امان اللَّهَ خان امان ذخیروی کے قلمی نام سے شاعری کرتے ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں۔ انھوں نے اردو کے علاؤہ ہندی میں بھی سخن آرائی کی ہے۔ ان کی تصنیفات میں پرندوں کا سفر اور
نواے شبنم شامل ہیں۔ ہندی غزلوں دوہوں کا مجموعہ سمے پاے تروور پھلے کے نام سے شائع ہو چکا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آتے, دل بچھاتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
غزل کہتے, سناتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
اگر ان دوستوں کی سازشیں بد دل نہیں کرتیں
عدو کو آزماتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
اسے مہتاب کی چاہت نے رکھا مضمحل ورنہ
چراغ دل جلاتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
وہ دل رکھنے کی خاطر ہی ذرا سا مسکرا دیتے
خوشی سے گنگناتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
کبھی اے کاش! خوابوں میں وصال یار ہو جاتا
ہر اک شکوہ مٹاتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
یہ مجبوری ہے ہر گوشے میں کورونا کا خطرہ ہے
کویؑ محفل سجاتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا
اگر انکو وفاؤں پر ہماری, شک نہیں ہوتا
ستارے توڑ لاتے ہم مگر اب چھوڑو کیا کرنا