• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے سفر نامے

صدر ممنون نے اشرف غنی کو بازو سے پکڑ کر کیوں جھنجھوڑا؟

صدر ممنون حسین نے بازو سے پکڑ کر صدر اشرف غنی سے یہ باتیں کہیں تو ان کے رویے میں کچھ تبدیلی پیدا ہوئی۔ انھوں نے پلٹ کر پھیکی کی مسکراہٹ کے ساتھ صدر مملکت سے مصافحہ کیا اور اپنی تلخ نوائی کی مناسب انداز میں معذرت کی

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
July 27, 2021
in فاروق عادل کے سفر نامے
0
صدر ممنون نے اشرف غنی کو بازو سے پکڑ کر کیوں جھنجھوڑا؟
370
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اسلام کریموف نے اس روز ہمیں حیران کر کر دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد تاشقند میں تھا لیکن اس سے قبل اس وفد نے تاریخ کے پھولوں سے مہکتے ہوئے سمرقند میں اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کیا۔ اس سفر سے پیشتر ایوان صدر میں ایک گرینڈ بریفنگ ہوئی جس میں ازبکستان میں پاکستان کے سفیر، دفتر خارجہ کے متعلقہ حکام، سیکرٹری خارجہ اور مشیر خارجہ سمیت تمام اہم ذمہ داران شریک ہوئے۔ اجلاس میں دورۂ ازبکستان، ایس سی او سربراہان مملکت اجلاس کے ایجنڈے اور دیگر ضروری امور زیر بحث آئے۔ کچھ ہی دن قبل جناب اسلام کریموف کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوا تھا اور صدرممنون حسین چاہتے تھے کہ وفود کی سطح پر مذاکرات کے موقع پر بات چیت کا آغازاسلامی اور مشرقی تہذیب کی روایت کے مطابق تعزیت سے کیا جائے۔ سفارتی نزاکتوں اور تشریفات (پروٹوکول)کے ایک ماہر نے مشورہ دیا کہ ایسا ہرگز نہ کیا جائے کیونکہ ازبک تعزیت کے عادی نہیں، وہ اس کا برا مناتے ہیں۔ انھیں دوسرا مشورہ دیا گیا کہ وہ دوران گفتگو اپنی عادت کے مطابق اسلامی بھائی چارے اور مسلم امّہ وغیرہ کا ذکر بھی نہ کریں، اس طرح ابتدا میں ہی سرد مہری کے پیدا ہو جانے کا خدشہ ہے۔صدر مملکت نے ایک مشورے کو قبول کر لیا اور دوسرے کو نظر انداز کر دیا۔

بات چیت شروع ہوئی تو رسمی جملوں کے تبادلے کے بعد صدر ممنون حسین نے میزبان صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے انسان پہلے چھوٹے ہوتے ہیں یہاں تک کہ اپنی ضروریات پوری کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔ یہ ماں کی گود ہی ہوتی ہے جس میں کلکاریاں مارتے ہوئے وہ نونہال سے جواں سال بنتے ہیں، ان میں کچھ ایسے ہوتے ہیں جو زمین کی پشت پر حکمت، دانائی کی قوت سے اپنی کامیابیوں کی مہر ثبت کرتے ہیں،انھیں یہ صلاحیت اس گود سے ملتی ہے جس میں وہ پرورش پاتے ہیں۔ اس معیار سے آپ کی والدہ یقینا ایک عظیم بزرگ تھیں، ان کے سانحہ ارتحال پر میں آپ سے تعزیت کرتا ہوں اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ انھیں اپنے قرب میں بہترین جگہ عطا فرمائیں۔صدر مملکت جب یہ تعزیتی الفاظ ادا کر رہے تھے، صدر اسلام کریموف نے تحیر کے عالم میں اپنے مہمان کی جانب ٹکٹکی جمائے رکھی، صدر ممنون نے جیسے ہی اپنی بات ختم کی، انھوں نے جذباتی انداز میں ان کا شکریہ ادا کیا، اس لمحے ان کی آنکھوں میں موتی چمکنے لگے۔ گفتگو کا یہ مرحلہ ختم ہوا، پروٹوکول کے مطابق اب میزبان کو بات آگے چلانی تھی۔ توقع یہی تھی کہ وہ دو طرفہ تعلقات اور آئندہ ایک دو روز میں ایس سی او میں پاکستان کی شمولیت اور اس کی وجہ سے تنظیم کی اہمیت اور افادیت میں اضافے کے امکانات پر وہ مسرت کا اظہار کریں گے لیکن حیرت انگیز طور پر انھوں نے ایک بالکل ہی مختلف موضوع چھیڑ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرزمین پر ایک مقام ایسا ہے جسے حرمین شریفین کے بعد ہم اسے سب سے زیادہ متبرک سمجھتے ہیں۔ آپ نے اپنے دورہ ازبکستان کا آغاز اس مقام سے کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے اور یقینا اس سے ایک نئی اور مستحسن روایت جنم لے گی۔

صدر اسلام کریموف کا اشارہ اس جانب تھا کہ صدر ممنون حسین نے غیر ملکی مہمانوں کی روایت کے برعکس اپنے دورے کا آغاز تاشقند کے بجائے سمر قند سے امام بخاری علیہ رحمہ کے مزار پر حاضری سے کیا۔ ازبکستان میں روایت یہ ہے کہ ہر مزار پر کچھ دینی پیشوا ہمہ وقت موجود رہتے ہیں جو حاضری دینے والوں سے فاتحہ خوانی کرایا کرتے ہیں۔ صدر مملکت کی آمد پر پیش امام دعا کرانے کے لیے آگے بڑھے اور دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے۔ ممنون صاحب یہ بات نہیں جانتے تھے، اس لیے انھوں نے خود ہی دعا شروع کرادی۔ پیش امام حیرت سے انھیں دیکھتے رہے۔ پروٹوکول افسر نے بعد میں بتایا کہ پیش امام نے اس سے کہا کہ’ مہمونی اجراطب کورستیش'( Mehmonni ajratib ko’rsatish )یعنی معزز مہمان تو بہت بڑا عالم ہے۔ پیش امام جس وقت پروٹوکول افسر سے بات کر رہے تھے، ممنون صاحب نے اپنے پوتے ریان کو مخاطب کیا اور یاد دلایا کہ بیٹا، دادی نے آپ سے کچھ کہا تھا۔ ریان جو اُن سے ذرا پیچھے تھے، فورا جواب دیا کہ جی دادا میں نے امام صاحب کو دادی کا سلام پہنچا دیا ہے۔

صدر اسلام کریموف نے کہا کہ آپ نے اپنے اس دورے کا آغاز سمر قند اور خاص طور پر امام بخاری کے مزار سے کر کے ایک نئی روایت قائم کی ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ مسلم دنیاکے قائدین آئندہ اپنے دورے کا آغاز اسی طرح کیا کریں گے۔ یوں وہ بات جس سے صدر ممنون حسین کو روکا گیا تھا،وہ صدر اسلام کریموف نے کہہ دی۔ اس طرح یہ ملاقات انتہائی خوش گوار ماحول میں شروع ہوئی جس نے دونوں قائدین کے درمیان اعتماد کی شان دار فضا پیدا کر دی۔ بات چیت کے اگلے مرحلے میں اسلام کریموف نے کہا کہ ان کا ملک پاک چین اقتصادی راہ داری کے فعال ہونے کا بے چینی سے منتظر ہے تاکہ اس کے ثمرات سے نہ صرف ان کا ملک بلکہ پورا وسط ایشیا مستفید ہو سکے۔ اقتصادی راہداری ہی کے ذکر پر ایک بار صدر مملکت نے افغانستان کے حالات کا ذکر کیا جن کی وجہ سے خطے کی ترقی رکاوٹ پڑ جاتی ہے۔ صدر کریموف نے یہ بات بہت سنجیدگی کے ساتھ سنی اور صدر اشرف غنی کا ذکر کرتے ہوئے کسی قدر خفگی کا شکار دکھائی دیے اور نسبتاً سختی کے ساتھ کہا کہ وہ اس سلسلے میں اشرف غنی سے بات کریں گے کہ وہ ذمے دارانہ طرز عمل اختیار کریں۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

پاکستان کے ساتھ پرخلوص تعلقات اور اقتصادی راہداری کے ضمن میں افغانستان کے معاندانہ طرز عمل کے ضمن میں صدر اسلام کریموف کی گفتگو نے نہ صرف پاکستانی وفد بلکہ صدر مملکت کو بھی خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا اور ہم لوگ اس کے اسباب کو سمجھنے کے لیے کڑیوں سے کڑیاں ملاتے رہے۔ یہ راز اگلے روز صدر ممنون حسین سے افغان صدر کی ملاقات میں کھلا اور اندازہ ہوا کہ اسلام کریموف پہلے ہی اشرف غنی کا ذہن پڑھ چکے تھے۔ اس ملاقات کی تیاری جیسے ہی شروع ہوئی، اندازہ ہو گیا کہ ہمارے اس برادر ہمسایہ ملک کی قیادت کا موڈ زیادہ خوش گوار نہیں۔ افغانستان کی طرف سے کہاگیا کہ وہ ملاقات کے لیے پاکستان کی میزبانی قبول کرنے پر آمادہ نہیں، ہم چاہیں گے کہ پاکستان ان کی میزبانی قبول کرے۔ یہ روایت اور پروٹوکول کے خلاف تھا لہٰذا تان اس بات پر ٹوٹی کہ پاکستانی وفد افغانستان کے طے شدہ مقام پر پہنچ تو جائے گا لیکن اس کی حیثیت میزبان کی ہوگی۔ اگرچہ اس انتظام کی موزونیت پر بھی کافی سوالات تھے جس پر اس زمانے کے پروٹوکول چیف کی اہلیت معرض بحث میں بھی آئی لیکن وقت اتنا کم تھا کہ یہ انتظام قبول کر لیا گیا۔جیسے ہی ملاقات شروع ہوئی اندازہ ہو گیا کہ افغان وفد کا رویہ غیر مناسب ہے۔ افغان وفد کے ارکان اور اشرف غنی کرخت چہروں کے ساتھ ہال میں داخل ہوئے ، غیر سفارتی انداز میں دعا سلام کے بغیر اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے اور اشرف غنی نے بیٹھتے ہی انتہائی ناشائستہ انداز میں گفتگو شروع کر دی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز روزانہ تقریباً پچاس افغانوں کو قتل کر رہی ہیں۔ یہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان اگر اپنی اس روش سے باز نہ آیا تو افغانستان جواب دینے کاحق محفوظ رکھتا ہے اور اس کی بھرپور صلاحیت بھی۔

ADVERTISEMENT

صدر مملکت نے افغان صدر کا یہ رویہ دیکھا تو سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ وہ افغان صدر کے الزامات کا جواب دیں۔ انھوں نے کچھ نکات پیش کیے لیکن وہ اشرف غنی کے جارحانہ رویے کا توڑ نہ کر سکے۔ اس پر صدر مملکت نے مشیر امور خارجہ کہا کہ وہ جواب دیں لیکن اشرف غنی نے ان کی گفتگو پر بھی توجہ نہ دی۔ یہ دیکھ کر صدر ممنون حسین نے خود گفتگو کا آغاز کیا اور افغان صدر سے کہا کہ آپ کی برہمی سے خوب اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ لوگ پاکستان سے مقابلے کی کتنی طاقت رکھتے ہیں لیکن میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ اپنی فورسز کے غیر پیشہ دارانہ طرز عمل اور بے ہمتی کا الزام پاکستان کو نہ دیں کیونکہ جن ہلاکتوں کا الزام آپ ہمیں دے رہے ہیں، اس کے ذمہ دار دراصل طالبان ہیں، آپ ان کا سامنا نہیں کر پاتے تو ہم پر الزام دھرنے لگتے ہیں، اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔

افغان صدر نے صدر ممنون حسین کی گفتگو کچھ دیر پہلے کے بدتہذیبی پر مبنی رویے کے برعکس خاموشی کے ساتھ سنی۔ کچھ دیر خاموشی کے ساتھ اس کا جواب سوچتے رہے اور پھر اچانک تھینک یو پریزیڈنٹ کہہ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور باہر جانے کے دروازے پر جا پہنچے۔ اسی دوران میں صدر ممنون حسین اٹھ کھڑے ہوئے اور آگے بڑھ کر اشرف غنی کو ان کے بازو سے پکڑ کر جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے کیا طرز عمل اختیار کر رکھا ہے۔ پاکستان نے تاریخ کے ہر مرحلے پر ہمسائیگی اور اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت افغانستان کے ساتھ تعاون کیا ہے، آج بھی لاکھوں افغان ہمارے درمیان خود پاکستانی شہریوں جیسے اعتماد کے ساتھ ہمارے یہاں رہتے ہیں۔ آپ کا طرزعمل دونوں دونوں ملکوں کے عوام کو تو کیا دور کرے گا لیکن اس سے خود افغانستان؛ افغانستان اور خطے میں امن کے دشمنوں کا کام آسان بنا دے گا۔ صدر ممنون حسین نے بازو سے پکڑ کر صدر اشرف غنی سے یہ باتیں کہیں تو ان کے رویے میں کچھ تبدیلی پیدا ہوئی۔ انھوں نے پلٹ کر پھیکی کی مسکراہٹ کے ساتھ صدر مملکت سے مصافحہ کیا اور اپنی تلخ نوائی کی مناسب انداز میں معذرت کی۔

حیرت ہوتی ہے اسی تاشقند میں اشرف غنی نے ماضی کی طرح طالبان کے سامنے بے بسی محسوس کرتے ہوئے عمران خان کے ساتھ بھی نامناسب طرز عمل اختیار کیا۔ یہ دوسری بار ہے جب اپنے کاغذی اقتدار کو سوکھے پتوں کی طرح کھڑکھڑاتے ہوئے دیکھ کر افغان راہنما نے پاکستانی قیادت کے ساتھ غیر سفارتی طرز عمل اختیار کیا۔ تاشقند میں عمران خان کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد افغان راہنماؤں کے غیر مناسب لب و لہجے میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے، اب ضروری محسوس ہوتا ہے کہ انھیں اسی زبان میں جواب دیا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ ماضی کی طرح مضبوط لب و لہجے کے جواب افغان راہنما معقولیت اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

Previous Post

عہد عمرانی کی کشمیر تک توسیع کے بنیادی اسباب

Next Post

وہ جس نے ملا عمر کی قدم قدم پر حفاظت کی؟

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
وہ جس نے ملا عمر کی قدم قدم پر حفاظت کی؟

وہ جس نے ملا عمر کی قدم قدم پر حفاظت کی؟

محشر خیال

مولانا طارق جمیل
Aawaza

مولانا طارق جمیل ایسے کیوں ہیں؟

Featured Video Play Icon
محشر خیال

فارن فنڈنگ کیس نئے میثاق جمہوریت کی بنیاد کیسے بنے گا؟

عرفان صدیقی
محشر خیال

عرفان صدیقی کی شاعری اور عام انتخابات

مولانا فضل الرحمٰن
محشر خیال

مولانا فضل الرحمٰن کی تتلیاں

تبادلہ خیال

آزادی
تبادلہ خیال

آزادی کا مقصد

مونس الٰہی
تبادلہ خیال

مونس الٰہی کو آنے والی وہ کال کس کی تھی؟

ڈگری تصدیق
تبادلہ خیال

وزارت خارجہ سے ڈگری تصدیق کرانے کا ذلت آمیز طریقہ

انتخابی مہم
تبادلہ خیال

ضمنی انتخابات: انتخابی مہم کا ایک بے لاگ جائزہ

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions