ایک دن سعد رضوی گرفتار ہوتا ہے، دوسرے دن ملک میں احتجاج شروع ہوتا ہے اور لبیک کالعدم قرار پاتی ہے۔
تیسرے دن لاہور یتیم خانہ چوک پر تشدد کی اطلاعات آتی ہیں۔ میڈیا پر بظاہر پابندی ہے مگر مبشر لقمان جیسے سارے یو ٹیوب چینلز حالات کی سنگینی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ اسی دن رات کو دیوبندی’ بریلوی اور اھل حدیث قیادتیں پریس کانفرنس کر کے لبیک سے اظہار یکجہتی کرتی ہیں۔ اگلے دن حکومت اسمبلی میں بیک فٹ پر نظر آتی ہے اور مذکرات شروع ہو جاتے ہیں۔ سراج الحق لبیک کے دفتر لاہور پہنچ جاتے ہیں۔ اور اب لبیک کے ساتھ کامیاب مذاکرات کا اعلان ہوتا ہے۔ فرانسیسی سفیر کے بارے میں معاملہ اسمبلی میں لانے کا اعلان ہوتا ہے جس کے بارے میں کل تک وزیر اعظم سمیت سب یہی کہتے رہے کہ یہ ناممکن ہے۔
اس سارے عمل میں مخصوص صحافی اور مذہبی جماعتوں کے لیڈرز جو طاقت کے مرکز کی طرف دیکھے بغیر واش روم نہیں جاتے وہ سب لبیک کے ہمدرد بن کر مستعدی دکھاتے ہیں۔ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ کون کس کے خلاف ڈوریں ہلا رہا ہے؟ سعد رضوی کی بطور ڈان ملکی سیاست میں انٹری ہوچکی ہے۔ اگلے سین کا انتظار کریں!