آج پاکستان کے نامور صحافی میر خلیل الرحمان کی برسی یے۔ اردو صحافت کی تاریخ پرانی ہے لیکن اسے جدید فنی خطوط پر استوار کرنے کا سہرا جنگ گروپ کے بانی میر صحافت میر خلیل الرحمٰن کے سر جاتا ہے، روزنامہ جنگ کو بین الاقوامی افق کا دمکتا ستارہ بنانے والے میر خلیل الرحمن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
نامور ترقی پسند شاعر، صحافی خالد علیگ کی آج برسی ہے | عقیل عباس جعفری
آج اردو کے ایک بڑے شاعر، نقاد اور محقق علی سردار جعفری کی برسی ہے | عقیل عباس جعفری
آج پاکستان کے نامور ہدایت کار لقمان کی برسی منائی جارہی ہے
اردو صحافت کے بے تاج بادشاہ میر خلیل الرحمٰن ایک شخص نہیں بلکہ ایک عہد کا نام ہے، 1941 سے نئی دہلی سے روزنامہ جنگ کا آغاز کیا تو میر صاحب خود ہی اسکے ایڈیٹر، رپورٹر، مترجم، پروف ریڈر اور نیوز ایجنٹ تھے، قیام پاکستان کے بعد سے روزنامہ جنگ کا آغاز 15 اکتوبر 1947 سے کیا اوراپنی انتھک محنت سے اس روزنامے کو پاکستانی صحافت کے افق کا ستارہ بناڈالا۔ اردو صحافت کو مکمل اخبار کا تصور میر صاحب نے ہی دیا، انہوں نے پیشہ وارانہ معمولات میں اپنی ذات، انا کو کبھی داخل نہ ہونے دیا صرف ملک و قوم اور عوام کے مفاد اور اپنے قارئین کو اہمیت دی۔ جدت پسند میر خلیل الرحمٰن کا یہ کارنامہ بھی اہم ہے کہ جنگ اخبار کو انہوں نے لیتھو طریقہ طباعت سے آفسٹ پرنٹنگ پر منتقل کیا، میر صاحب نے پاکستانی ایڈیٹرز کی تنظیم سی پی این ای اور پاکستان کے اخبارات کی تنظیم اے پی این ایس کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ میر صاحب نے محدود وسائل اور لامحدود مسائل کے باوجود چمن صحافت کی آبیاری کرنے میں جو کردار ادا کیا اس میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ میر خلیل الرحمٰن 25 جنوری 1992 کو خالق حقیقی سے جاملے۔ 29 برس گزر جانے کے باوجود دنیائے صحافت میں ان کی خدمات آج بھی دوسروں کیلئے مشعل راہ ہیں۔