Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
جناب قمر علی عباسی 13 جون 1938 کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے ۔قیام پاکستان کے بعد انھوں نے مری میں سکونت اختیار کی جہاں ان کے والد سروے آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ مری میں اپنی پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ حیدرآباد (سندھ ) پہنچے جہاں انھوں نے جامعہ سندھ سے بی ۔اے آنرز ،ایم ۔اے معاشیات اورایم ۔اے ارد وکی ڈگریاں حاصل کیں ۔ ابتدا میں متروکہ وقف املاک کے بورڈ میں ملازمت کی اس کے بعد کچھ عرصہ نیشنل کالج کراچی میں معاشیات کی تدریس پر مامور رہے۔ 1976 میں وفاقی پبلک سروس کمیشن سے مقابلے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد انھوں نے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کا انتخاب کیا ۔
قمر علی عباسی ریڈیو پاکستان خضداراور کراچی میں اسٹیشن ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے اور شعبہ مطبوعات ریڈیو پا کستان میں بھی ا ہم ذمہ داریا ں انجام دیں ۔ریڈیو پاکستان کا ادبی مجلہ آہنگ ان کی نگرانی میں معیار او روقار کی رفعت کا مظہر تھا۔ 1998 میں ریڈیو کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد انھوں نے انفو لائن جنگ کراچی کے مدیر اعلٰی کی حیثیت سے کام کیا۔ بعض نا مساعد حالات کے باعث قمر علی عباسی 1999 میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے ہفت روزہ عوام نیو یارک کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔
پاکستان میں قمر علی عباسی وہ ادیب ہیں جنھوں نے سب سے زیادہ سفر نامے لکھے ۔ ان کے سفر ناموں میں لندن لندن،دلی دور ہے ،چلا مسافر سنگا پور ،امریکہ مت جائیو ،برطانیہ چلیں ،واہ برطانیہ ،ایک بار چلو وینس ،نیل کے ساحل ،بغداد زندہ باد ،لر نا کا آیا ،لا پیرس ،قرطبہ قرطبہ ،جاناں سوئٹزر لینڈ ،اور دیوار گرگئی ،ترکی میں عباسی ،کینیڈا انتظار میں ،شو نار بنگلہ ،ماریشس میں دھنک، میکسیکو کے میلے ،سنگاپور کی سیر ،عمان کے مہمان ،صحرا میں شام ،سات ستارے صحرا میں ، شام تجھے سلام ،ہندوستان ہمارا ،لنکا ڈھائے ،ساحلوں کا سفر ،ناسو ہرا ہے ،ذکر جل پری کا اور ہوا ہوائی کے نام شامل ہیں ۔
قمر علی عباسی نے بچوں کے لیے بھی متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں رحم دل ڈاکو ،بہادر شہزادہ ،شیشے کی آنکھ ،ایک تھا مرغا ،بہادر علی ،شرارتی خرگوش ،سمندر کا بیٹا ،کائیں کائیں ،میاؤں میاؤں ،ہمارا پاکستان ،عزم عالی شان ،قوت عوام ،منزل مراد ،چوہدری رحمت علی ،علامہ اقبال ،قائد اعظم محمد علی جناح شامل ہیں ۔ قمر علی عباسی کی خود نوشت سوانح عمری پر مشتمل دو کتب شائع ہو چکی ہیں جن کے نام 32 ناٹ آؤٹ اور اک عمر کا قصہ ہیں ۔ان کے کالموں کا مجموعہ بھی دل دریا کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے ۔
قمر علی عباسی کی علمی ،ادبی اور قومی خدمات کے اعتراف میں انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا تھا جن میں اے پی این ایس کا بہترین کالم نگار ایوارڈ اور حکومت پاکستان کا عطا کردہ تمغہ امتیاز سر فہرست ہیں ۔ان کی شادی نیلو فر عباسی سے ہوئی تھی جنھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کی یادگار سیریل شہزوری میں ناقابل فراموش کردار ادا کرکے بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی تھی ۔
قمر علی عباسی 31 مئی 2013ء کی شام نیو یارک میں وفات پاگئے ۔
جناب قمر علی عباسی 13 جون 1938 کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے ۔قیام پاکستان کے بعد انھوں نے مری میں سکونت اختیار کی جہاں ان کے والد سروے آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ مری میں اپنی پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ حیدرآباد (سندھ ) پہنچے جہاں انھوں نے جامعہ سندھ سے بی ۔اے آنرز ،ایم ۔اے معاشیات اورایم ۔اے ارد وکی ڈگریاں حاصل کیں ۔ ابتدا میں متروکہ وقف املاک کے بورڈ میں ملازمت کی اس کے بعد کچھ عرصہ نیشنل کالج کراچی میں معاشیات کی تدریس پر مامور رہے۔ 1976 میں وفاقی پبلک سروس کمیشن سے مقابلے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد انھوں نے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کا انتخاب کیا ۔
قمر علی عباسی ریڈیو پاکستان خضداراور کراچی میں اسٹیشن ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے اور شعبہ مطبوعات ریڈیو پا کستان میں بھی ا ہم ذمہ داریا ں انجام دیں ۔ریڈیو پاکستان کا ادبی مجلہ آہنگ ان کی نگرانی میں معیار او روقار کی رفعت کا مظہر تھا۔ 1998 میں ریڈیو کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد انھوں نے انفو لائن جنگ کراچی کے مدیر اعلٰی کی حیثیت سے کام کیا۔ بعض نا مساعد حالات کے باعث قمر علی عباسی 1999 میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے ہفت روزہ عوام نیو یارک کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔
پاکستان میں قمر علی عباسی وہ ادیب ہیں جنھوں نے سب سے زیادہ سفر نامے لکھے ۔ ان کے سفر ناموں میں لندن لندن،دلی دور ہے ،چلا مسافر سنگا پور ،امریکہ مت جائیو ،برطانیہ چلیں ،واہ برطانیہ ،ایک بار چلو وینس ،نیل کے ساحل ،بغداد زندہ باد ،لر نا کا آیا ،لا پیرس ،قرطبہ قرطبہ ،جاناں سوئٹزر لینڈ ،اور دیوار گرگئی ،ترکی میں عباسی ،کینیڈا انتظار میں ،شو نار بنگلہ ،ماریشس میں دھنک، میکسیکو کے میلے ،سنگاپور کی سیر ،عمان کے مہمان ،صحرا میں شام ،سات ستارے صحرا میں ، شام تجھے سلام ،ہندوستان ہمارا ،لنکا ڈھائے ،ساحلوں کا سفر ،ناسو ہرا ہے ،ذکر جل پری کا اور ہوا ہوائی کے نام شامل ہیں ۔
قمر علی عباسی نے بچوں کے لیے بھی متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں رحم دل ڈاکو ،بہادر شہزادہ ،شیشے کی آنکھ ،ایک تھا مرغا ،بہادر علی ،شرارتی خرگوش ،سمندر کا بیٹا ،کائیں کائیں ،میاؤں میاؤں ،ہمارا پاکستان ،عزم عالی شان ،قوت عوام ،منزل مراد ،چوہدری رحمت علی ،علامہ اقبال ،قائد اعظم محمد علی جناح شامل ہیں ۔ قمر علی عباسی کی خود نوشت سوانح عمری پر مشتمل دو کتب شائع ہو چکی ہیں جن کے نام 32 ناٹ آؤٹ اور اک عمر کا قصہ ہیں ۔ان کے کالموں کا مجموعہ بھی دل دریا کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے ۔
قمر علی عباسی کی علمی ،ادبی اور قومی خدمات کے اعتراف میں انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا تھا جن میں اے پی این ایس کا بہترین کالم نگار ایوارڈ اور حکومت پاکستان کا عطا کردہ تمغہ امتیاز سر فہرست ہیں ۔ان کی شادی نیلو فر عباسی سے ہوئی تھی جنھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کی یادگار سیریل شہزوری میں ناقابل فراموش کردار ادا کرکے بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی تھی ۔
قمر علی عباسی 31 مئی 2013ء کی شام نیو یارک میں وفات پاگئے ۔
جناب قمر علی عباسی 13 جون 1938 کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے ۔قیام پاکستان کے بعد انھوں نے مری میں سکونت اختیار کی جہاں ان کے والد سروے آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ مری میں اپنی پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ حیدرآباد (سندھ ) پہنچے جہاں انھوں نے جامعہ سندھ سے بی ۔اے آنرز ،ایم ۔اے معاشیات اورایم ۔اے ارد وکی ڈگریاں حاصل کیں ۔ ابتدا میں متروکہ وقف املاک کے بورڈ میں ملازمت کی اس کے بعد کچھ عرصہ نیشنل کالج کراچی میں معاشیات کی تدریس پر مامور رہے۔ 1976 میں وفاقی پبلک سروس کمیشن سے مقابلے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد انھوں نے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کا انتخاب کیا ۔
قمر علی عباسی ریڈیو پاکستان خضداراور کراچی میں اسٹیشن ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے اور شعبہ مطبوعات ریڈیو پا کستان میں بھی ا ہم ذمہ داریا ں انجام دیں ۔ریڈیو پاکستان کا ادبی مجلہ آہنگ ان کی نگرانی میں معیار او روقار کی رفعت کا مظہر تھا۔ 1998 میں ریڈیو کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد انھوں نے انفو لائن جنگ کراچی کے مدیر اعلٰی کی حیثیت سے کام کیا۔ بعض نا مساعد حالات کے باعث قمر علی عباسی 1999 میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے ہفت روزہ عوام نیو یارک کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔
پاکستان میں قمر علی عباسی وہ ادیب ہیں جنھوں نے سب سے زیادہ سفر نامے لکھے ۔ ان کے سفر ناموں میں لندن لندن،دلی دور ہے ،چلا مسافر سنگا پور ،امریکہ مت جائیو ،برطانیہ چلیں ،واہ برطانیہ ،ایک بار چلو وینس ،نیل کے ساحل ،بغداد زندہ باد ،لر نا کا آیا ،لا پیرس ،قرطبہ قرطبہ ،جاناں سوئٹزر لینڈ ،اور دیوار گرگئی ،ترکی میں عباسی ،کینیڈا انتظار میں ،شو نار بنگلہ ،ماریشس میں دھنک، میکسیکو کے میلے ،سنگاپور کی سیر ،عمان کے مہمان ،صحرا میں شام ،سات ستارے صحرا میں ، شام تجھے سلام ،ہندوستان ہمارا ،لنکا ڈھائے ،ساحلوں کا سفر ،ناسو ہرا ہے ،ذکر جل پری کا اور ہوا ہوائی کے نام شامل ہیں ۔
قمر علی عباسی نے بچوں کے لیے بھی متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں رحم دل ڈاکو ،بہادر شہزادہ ،شیشے کی آنکھ ،ایک تھا مرغا ،بہادر علی ،شرارتی خرگوش ،سمندر کا بیٹا ،کائیں کائیں ،میاؤں میاؤں ،ہمارا پاکستان ،عزم عالی شان ،قوت عوام ،منزل مراد ،چوہدری رحمت علی ،علامہ اقبال ،قائد اعظم محمد علی جناح شامل ہیں ۔ قمر علی عباسی کی خود نوشت سوانح عمری پر مشتمل دو کتب شائع ہو چکی ہیں جن کے نام 32 ناٹ آؤٹ اور اک عمر کا قصہ ہیں ۔ان کے کالموں کا مجموعہ بھی دل دریا کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے ۔
قمر علی عباسی کی علمی ،ادبی اور قومی خدمات کے اعتراف میں انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا تھا جن میں اے پی این ایس کا بہترین کالم نگار ایوارڈ اور حکومت پاکستان کا عطا کردہ تمغہ امتیاز سر فہرست ہیں ۔ان کی شادی نیلو فر عباسی سے ہوئی تھی جنھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کی یادگار سیریل شہزوری میں ناقابل فراموش کردار ادا کرکے بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی تھی ۔
قمر علی عباسی 31 مئی 2013ء کی شام نیو یارک میں وفات پاگئے ۔
جناب قمر علی عباسی 13 جون 1938 کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے ۔قیام پاکستان کے بعد انھوں نے مری میں سکونت اختیار کی جہاں ان کے والد سروے آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ مری میں اپنی پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ حیدرآباد (سندھ ) پہنچے جہاں انھوں نے جامعہ سندھ سے بی ۔اے آنرز ،ایم ۔اے معاشیات اورایم ۔اے ارد وکی ڈگریاں حاصل کیں ۔ ابتدا میں متروکہ وقف املاک کے بورڈ میں ملازمت کی اس کے بعد کچھ عرصہ نیشنل کالج کراچی میں معاشیات کی تدریس پر مامور رہے۔ 1976 میں وفاقی پبلک سروس کمیشن سے مقابلے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد انھوں نے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کا انتخاب کیا ۔
قمر علی عباسی ریڈیو پاکستان خضداراور کراچی میں اسٹیشن ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے اور شعبہ مطبوعات ریڈیو پا کستان میں بھی ا ہم ذمہ داریا ں انجام دیں ۔ریڈیو پاکستان کا ادبی مجلہ آہنگ ان کی نگرانی میں معیار او روقار کی رفعت کا مظہر تھا۔ 1998 میں ریڈیو کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد انھوں نے انفو لائن جنگ کراچی کے مدیر اعلٰی کی حیثیت سے کام کیا۔ بعض نا مساعد حالات کے باعث قمر علی عباسی 1999 میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے ہفت روزہ عوام نیو یارک کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔
پاکستان میں قمر علی عباسی وہ ادیب ہیں جنھوں نے سب سے زیادہ سفر نامے لکھے ۔ ان کے سفر ناموں میں لندن لندن،دلی دور ہے ،چلا مسافر سنگا پور ،امریکہ مت جائیو ،برطانیہ چلیں ،واہ برطانیہ ،ایک بار چلو وینس ،نیل کے ساحل ،بغداد زندہ باد ،لر نا کا آیا ،لا پیرس ،قرطبہ قرطبہ ،جاناں سوئٹزر لینڈ ،اور دیوار گرگئی ،ترکی میں عباسی ،کینیڈا انتظار میں ،شو نار بنگلہ ،ماریشس میں دھنک، میکسیکو کے میلے ،سنگاپور کی سیر ،عمان کے مہمان ،صحرا میں شام ،سات ستارے صحرا میں ، شام تجھے سلام ،ہندوستان ہمارا ،لنکا ڈھائے ،ساحلوں کا سفر ،ناسو ہرا ہے ،ذکر جل پری کا اور ہوا ہوائی کے نام شامل ہیں ۔
قمر علی عباسی نے بچوں کے لیے بھی متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں رحم دل ڈاکو ،بہادر شہزادہ ،شیشے کی آنکھ ،ایک تھا مرغا ،بہادر علی ،شرارتی خرگوش ،سمندر کا بیٹا ،کائیں کائیں ،میاؤں میاؤں ،ہمارا پاکستان ،عزم عالی شان ،قوت عوام ،منزل مراد ،چوہدری رحمت علی ،علامہ اقبال ،قائد اعظم محمد علی جناح شامل ہیں ۔ قمر علی عباسی کی خود نوشت سوانح عمری پر مشتمل دو کتب شائع ہو چکی ہیں جن کے نام 32 ناٹ آؤٹ اور اک عمر کا قصہ ہیں ۔ان کے کالموں کا مجموعہ بھی دل دریا کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے ۔
قمر علی عباسی کی علمی ،ادبی اور قومی خدمات کے اعتراف میں انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا تھا جن میں اے پی این ایس کا بہترین کالم نگار ایوارڈ اور حکومت پاکستان کا عطا کردہ تمغہ امتیاز سر فہرست ہیں ۔ان کی شادی نیلو فر عباسی سے ہوئی تھی جنھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کی یادگار سیریل شہزوری میں ناقابل فراموش کردار ادا کرکے بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی تھی ۔
قمر علی عباسی 31 مئی 2013ء کی شام نیو یارک میں وفات پاگئے ۔