آج مدھر آواز اور دھیمے سروں کے گلوکار حبیب ولی محمد کا یوم وفات ہے ۔ حبیب ولی محمد16 جنوری 1921 کو برما کے شہر رنگون میں پیدا ہوئے تھے ۔ بعد میں ان کا خاندان ممبئی منتقل ہوگیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد وہ کراچی میں آباد ہوگئے تھے۔حبیب ولی محمد کا تعلق تابانی خاندان سے تھا، ان کے بھائی اشرف ولی تابانی صوبہ سندھ کے گورنر بھی رہے۔
حبیب ولی محمد کو مشہور غزل ’لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں‘ پر بے حد شہرت ملی .اپنے ایک انٹرویو میں حبیب ولی محمد نے انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے بمبئی میں ہونے والے ایک مقابلے میں یہ غزل گا کر پہلا انعام حاصل کیا، اس مقابلے میں 1200 گلوکاروں نے حصہ لیا تھا اور ان میں مشہور فلمی گائیک مکیش بھی شامل تھے۔اس کے بعد انھوں نے متعدد نغمے اور غزلیں گائیں جو عوام و خواص میں یکساں مقبول ہوئیں، ان کی مشہور غزلوں میں ‘یہ نہ تھی ہماری قسمت، کب میرا نشیمن اہلِ چمن، اور آج جانے کی ضد نہ کرو’ وغیرہ شامل ہیں۔۔
حبیب ولی محمد کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور لیے وہ کمرشل گلوکار نہیں تھے بلکہ اپنی پسند اور شوق سے گانا سیکھا اور گایا۔ ان کی آواز کے ایک مخصوص رینج تھی لیکن اسی رینج میں رہتے ہوئے جو نغمے گائے وہ بےحد مقبول ہوئے۔
حبیب ولی محمد نے فلمی گیت بھی گائے، تاہم ان کی آواز غزل کے لئے زیادہ موزوں تھی اور یہی ان کی اصل وجۂ شہرت بنی۔انہوں نے متعدد ملی نغمے بھی گائے جنہوں نے ملک گیر شہرت حاصل کی اور چند فلموں کے لیے بھی گانے ریکارڈ کرائے جو ان کے منفرد انداز کی وجہ سے عوام میں مقبول ہوئے۔
حبیب ولی محمد 3 ستمبر 2014 کو ترانوے برس کی عمر میں امریکا کے شہر لاس اینجلس میں انتقال کرگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے ۔