13دسمبر 1947ء کو بغداد الجدید (بہاول پور) میں نامور عالم دین علامہ شبیر احمد عثمانی کا انتقال ہو گیا ۔ وہ 1885ء میں بجنور میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے دارالعلوم دیو بند تعلیم حاصل کی اور ایک طویل عرصے تک اسی دارالعلوم میں درس و تدریس میں بھی مصروف رہے تھے۔
وہ برصغیر کے ممتاز عالم دین مولانا محمود الحسن کے شاگردوں میں سے تھے۔ 1325ھ بمطابق 1908ء میں دار العلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے۔ دورہ حدیث کے تمام طلبہ میں فرسٹ آئے۔ تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انھوں نے دارالعلوم دیوبند میں طویل عرصے تک پڑھایا۔ خاص بات یہ ہے کہ انھوں نے پیش کش کے باجود اپنی ان خدمات کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کیا بلکہ فی سبیل اللہ پڑھاتے رہے۔
26 اکتوبر 1946ء کو انھوں نے جمیعت علمائے اسلام قائم کی۔ یہ جماعت مسلم لیگ اور اس کے مطالبہ پاکستان کی حامی تھی۔
قائد اعظم محمد علی جناح قیام پاکستان کے لیے علامہ شبیر احمد عثمانی کی خدمات کے بڑے معترف تھے۔ قیام پاکستان کے بعد بھی علامہ شبیر احمد عثمانی پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کی جدوجہد میں مصروف رہے۔
یہ بھی پڑھئے:
ممتاز قادری کو سزائے موت، کیا صدر ممنون سزا پر عمل درآمد نہیں چاہتے تھے
میرا لاہور اور میرے لاہور والے
بارہ دسمبر: آج ممتاز شاعر ظہیر کاشمیری کی برسی ہے
مارچ 1949ء میں پاکستان کی مجلس دستور ساز نے۔ قرار داد مقاصد منظور کی تھی۔ اس کی تیاری میں بھی انھوں نے بڑا بھرپور حصہ لیا تھا۔
13 دسمبر 1949ء کو علامہ نے وفات پائی ۔ان کا جسد خاکی کراچی لایا گیا جہاں اگلے روز انھیں اسلامیہ کالج کے احاطے میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ ان کی نماز جنازہ مفتی محمد شفیع نے پڑھائی تھی۔