حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان آتا ھے تو آسمان کے دروازے کھول دییۓ جاتے ہیں ۔ ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیۓ جاتے ہیں اور شیاطین باندھ دئیۓ جاتے ہیں ۔ ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ رحمت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں ۔ ( متفق علیہ)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ رمضان کے آغاز پر لوگوں کو نصیحت کرنے کے لئے خطبات دیا کرتے تھے ۔ ایسے ھی خطبات میں سے ایک یہ خطبہ ھے ۔
اس ارشاد نبوی کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لئے یہ بات پیش نظر رھنی چاہئیے کہ یہاں مخاطب وہ مسلمان ہیں جن سے زیادہ سچے اور پکے مومن انسانی تاریخ میں نہیں دیکھے۔
ان سے یہ فرمایا گیا ھے کہ جب رمضان کا مہنہ آتا ھے تو آسمان ( جنت یا رحمت ) کے دروازے کھول دئیۓ جاتے ہیں اس کا مدعا مخاطبین کو یہ سمجھانا ھے کہ رمضان کی آمد کے بعد جتنی نیکی کر سکتے ھو کرتے جاؤ ۔ جنت کے سب دروازے تمھارے لئیے کھلۓ ہیں ۔اگر صدقہ و خیرات کے دروازے سے جنت میں پہنچ سکتے ہو تو صدقہ و خیرات کے سے پہنچو ۔ اگر روزے کے دروازیے سے پہنچ سکتے ھو تو روزے کے دروازے سےھو۔ پہنچو
اگر برائیوں سے اجتناب کے ذریعے سے پہنچ سکتے ھو تو اس ذریعے سے پہنچو الغرض جنت میں پہنچنے کے لئے تمام دروازے پوری طرح تمہارے لئۓ کھلے ہیں ۔