ہاکی کے اولمپیئن کھلاڑی اور پاکستان ٹیم کے سابق کپتان اسد ملک روڈ حادثہ میں انتقال کر گئے جبکہ حادثے میں انکی صاحب زادی کو سخت چوٹیں آئی ہیں۔ انتقال کے وقت مرحوم کی عمر 79 برس تھی۔
اسد ملک اپنی بیٹی کے ساتھ بازار جا رہے تھے کہ فیض پور انٹرچینج پر حادثہ پیش آ گیا جس پر اسد ملک موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کی بیٹی جو شدید زخمی ہو گئی تھی انہیں علاج کے لیے میو ہسپتال لاہور بھجوا دیا گیا تاہم بعد ازاں ان کی بیٹی کو میو ہسپتال سے شالامار ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اسد ملک کی نماز جنازہ منگل کو بعد نماز ظہر جناح پارک شیخوپورہ میں ادا کی جائے گی۔
اسد ملک کا تعلق ہاکی فیملی سے ہے ان کے چھوٹے بھائی سعید انور کے علاوہ بھتیجے انجم سعید اور نعیم امجد بھی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ پاکستان کی واحد فیملی ہے جس کے چار افراد نے اولمپکس میں پاکستنان کی نمائندگی کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ اسد ملک نے میکسیکو اولمپکس میں گولڈ میڈل جبکہ ٹوکیو اولمپکس اور میونخ اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کے لیے سلور میڈل جیتا تھا۔ میونخ اولمپکس کے فائنل میں ایمپائر کے غلط فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سلور میڈل گلے میں پہننے کی بجائے پوری ٹیم نے پاؤں میں پہنا تھا۔ وہ جکارتہ کے ایشین گیمز 1962 کا گولڈ میڈل، بنکاک میں ہونے والے ایشین گیمز 1966 کا سلور میڈل اور بنکاک میں ہونے والے ایشین گیمز 1970 کا گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر، سیکرٹری اولمپیئن آصف باجوہ نے اسد ملک کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔