ADVERTISEMENT
سلیم احمد کی اس پُرسوز و کیف آور نعت کے کچھ اشعار پہلے پہل افتخار عارف کی زبانی سنے تھے اور غالباً روایت سلیم احمد نمبر یا کسی رسالے میں بھی پڑھے تھے مگر آج سلیم حمد کی زبان سے یہ سب سننا ایک اور ہی عالمِ کیف میں لے گیا۔
دن میں کئی دفعہ جی چاہا کہ اس بارے اپنے احساسات رقم کروں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر دفعہ پڑھتے اور سنتے ہوئے کیفیات بدلتی گئیں اور کچھ کہنا لکھنا مشکل تر ہوتا گیا۔ اس نعت کے اشعار ہمیشہ ہی میرے لیے ایک جانسوز و دل گداز قسم کا تجربہ رہے ہیں۔
قلب وجان پر جب بھی اضمحلال اور انقباض کا غبار چھایا ہو اس نعت کو پڑھ کر دیکھئے اک عجیب شرشاری اور وجد طاری ہو کر انشراح و انبساط نہ ہوجائے تو کہیے۔ لیکن یہ حقیر پرتقصیر اگر کچھ کہنے کے قابل نہیں اس کے اسباب کچھ اور بھی ہیں۔
طبیعت تھی میری بہت مضمحل
کسی کام میں بھی نہ لگتا تھا دل
بہت مضطرب تھا بہت بے حواس
کہ مجھ کو زمانہ نہ آیا تھا راس
نہ امید کوئی نہ کوئی اُمنگ
کہ آیا تھا میں اپنے جینے سے تنگ
نہ شب کو کبھی چین سے سو سکوں
نہ کُھل کر کسی بات پر رو سکوں
مرے دل میں احساسِ غم رَم گیا
غبار آئینے پر بہت جم گیا
مجھے ہو گیا تھا اِک آزار سا
میں تھا اپنے باطن میں بیمار سا
یونہی کٹ رہی تھی مری زندگی
کہ اِک دن نویدِ شفا مل گئی
مجھے زندگی کا سلام آ گیا
زباں پر محمدؐ کا نام آ گیا
محمدؐ قرارِ دلِ بے کساں
کہ نامِ محمدؐ ہے آرامِ جاں
محمدؐ ہے ہر قلب کا مدّعا
محمدؐ دوا ہے محمدؐ دعا
محمدؐ سے تابندہ بزمِ حیات
محمدؐ سے قائم ہے یہ شَش جہات
ریاضِ خدا کا گُل سَر سبد
محمدؐ اَزل ہے محمدؐ اَبد
محمدؐ کہ اوّل بھی آخر بھی ہے
محمدؐ کہ باطن بھی ظاہر بھی ہے
محمدؐ کہ شاہد بھی مشہود بھی
محمدؐ کہ حامد بھی محمود بھی
محمدؐ بشیر و محمدؐ نذیر
محمدؐ سراج و محمدؐ منیر
محمدؐ کلیم و محمدؐ کلام
محمدؐ پہ لاکھوں درود و سلام
کاش میرے پاس ڈھنگ کے کچھ الفاظ ہوتے تو ان اشعار کے بارے میں میں کچھ بہتر کہہ پاتا۔
یہ بھی پڑھئے:
سردست تو زبان پر ڈاکٹر خورشید عبداللہ کیلیے تشکر کے چند الفاظ اور آنکھوں میں سلیم احمد کی یاد کے کچھ آنسو ہیں بس!
ڈاکٹر صاحب نے جس محنت اور محبت سے اس ریکارڈنگ کو صاف کیا اس پر ان کا بطور خاص شکریہ۔ اللہ تعالی انہیں اس کارخیر پر اجر عظیم عطا فرمائے
ہاں ایک بات اور
سلیم احمد کی یہ نعت جب بھی پڑھی دل کے دروازے پر ہمیشہ سعدی کے ان اشعار کی دستک محسوس ہوئی:
کریم السجایا جمیل الشیم
نبی البرایا شفیع الامم
امام رسل، پیشوای سبیل
امین خدا، مهبط جبرئیل
شفیع الوری، خواجه بعث و نشر
امام الهدی، صدر دیوان حشر
کلیمی که چرخ فلک طور اوست
همه نورها پرتو نور اوست
شفیع مطاع نبی کریم
قسیم جسیم نسیم وسیم
چو عزمش برآهخت شمشیر بیم
به معجز میان قمر زد دو نیم
به لا قامت لات بشکست خرد
به اعزاز دین آب عزی ببرد
نه از لات و عزی برآورد گرد
که تورات و انجیل منسوخ کرد
شبی بر نشست از فلک برگذشت
به تمکین و جاه از ملک درگذشت
بدو گفت سالار بیتالحرام
که ای حامل وحی برتر خرام
بگفتا فراتر مجالم نماند
بماندم که نیروی بالم نماند
اگر یک سر موی برتر پرم
فروغ تجلی بسوزد پرم
نماند به عصیان کسی در گرو
که دارد چنین سیدی پیشرو
چه نعت پسندیده گویم تو را
علیک السلام ای نبی الوری
درود ملک بر روان تو باد
بر اصحاب و بر پیروان تو باد
نخستین ابوبکر پیر مرید
عمر، پنجه بر پیچ دیو مرید
خردمند عثمان شب زندهدار
چهارم علی، شاه دلدل سوار
که باشند مشتی گدایان خیل
به مهمان دارالسلامت طفیل
خدایت ثنا گفت و تبجیل کرد
زمین بوس قدر تو جبریل کرد
بلند آسمان پیش قدرت خجل
تو مخلوق و آدم هنوز آب و گل
تو اصل وجود آمدی از نخست
دگر هرچه موجود شد فرع توست
ندانم کدامین سخن گویمت
که والاتری زانچه من گویمت
تو را عز لولاک تمکین بس است
ثنای تو طه و یس بس است
چه وصفت کند سعدی ناتمام
علیک الصلوة ای نبی السلام