شریف کی مخالفت کرتے ہیں۔ بعض اوقات بہت نا مناسب بھی۔ لیکن یہ پہلی بار ہے کہ انھوں نے احسن بھون والی بات کی حمایت کی ہے۔ اس طرح انھوں نے نواز شریف کو راستہ دینے کی بات کی ہے۔ یہ پیشرفت غیر معمولی ہے۔ یہی بدلتے ہوئے حالات ہیں جن کی وجہ سے حکمرانوں کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
چھبیس دسمبر: پروفیسر غفور احمد مرحوم: کردار اور عمل کے پیامبر
آج نامور شاعر اور دانشور شیخ ایاز کی برسی منائی جارہی ہے
ایک تیسری ملاقات بھی ہوئی ہے۔ کون صاحب میاں صاحب سے ملے ہیں، ان کا نام سامنے نہیں آیا۔ نام سامنے نہ آنے کے باوجود یہ ملاقات اہم ہے۔ اسی وجہ سے سمجھا جارہا ہے کہ فریقین ڈائیلاگ پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
یہ ڈائیلاگ کن موضوعات پر ہو رہے ہیں یا ہونے والے ہیں؟ معتبر ذرائع نے اس سلسلے میں چار باتوں کی تصدیق کی ہے۔
1- تمام کاروبار ریاست آئین کے مطابق چلایا جائے گا اور اس میں کبھی کوئی کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی
2- عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔ ان میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔
3- حکومت کے کسی کام میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی۔
4- جب ان شرائط پر اتفاق رائے ہو جائے گا تو اس پر عمل درآمد کے سلسلے میں چند ٹھوس اور قابل اعتماد ضمانتیں مہیا کی جائیں گی۔
پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لیے ہم ان دنوں ایک نئے تجربے سے گزر رہے ہیں۔ یہ ڈائیلاگ کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ ایک تاریخ ہوگی۔ ملک میں ایک نئے باب کااضافہ ںو جائے گا۔