آج پاکستانی فلمی صنعت کے نامور ہدایت کار محمد جاوید فاضل کی برسی ہے ۔ محمد جاوید فاضل 13 ستمبر 1940ءکو ہندوستان کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے لاہور میں رہائش اختیار کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد فلمی صنعت کے میدان میں قدم رکھا۔
انہوں نے ممتاز ہدایت کار قدیر غوری کے معاون کی حیثیت سے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ ان کی دو فلموں جان آرزو اور دامن میں ان کی معاونت کی۔ بعدازاں وہ ایس سلیمان کے ساتھ بھی وابستہ رہے۔
یہ بھی دیکھئے:
محمد جاوید فاضل نے اپنے کیریئر میں 25 فلموں کی ہدایات دیں۔ بطور ہدایت کار ان کی پہلی فلم میرے جیون ساتھی تھی۔ جس کے ہیرو وحید مراد اور ہیروئن دیبا تھیں۔ 1962ءمیں بننے والی یہ فلم مکمل ہونے کے باوجود آج تک نمائش پذیر نہیں ہوسکی۔ محمد جاوید فاضل کی دیگر فلمیں یہ ہیں:
گونج۔ صائمہ۔ آہٹ۔ دہلیز۔ لازوال۔ ہم سے ہے زمانہ۔، ناراض۔ دھنک۔ حساب۔ فیصلہ۔ کندن۔ آگ ہی آگ۔ بازار حسن۔ دشمنوں کے دشمن۔ مس قلوپطرہ۔ بلندی۔ استادوں کے استاد۔ ضد۔ دنیا دس نمبری۔ الزام۔ زمانہ۔ آوارگی۔ اولاد کی قسم اور میں ایک دن لوٹ کے آﺅں گا شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھئے:
وہ چار نکات جن پر ڈائیلاگ کے لیے نواز شریف نے آمادگی ظاہر کی
چھبیس دسمبر: پروفیسر غفور احمد مرحوم: کردار اور عمل کے پیامبر
آج نامور شاعر اور دانشور شیخ ایاز کی برسی منائی جارہی ہے
پاکستانی فلمی صنعت کی زبوں حالی کے بعد محمد جاوید فاضل کراچی منتقل ہوگئے۔ جہاں انہوں نے مختلف ٹی وی چینلز کے لیے ڈرامہ سیریلز بنانے شروع کیے۔ وہ اس میدان میں بھی بے حد کامیاب رہے۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن اور مختلف ٹی وی چینلز کو کئی کامیاب ٹی وی سیریلز عطا کیں۔ ان کی معروف ڈرامہ سیریلزمیں مہندی، زیور، چار چاند، منجدھار، دنیا داری اور جیسے جانتے نہیں کے نام سرفہرست ہیں۔ عمر کے آخری ایام میں وہ ہمایوں سعید کی ڈرامہ سیریل عورت کا گھر کون سا ہے کی ریکارڈنگ کررہے تھے۔ یہ ڈرامہ سیریل ان کی ناگہانی وفات کے بعد ادھوری رہ گئی۔
محمد جاوید فاضل 29 دسمبر 2010ءکو کراچی میں وفات پاگئے ۔ وہ لاہور میں کریم بلاک علامہ اقبال ٹاﺅن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔