انیسویں صدی کے وسط تک کوہ ہمالیہ کی چوڑی کچن چنگا جس کی بلندی 29168 فٹ ہے، دنیا کی بلند ترین چوٹی سمجھی جاتی تھی۔ 1849ء میں سروے ڈیپارٹمنٹ آف انڈیا نے ہندوستان کی تمام چوٹیوں کی بلندی کا از سرنو نو جائزہ لیا جس کے بعد اعلان ہوا کہ کہ کوہ مالیہ کی ایک چوٹی جس کا نام پیک پندرہ ہے، دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے اور اس کی بلندی 29 ہزار دو فٹ ہے۔ چونکہ اس سروے کا اہتمام تمام ہندوستان کے پہلے سرویئر جنرل سرچارج ایورسٹ میں کیا تھا تھا،
اس لئے 1865ء میں دنیا کی اس بلند ترین چوٹی کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ یوں یہ چوڑی ماؤنٹ ایورسٹ کہلانے لگی۔ بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ماؤنٹ ایورسٹ کی تسخیر کے لیے مہمات بھیجنے کا آغاز ہوا۔ 1921 میں برطانیہ کے ایک لیفٹیننٹ کرنل کی سر کردگی میں اس کی تسخیر کے لیے پہلی مہم روانہ ہوئی لیکن یہ مہم ناکامی سے دوچار ہوئی۔ اس کے بعد کئی اور مہمات بھی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے لیے روانہ ہوئیں اور بالآخر 11 جانوں کے اتلاف کے بعد بعد 29 مئی 1953ء کو صبح ساڑھے گیارہ بجے اس چوٹی کو سر کرلیا گیا ۔ ماؤنٹ ایورسٹ پر قدم رکھنے والے پہلے انسان نیوزی لینڈ کے ایڈمن بٹ سری ویل اور نیپال کے شر پاتن سنگھ تھے جنہوں نے یہاں اقوام متحدہ، برطانیہ، نیپال اور بھارت کے پرچم لہرائے۔ یہاں یہ بات تھی قابل ذکر ہے کہ اس مہم کی قیادت برطانیہ کے کرنل ہنری سیسل جان نے کی تھی جو خود چھوٹی پر قدم نہ رکھ سکے۔