Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اردو کے ادبی حلقوں میں یہ خبر رنج اور افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ عہد حاضر میں اردو کے سب سے بڑے مزاح نگار محترم مجتبیٰ حسین آج بھارت میں وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مجتبیٰ حسین 15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور مزاح نگار ابراہیم جلیس کے چھوٹے بھائی تھے۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔‘‘ میراکالم ‘‘ ان کا مشہور مزاحیہ کالم ہے جو روزنامہ سیاست میں ہر اتوار کو شائع ہوتا تھا۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب تھے جن کو بھارتی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار انھیں ملک کے سب سے بڑے پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔
مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ یہ ان کی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔
انھوں نے اپنے کیرئر کا آغاز سن انیس سو باسٹھ میں حکومت ہند کے محکمہ اطلاعات و نشریات میں ملازمت کے ذریعے کیا۔ دوران ملازمت انھیں بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں قائم گجرال کمیٹی کے شعبہ تحقیق سے وابستہ ہو گئے۔ نوازا اور حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے دو سال کے لیے شعبہ اردو میں ان کا بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر تقرر کیا۔
ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے
جناب مجتبیٰ حسین آج صبح حیدرآباد (دکن) میں وفات پاگئے۔
اردو کے ادبی حلقوں میں یہ خبر رنج اور افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ عہد حاضر میں اردو کے سب سے بڑے مزاح نگار محترم مجتبیٰ حسین آج بھارت میں وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مجتبیٰ حسین 15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور مزاح نگار ابراہیم جلیس کے چھوٹے بھائی تھے۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔‘‘ میراکالم ‘‘ ان کا مشہور مزاحیہ کالم ہے جو روزنامہ سیاست میں ہر اتوار کو شائع ہوتا تھا۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب تھے جن کو بھارتی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار انھیں ملک کے سب سے بڑے پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔
مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ یہ ان کی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔
انھوں نے اپنے کیرئر کا آغاز سن انیس سو باسٹھ میں حکومت ہند کے محکمہ اطلاعات و نشریات میں ملازمت کے ذریعے کیا۔ دوران ملازمت انھیں بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں قائم گجرال کمیٹی کے شعبہ تحقیق سے وابستہ ہو گئے۔ نوازا اور حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے دو سال کے لیے شعبہ اردو میں ان کا بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر تقرر کیا۔
ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے
جناب مجتبیٰ حسین آج صبح حیدرآباد (دکن) میں وفات پاگئے۔
اردو کے ادبی حلقوں میں یہ خبر رنج اور افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ عہد حاضر میں اردو کے سب سے بڑے مزاح نگار محترم مجتبیٰ حسین آج بھارت میں وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مجتبیٰ حسین 15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور مزاح نگار ابراہیم جلیس کے چھوٹے بھائی تھے۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔‘‘ میراکالم ‘‘ ان کا مشہور مزاحیہ کالم ہے جو روزنامہ سیاست میں ہر اتوار کو شائع ہوتا تھا۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب تھے جن کو بھارتی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار انھیں ملک کے سب سے بڑے پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔
مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ یہ ان کی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔
انھوں نے اپنے کیرئر کا آغاز سن انیس سو باسٹھ میں حکومت ہند کے محکمہ اطلاعات و نشریات میں ملازمت کے ذریعے کیا۔ دوران ملازمت انھیں بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں قائم گجرال کمیٹی کے شعبہ تحقیق سے وابستہ ہو گئے۔ نوازا اور حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے دو سال کے لیے شعبہ اردو میں ان کا بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر تقرر کیا۔
ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے
جناب مجتبیٰ حسین آج صبح حیدرآباد (دکن) میں وفات پاگئے۔
اردو کے ادبی حلقوں میں یہ خبر رنج اور افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ عہد حاضر میں اردو کے سب سے بڑے مزاح نگار محترم مجتبیٰ حسین آج بھارت میں وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مجتبیٰ حسین 15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور مزاح نگار ابراہیم جلیس کے چھوٹے بھائی تھے۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔‘‘ میراکالم ‘‘ ان کا مشہور مزاحیہ کالم ہے جو روزنامہ سیاست میں ہر اتوار کو شائع ہوتا تھا۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب تھے جن کو بھارتی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار انھیں ملک کے سب سے بڑے پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔
مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ یہ ان کی مقبولیت کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔
انھوں نے اپنے کیرئر کا آغاز سن انیس سو باسٹھ میں حکومت ہند کے محکمہ اطلاعات و نشریات میں ملازمت کے ذریعے کیا۔ دوران ملازمت انھیں بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں قائم گجرال کمیٹی کے شعبہ تحقیق سے وابستہ ہو گئے۔ نوازا اور حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے دو سال کے لیے شعبہ اردو میں ان کا بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر تقرر کیا۔
ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے
جناب مجتبیٰ حسین آج صبح حیدرآباد (دکن) میں وفات پاگئے۔