Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے دھماکوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان دھماکوں کی نوعیت کیا تھی؟ عالمی ذرائع ابلاغ میں اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر اظہار خیال جاری ہے۔ برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بندر گاہ کے علاقے میں ہونے والے ان دھماکوں سے پورا شہر لرز کر رہ گیا ہے اور شہر میں بے اندازہ تباہی ہوئی ہے ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں اب تک 75 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور چار ہزار سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس نے نہ صرف بندرگاہ کے نواحی علاقے کو تباہ و برباد کر دیا بلکہ کئی کلومیٹر دور دور تک اس کے اثرات محسوس کیے گئے۔ اس دھماکے کی وجہ سے کئی افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے کے نیچے دب گئے ہیں اور متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہسپتالوں میں ان کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔ ایجنسی فرانس پریس کے مطابق ایک عینی شاہد نے اس کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جہاں ہیں، وہاں تمام عمارتیں تباہ و برباد ہو گئی ہیں اور وہ مکمل تاریکی کے عالم میں شیشے ملبے کے بیچ سے گزر رہے ہیں۔
ایک اور شہری نے بتایا کہ لبنان ایک بہت بڑی آزمائش سے گزر رہا ہے۔ یہاں پہلے ہی کورونا کے باعث ہسپتال متاثرین کی وجہ سے دباؤ میں تھے لیکن اب اس دھماکے کے بعد دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ’ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایک لمحے میں ان کا سب کچھ چلا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے دو بڑے دھماکوں کی آواز سنی۔ میں سمجھا کہ عمارت زمیں بوس ہو رہی ہے۔ میں بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں ٹھیک ہوں لیکن میرے پاؤں سے تھوڑا سا خون نکل رہا ہے۔ یہ سب مجھے سنہ 2000 کی یاد دلا رہا ہے جب اسرائیل لبنان پر بمباری کر رہا تھا اور میں وہیں متاثرہ علاقے کے قریب موجود تھا اور میں سمجھا تھا کہ میں مرنے والا ہوں ایسا ہی میں نے آج بھی محسوس کیا۔
معصوم رضوی یو ٹیوب چینل نے اس صورت حال پر ایک وڈیو رپورٹ تیار کی ہے جو وقت کے کئی اہم سوالوں کے جواب فراہم کرتی ہے۔ وڈیو دیکھئے:
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے دھماکوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان دھماکوں کی نوعیت کیا تھی؟ عالمی ذرائع ابلاغ میں اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر اظہار خیال جاری ہے۔ برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بندر گاہ کے علاقے میں ہونے والے ان دھماکوں سے پورا شہر لرز کر رہ گیا ہے اور شہر میں بے اندازہ تباہی ہوئی ہے ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں اب تک 75 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور چار ہزار سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس نے نہ صرف بندرگاہ کے نواحی علاقے کو تباہ و برباد کر دیا بلکہ کئی کلومیٹر دور دور تک اس کے اثرات محسوس کیے گئے۔ اس دھماکے کی وجہ سے کئی افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے کے نیچے دب گئے ہیں اور متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہسپتالوں میں ان کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔ ایجنسی فرانس پریس کے مطابق ایک عینی شاہد نے اس کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جہاں ہیں، وہاں تمام عمارتیں تباہ و برباد ہو گئی ہیں اور وہ مکمل تاریکی کے عالم میں شیشے ملبے کے بیچ سے گزر رہے ہیں۔
ایک اور شہری نے بتایا کہ لبنان ایک بہت بڑی آزمائش سے گزر رہا ہے۔ یہاں پہلے ہی کورونا کے باعث ہسپتال متاثرین کی وجہ سے دباؤ میں تھے لیکن اب اس دھماکے کے بعد دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ’ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایک لمحے میں ان کا سب کچھ چلا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے دو بڑے دھماکوں کی آواز سنی۔ میں سمجھا کہ عمارت زمیں بوس ہو رہی ہے۔ میں بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں ٹھیک ہوں لیکن میرے پاؤں سے تھوڑا سا خون نکل رہا ہے۔ یہ سب مجھے سنہ 2000 کی یاد دلا رہا ہے جب اسرائیل لبنان پر بمباری کر رہا تھا اور میں وہیں متاثرہ علاقے کے قریب موجود تھا اور میں سمجھا تھا کہ میں مرنے والا ہوں ایسا ہی میں نے آج بھی محسوس کیا۔
معصوم رضوی یو ٹیوب چینل نے اس صورت حال پر ایک وڈیو رپورٹ تیار کی ہے جو وقت کے کئی اہم سوالوں کے جواب فراہم کرتی ہے۔ وڈیو دیکھئے: