دجال نے 1540 میں برطانوی بادشاہ ہنری ہشتم کو ایک خط تحریر کیا تھا۔ اس بات کا انکشاف ایک برطانوی پروفیسر نے حال ہی میں کیا ہے۔
برطانیہ کی جامعہ سسیکس کے کو لندن کی برٹش لائبریری میں دوران تحقیق ایک ایسا خط ملا ہے جو دجال کی طرف سے سولہویں صدی کے انگریز بادشاہ ہنری ہشتم کو لکھا گیا ہے۔ ہنری ہشتم کی وجہ شہرت اس کی کئی شادیاں، برطانیہ کو پروٹنسٹنٹ عیسائیت کے تابع کرنا اور 1558 سے 1603ء تک برطانوی سلطنت پر سریر آرا ملکہ ایلزیبتھ کا والد ہونا ہے۔
یہ خط جو دراصل اپنے اندر گہرا طنز لیے ہوئے ہے یہ ثابت کرتا ہے کہ ہنری شادیوں کا اتنا شوقین ہے کہ اگر اسے دجال کی بیٹی کا رشتہ ملے تو وہ اس سے بھی شادی رچا لے گا۔ محقق کے مطابق یہ خط 1540ء میں تحریر کیا گیا جب کہ ہنری کی شادی این آف کلیو سے ٹوٹنے والی تھی۔ خط کے کاتب کا نام بالتزار ہے اور اسے شہنشاہ بغداد اور جہنم کا داروغہ ظاہر کیا گیا ہے۔ خط کے متن میں وہ ہنری کو یہ پیشکش کرتا ہے کہ اگر وہ اس کی بیٹی سے شادی پر راضی ہو تو وہ اسے سونے کی اسی لاکھ اشرفیاں، مشرق میں ایک سلطنت اور وہ صلیب جس پر حضرت عیسیٰ کو مصلوب کیا گیا تھا اپنی بیٹی کے جہیز میں دے گا۔
یہ بات بھی مدنظر رہنی چاہئے کہ عیسائی اسطورہ میں بالتزار ان تین مشرقی بادشاہوں میں سے ایک ہے جو حضرت عیسیٰ کی پیدائش پر سونے، لوبان اور خوشبودار گوند کے تحائف لے کر بیت اللحم پہنچے تھے اور عیسائیت کی تاریخ ان کے حوالوں سے بھری ہوئی ہے۔
دجال کا تعلق بغداد سے ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ سولہویں صدی کے اس عجیب وغریب خط کا مصنف بدی کے سرچشموں کا تعلق مشرق سے جوڑنا چاہتا ہے۔ بعینہ اس طرح جیسے المیہ حکیم فاسٹس میں کرسٹوفر مارلو شیطان کا ٹھکانہ عثمانی ترکوں کے دارالسلطنت استنبول کو ٹھہراتا ہے یا پھر جان ملٹن فردوس گم گشتہ میں شیطان اور سلطان کو گڈمڈ کر دیتا ہے۔
ہنری ہشتم عوام کی نظر میں اپنے امیج کے حوالے سے کافی حساس تھا اور اس کی توہین کی سزا موت تھی۔ اس کے باوجود اس خط کے مصنف نے ایک انوکھے طریقے سے ہنری کی شادیوں اور کیتھولک چرچ سے اس کی علیحدگی کا مذاق اڑایا ہے۔ دوسری طرف زیادہ قرین قیاس یہ بات ہے کہ شاید یہ خط کبھی ہنری تک نہ پہنچ پایا ہو اور خط کے کاتب کے محدود حلقے میں ہی پڑھا گیا ہو۔ بہرحال یہ خط اس بات کا ثبوت ہے کہ ہنری ہشتم کے رعب و دبدے کے باوجود لوگ اپنے جذبات کے اظہار کا راستہ نکال سکتے تھے۔