5 اگست 2016 ء کو ماضی کی مقبول اداکارہ شمیم آرا طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئیں۔ ان کا اصل نام پتلی بائی تھا اور 22 مارچ 1938ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئی تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی آگئیں۔ 1956ء میں ان کی ملاقات مشہور فلم ڈائریکٹر نجم نقوی سے ہوئی جنھوں نے انھیں اپنی آنے والی فلم کنواری بیوہ میں اداکاری کا موقع دیا اور ان کا نام شمیم آرا تجویز کیا۔ یہ فلم کامیاب نہ ہو سکی تاہم 1958ء میں فلم انار کلی سے ان کی فنی زندگی کا صحیح معنوں میں آغاز ہوا جس میں انھوں نے ثانوی کردار اداکیا۔ مرکزی کردار نور جہاں نے ادا کیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے لاتعداد فلموں میں کام کیا جن میں لاکھوں میں ایک، نائلہ، دو راہا، بھابھی، صاعقہ، سالگرہ، دل میرا دھڑکن تیری اور کا دریا سمیت بہت سی فلمیں شامل ہیں۔ انھوں دو پنجابی فلموں میں بھی کام کیا جان میں جائیداد اور تیس مار خان شامل ہیں۔
1968ء میں انھوں بطور فلم ساز رضیہ بٹ کے ناول پر فلم صاعقہ بنائی تھی جو خواتین میں بہت مقبول ہوئی۔ بعد میں انھوں نے بطور ہدایت کار بھی بڑی کامیابی حاصل کی ۔بطور ہدایت کارہ ان کی پہلی فلم جیو اور جینے دو تھی جو 1976ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ ان کی ہدایات میں بننے والی دیگر فلموں میں پلے بوائے، مس ہانگ کانگ، اسمگلر، پلے بوائے، مس کولمبو، لیڈٰ کمانڈو، آخری مجرا، بیٹا، ہاتھی میرے ساتھی، منڈا بگڑا جائے، لو 95، ہم تو چلے سسرال، مس استنبول، ہم کسی سے کم نہیں اور پل دو پل شامل ہیں۔
انھوں نے چار مرتبہ نگار ایورڈ حاصل کیے۔ انھوں 2010ء میں برین ہمیرج ہوا جس کے باعث کو کوما کی حالت میں تھیں، اسی حالت میں ان کا انتقال ہو گیا۔ وہ لندن کے ایک قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔