*حکومت نے قرض لینے کے لیے ایئرپورٹس اور موٹر ویز گروی رکھنے کا فیصلہ کرلیا وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی *
وفاقی کابینہ نے اپنے ایک اجلاس میں فیصلہ کر لیا کہ موجودہ وسائل میں تبدیلی ممکن نہیں ہے تبدیلی کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے ۔لہذا روز روز کی بق بق ختم کرنے کے لئے سردست صرف ایئرپورٹس اور موٹر ویز گروی رکھے جائیں گے ۔تاکہ عمران خان کے وژن کے مطابق تبدیلی لانے کے لئے مطلوبہ وسائل دستیاب ہو سکیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ملک گروی رکھنے کا پروگرام پی ٹی آئی کے معاشی ماہرین کے پیش نظر پہلے ہی تھا مگر حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں جان بوجھ کر اس نکتہ کو اوپن نہیں کیا تاکہ کوئی سیاسی جماعت بالخصوص مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی اس پرکشش نعرے کو اپنے منشور میں شامل نہ کر لے ۔لہذا اس آپشن کو آف دی ریکارڈ رکھا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بڑے بڑے منصوبوں کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کی ضرورت تھی خاص طور پر گورنر ہاؤس پنجاب اور وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں بڑی یونیورسٹیاں بنانی تھی جن کے لئے لاکھوں نوکریوں اور تعمیرات کے لئیے اربوں کھربوں روپےدرکار تھے ۔ اور اگر بیرون ملک سے نوکریوں کے لییے لوگ آ گئیے تو اخراجات اور بھی بڑھنے کا امکان تھا۔ چنانچہ انہی خدشات کے پیش نظر مشکل اور بڑے فیصلے کرنے میں تین سال کا قلیل عرصہ انتظار کرنا پڑا۔ وزیراعظم کا عوام سے یہ وعدہ تھا کہ ان دونوں بڑے ھا وسز میں بڑی یونیورسٹیاں تعمیر کی جائیں گی۔ لہذا ان خوابوں میں رنگ بھرنے کا وقت آن پہنچا ۔
پارٹی ترجمان کے مطابق بعض جوشیلے ارکان اسمبلی نے کہا ملک کو ٹھیکے پر دے کر ہی ان جمبھیلوں سے نجات دلائی جا سکتی ہے ۔تاکہ پرسکون انداز میں پارٹی تبدیلی اور انقلاب کے لیے کام کر سکے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ “عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور حکمران وسائل” ۔ لہذا حکومتی ترجیحات کے مطابق حکومتی آپشن ھی اختیار کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سچی بات تو یہی ہے کہ کابینہ کے بعض ارکان شروع دن سے ہی پاکستان کی مکمل نجکاری یا گروی رکھنے کی تجاویز دے رہے تھے ۔مگر حکومتی مصالح اور قومی مفاد کے پیش نظر ان دو اداروں کو ہی گروی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
حکومتی ترجمان کے مطابق چین سمیت کئی اہم ممالک ان اداروں کو اونے پونے لینے میں دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں ۔جب کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تنزانیہ، موزمبیق ،نائیجر ، کانگو اور یوگنڈا بھی ان اداروں پر ہاتھ صاف کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں ۔ ہمارے ذرائع کے مطابق حکومت کے اندرونی حلقوں میں بھی بعض بااثر شخصیات ایرپورٹ اور بعض موٹرویز کو زیر دام لانے کے لیے بے چین ہیں ۔اس کے لیے غلام سرور خاں بابر اعوان فوادچوہدری،صداقت عباسی اور پرویز خٹک شہریار آفریدی مراد سعید اسدقیصر پر مشتمل دو الگ الگ کنسورشیم بغیر سرمائے کے ان اداروں میں بولی دینے کے لیے ادھار کھائے بیٹھا ھے ۔غلام سرور خان وزیر شہری ہوا بازی نے کہا کہ چونکہ میرا پی آئی اے کا بھٹہ بٹھانے کا وسیع تجربہ ہے ۔میں جعلی پائلٹس کو استعمال کرنے کا ہنر بھی جانتا ھوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بغیر سرمایہ کے ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرکے PIA کے سورسز تباہ اور اپنے ذاتی سورسز بڑھا کر پارٹی کو فائیدہ پہنچا سکتا ھوں ۔ وفاقی وزیر دفاع جناب پرویز خٹک نے کہا ائئر پورٹس کو چلانا کوئی مشکل کام نہیں میں تو جہاز بھی اڑا سکتا ھوں مگر شرط یہ ھے کہ کوئی فلایئٹ ” مالم جبہ” کے پاس سے نہ گزرے کیونکہ اس سے اپوزیشن والے خواہ مخواہ رولا ڈال کر ” رنگ میں بھنگ ” ڈال سکتے ہیں ۔ فواد چوہدری نے کہا میرے پاس ” بھنگی پائیلٹس ” بھی موجود ہیں۔ جو بغیر تنخواہ کے بھی ڈیوٹی انجام دینے کے لئیے تیار ہیں ۔ بس ان کو ” بھنگ فارمنگ ” کے لئیے سرکاری زمین پٹہ پر اور ” بھنگ ایکسپورٹ لائیسنس ” بغیر فیس جاری کرنا ھوں گے
انہوں نے کہا میر سابقہ وزارت اس حوالے سے کافی ھوم ورک کر چکی تھی ۔کہ میری وزارت تبدیل کر دی گئی ۔اسد عمر نے کہا دونوں مجوزہ یونیورسٹیوں کی چانسلر شپ مسلم لیگ ق کے کامل آغا اور مونس الہی کو اور پرویز الہی ڈپٹی وزیر اعظم اور چوہدری شجاعت حسین کو نائب صدر پاکستان بنا دیا جاۓ تو شاید لوگ ان کی آواز پر کان نہ دھریں۔ اس کے لیئے ایک جامع پیکج آپوزیشن کو پیش کرنے کی ضرورت ھے ۔
سپیکر قومی اسمبلی جناب اسد قیصر نے تجویز پیش کی کہ سپیکر کی کرسی کو محفوظ رکھنے کے لئے لاھور اسلام آباد موٹر وے شریف فیملی ، اسلام آباد پشاور ڈی آئی خان مولانا فضل الرحمان ، لاھور فیصل آباد ملتان راجہ ریاض ، رشید اکبر نوانی اور نذیر چوہان لاھور ملتان رحیم یار خان موٹروے جہانگیر ترین اور رحیم یار خان حیدر آباد بلاول بھٹو اور حیدر آباد کراچی موٹر وے MQM کو دے کر آرام سے پانچ سال پورے کیئے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ کوئی بھی بڑا قدم اٹھانے سے قبل مفتی عبدالقوی سے استخارہ کروانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ھے ۔