Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
آج کے جدید ترقی یافتہ زمانے میں جب انسان نے چاند اور دوسرے سیاروں کو مسخر کر کے دکھایا وہاں یہی انسان اس خام خیالی میں بھی مغرور ہےکہ وہ قدرتی آفات اور مشکلات کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔ مگر 17 نومبر 2019 چین کے شہر ”وہان“ میں اس موذی بیماری جیسے آج دنیا کورونا وائرس کے نام سے جانتی ہے کے آنے کے بعد سب کچھ بدل کے رہ گیا ہے۔
کورونا وائرس ایک مہلک وبا ہے جس نے زندگی کے معمولات اور اس سے منسلک رعنائیوں اور رنقوں کو مفلوج کر کےاکیسویں صدی کے انسان کو گھر کی چار دیواری میں نظر بند کر چھوڑا ہے۔ کورونا وائرس یا COVID-19 ایک اچھوت مرض جو اب تک عالمی طور پر 740000 لوگوں کی جان لے چکا ہے جس میں سب سے زیادہ شرح اموات عالمی سپر پاور ”امریکہ“ کی ہے جہاں اب تک 166000 ہلاک ہو چکے ہیں۔اسکے بعد بتدریج ”برازیل“ 10300 اموات ، ”بھارت“ 46,398 اموات، ” روس“ میں 15131 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔۰
شرح اموات کے لحاظ سےپاکستان ابھی پیچھے ہے۔ پاکستان میں اب تک 6,112 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کورونا عالمِ انسانی پر جہاں ایک زہمت بن کے اترا وہاں اس وبا نے بہت سے معاشی، سماجی اور معاشرتی مسائل کو جنم دیا ہے۔جیسا کہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ طبی اور سرکاری حکام کے لئے اس سانس کی بیماری کو موثر طریقے سے سنبھالنے کے لئے بہت سی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
11 مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس (COVID-19) کو وبائی بیماری کی وباء قرار دیا۔
انسانی زندگیوں میں اس کے خوفناک اثرات کے علاوہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے خاص طور پر انتہائی جدید دنیا میں بہت بڑا معاشی خلاء پیدا ہو رہا ہے۔ جس میں تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری دونوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آبادی کی اکثریت شہری بن چکی ہے۔ ۔حکومتِ پاکستان کے لیے کثیر شہری آبادی کو سنبھالنا اب بس ایک خواب کی مانند محسوس ہوتا ہے۔
مختلف ممالک میں نافذ بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کے اقدامات نے پیداوار اور کھپت دونوں کو فوری طور پر کم کردیا۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اپنی کوششوں میں ممالک نے اپنی سرحدوں کو جزوی یا مکمل طور پر بند کردیا ہے۔ جو سامانِ برآمدات و دراآمدات ، سرمائے اور لوگوں کے منتقلی کے بہاؤ میں بھی رکاوٹ ہے۔ اس نے سامان اور خدمات کے بین الاقوامی لین دین کو نمایاں طور پر کم کردیا ہے اور بیک وقت عالمی سپلائی چین کوبھی مفلوج کر دیا ہے۔
کورونا وائرس نے غریب کے پیٹ پر ایسی لات ماری ہے کہ دو وقت تو دور کی بات ایک مزدور یا دیہاڑی دار بندہ اب ایک وقت کی روٹی کو ترس چکا ہے۔
اگرچہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹینگ کٹ کی عدم دستیابی ہے لیکن متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو ضروری اشیاء تیار کرنے والی تمام فیکٹریاں بند کردی گئیں۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ مختلف کاروباری شعبوں میں 12.3 ملین سے 18.5 ملین افراد کا اپنی ملازمت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔
کورونا وائرس نے انسانی خدائی کے دعوی کو ایسی مات دی ہے کہ اب وہ مفلسی اور بےبسی کے اندھیرے میں ہی کھو کر رہ گیا ہے۔اس نے معاشرے میں موت کا ایساخوف برپا کیا ہے اس سےنمٹنے کے لیے بنی نوع انسان کو اپنی زندگی کے ہر چھوٹے چھوٹے پل کو جینے کا بھی لطف لینا ہوگا۔
آج کے جدید ترقی یافتہ زمانے میں جب انسان نے چاند اور دوسرے سیاروں کو مسخر کر کے دکھایا وہاں یہی انسان اس خام خیالی میں بھی مغرور ہےکہ وہ قدرتی آفات اور مشکلات کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔ مگر 17 نومبر 2019 چین کے شہر ”وہان“ میں اس موذی بیماری جیسے آج دنیا کورونا وائرس کے نام سے جانتی ہے کے آنے کے بعد سب کچھ بدل کے رہ گیا ہے۔
کورونا وائرس ایک مہلک وبا ہے جس نے زندگی کے معمولات اور اس سے منسلک رعنائیوں اور رنقوں کو مفلوج کر کےاکیسویں صدی کے انسان کو گھر کی چار دیواری میں نظر بند کر چھوڑا ہے۔ کورونا وائرس یا COVID-19 ایک اچھوت مرض جو اب تک عالمی طور پر 740000 لوگوں کی جان لے چکا ہے جس میں سب سے زیادہ شرح اموات عالمی سپر پاور ”امریکہ“ کی ہے جہاں اب تک 166000 ہلاک ہو چکے ہیں۔اسکے بعد بتدریج ”برازیل“ 10300 اموات ، ”بھارت“ 46,398 اموات، ” روس“ میں 15131 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔۰
شرح اموات کے لحاظ سےپاکستان ابھی پیچھے ہے۔ پاکستان میں اب تک 6,112 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کورونا عالمِ انسانی پر جہاں ایک زہمت بن کے اترا وہاں اس وبا نے بہت سے معاشی، سماجی اور معاشرتی مسائل کو جنم دیا ہے۔جیسا کہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ طبی اور سرکاری حکام کے لئے اس سانس کی بیماری کو موثر طریقے سے سنبھالنے کے لئے بہت سی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
11 مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس (COVID-19) کو وبائی بیماری کی وباء قرار دیا۔
انسانی زندگیوں میں اس کے خوفناک اثرات کے علاوہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے خاص طور پر انتہائی جدید دنیا میں بہت بڑا معاشی خلاء پیدا ہو رہا ہے۔ جس میں تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری دونوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آبادی کی اکثریت شہری بن چکی ہے۔ ۔حکومتِ پاکستان کے لیے کثیر شہری آبادی کو سنبھالنا اب بس ایک خواب کی مانند محسوس ہوتا ہے۔
مختلف ممالک میں نافذ بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کے اقدامات نے پیداوار اور کھپت دونوں کو فوری طور پر کم کردیا۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اپنی کوششوں میں ممالک نے اپنی سرحدوں کو جزوی یا مکمل طور پر بند کردیا ہے۔ جو سامانِ برآمدات و دراآمدات ، سرمائے اور لوگوں کے منتقلی کے بہاؤ میں بھی رکاوٹ ہے۔ اس نے سامان اور خدمات کے بین الاقوامی لین دین کو نمایاں طور پر کم کردیا ہے اور بیک وقت عالمی سپلائی چین کوبھی مفلوج کر دیا ہے۔
کورونا وائرس نے غریب کے پیٹ پر ایسی لات ماری ہے کہ دو وقت تو دور کی بات ایک مزدور یا دیہاڑی دار بندہ اب ایک وقت کی روٹی کو ترس چکا ہے۔
اگرچہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹینگ کٹ کی عدم دستیابی ہے لیکن متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو ضروری اشیاء تیار کرنے والی تمام فیکٹریاں بند کردی گئیں۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ مختلف کاروباری شعبوں میں 12.3 ملین سے 18.5 ملین افراد کا اپنی ملازمت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔
کورونا وائرس نے انسانی خدائی کے دعوی کو ایسی مات دی ہے کہ اب وہ مفلسی اور بےبسی کے اندھیرے میں ہی کھو کر رہ گیا ہے۔اس نے معاشرے میں موت کا ایساخوف برپا کیا ہے اس سےنمٹنے کے لیے بنی نوع انسان کو اپنی زندگی کے ہر چھوٹے چھوٹے پل کو جینے کا بھی لطف لینا ہوگا۔