• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home زندگی

تھوڑی موسیقی، تھوڑا گانا کیا لیتا ہے تمھارا؟

معاشرے کو موسیقی کی وجہ سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا نقصان ہمارے روزانہ کی دیگر سرگرمیوں سے ہو رہا ہے بلکہ موسیقی تو معاشرے کو جوڑ دیتی ہے || افضل عاجز کا خواب و خواہش

افضل عاجز by افضل عاجز
March 6, 2022
in زندگی
0
موسیقی
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

جنید صفدر حمزہ شہباز اور عظمی گیلانی اپنی کسی نجی تقریب میں نغمہ سرائی کرتے ہیں، تھوڑی موسیقی ہو جاتی یے تو اس سے ان کے مقام مرتبے میں کوئی کمی نہیں بلکہ عوامی سطح پر ان کی مذید اہمیت بڑھ جاتی ہے اور یہ پیغام جاتا ہے کہ یہ لوگ بھی عام لوگوں کی طرح کے ہیں اور اپنے دکھ سکھ میں بلکل عام لوگوں کی طرح اظہار کرتے ہیں جند صفدر نے اپنی شادی پر گیت گائے تو حکومتی حلقوں کی طرف سے ان پر طرح طرح کی جگت بازی کی گئ حمزہ شہباز نے گانا گایا تو انہیں بھی طنز کے تیروں سے چھلنی کیا جاتا رہا اب عظمی بیگ نے نجی تقریب میں ڈھولک بجا کے گانے گائے ہیں تو ان پر بھی طنز کیا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ اگر اپنی خوشی پر کوئی شخص ناچتا گاتا ہے تو یہ فعل حرام کیسے ہوگیا…….. ؟

ابھی گزشتہ روز لاہور کے ایک تھانے میں پولیس افسر کی سالگرہ کے موقع پر پر ان کے ساتھیوں نے تھوڑا ناچ گا لیا تو سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا جس پولیس کے اعلیٰ افسران نے پورا تھانہ ہی معطل کر دیا سوال یہ ہے کہ انہوں نے اگر چند لمحوں کیلئے مل جل کے خوشی منائی ہے تو اس میں کیا جرم کیا انہوں نے……… ؟ حکومتی ترجمانوں اور مداحوں سے کوئی پوچھے۔

یہ بھی دیکھئے:

خود عمران خان کے شوکت ہسپتال کیلئے جو فنڈ ریزینگ ہوئی اس میں مختلف گلوکاروں کی آواز بھی بیچی گئی نصرت فتح علی خان نے سب سے زیادہ ان کا ساتھ دیا۔ اندرون وبیرون ملک مفت شو کئیے اور کروڑوں روپے اکٹھے کر کے دئیے تو پھر سوال یہ ہے کہ ان کے فن کو استعمال کر کے جو پیسے اکٹھے کئیے گئے وہ حلال کیسے ہو گیے…….؟

موسیقی روح کی غذا نہ سہی۔ مگر جسم کی ضرورت بہرحال ہے دکھ میں آنسوؤں کا نکل آنا اور خوشی میں ہاتھوں کا مچل جانا ایک فطری عمل ہے۔ دنیا کے اکثر مذاہب میں موسیقی زریعہ عبادت بھی ہے ہم مسلمانوں میں موسیقی زریعہ عبادت تو نہیں ہے مگر زریعہ. ریاضت.. تو بہرحال ہے بڑے بڑے صوفیا نے قوالی کے زریعے اپنے نفس کی سختی اور بے لگامی کو لگام ڈالی۔ برصغیر میں صوفیا نے قوالی کے زریعے بھی اسلام کی خدمت کی ہمارے اکثر علماء اپنے خطبات میں سر اور لے کا ایسا استعمال کرتے ہیں کہ اچھا بھلا گائیک متاثر ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

چھ مارچ: رستم زماں بھولو پہلوان کا یوم وفات

بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات: مودی کے لیے چیلنج کیا ہے؟

Ad (2024-01-27 16:31:23)

عطا الرحمن واقعی رحمان کی عطا تھے

ہمارے ایک دوست موسیقار ایک مخصوص مسجد میں نماز جمعہ پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے مجھے بتایا اس مسجد کے خطیب سر کو بہت سمجھتے ہیں۔ میں انہیں سنتے ہوئے محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ سیکھنے کی بھی کوشش کرتا ہوں۔ کیونکہ ان کے سر لے اور الفاظ کی ادائیگی میں بہت کشش ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ سر اور لے کے بغیر رونق بھی نہیں لگتی ہمارے اکثر نعت خواں فلمی گیتوں پر نعتیہ اشعار پڑھتے ہیں اور بعض تو ایسے پڑھتے ہیں کہ نور جہاں اور لتا کے گائے گیت بھی دل سے اتر جاتے ہیں۔

حافظ آباد کے ایک مرحوم مشہور خطیب کے ساتھ میری دوستی بن گئی تو انہوں نےباقاعدہ ہارمونیم بجا کے مجھے بہت سے مشکل راگ سنائے۔  میں نے کہا آپ نے گلوکاری کیوں نہیں کی۔ کہنے لگے خطابت خاندانی کام تھا۔ کھل کے گانا مشکل تھا۔ سو میں نے تقریروں میں گائیکی کو شامل کر دیا۔ میری تقریروں کا رنگ جدا ہوگیا۔ دیکھا جائے تو مولانا کی بات درست بھی تھی۔ اچھی آواز دلوں پر بہرحال اثر کرتی ہے۔  ماحول کو آسودہ بھی کرتی ہے۔

بڑے بڑے بادشاہ نواب اور سردار کسی زمانے میں گلوکاروں کو بہت احترام دیتے تھے۔ ان بڑے بڑے القابات اور انعامات سے نوازا جاتا۔ تان سین اکبر کے دربار میں پنج پیاروں میں شامل تھے۔ اسے اکبر کے دربار میں وہی مقام و مرتبہ حاصل تھا جو اس کے دوسرے منصب داروں کو حاصل تھا۔ پٹیالہ گھرانے کے بزرگوں کو بھی جرنیل خان اور کرنیل خان کے خطابات بھی ہمارے سامنے موجود ہیں۔ مذید دیکھیں تو برصغیر میں جب تک موسیقی کو اہمیت دی گئی ہمارے ہاں ایک پرسکون معاشرہ تھا۔ رومانی فلموں گیتوں اور موسیقی نے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے رکھا۔

لوگوں کے درمیان فاصلے بہت کم تھے ۔مگر جب سے ہم نے موسیقی پر ہر طرح کے.. حملے.. شروع کئے ہیں ہمارا معاشرہ بھی کئی طرح کے.. حملوں…کی ذد میں ہے۔ یہ بات بری طرح پھیلا دی گئ ہے کہ موسیقی کی وجہ سے معاشرہ بگڑ رہا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ موسیقی سے وابستہ لوگ کبھی ایسے جرائم میں ملوث نہیں رہے۔ جس کو دیکھتے ہوئے کہا جائے یہ واقعی کوئی گھناونا کام اور اس سے وابستہ لوگ بدکردار ہیں۔

حقیقت یہ ہے موسیقی سے وابستہ لوگ معاشرے کو تقسیم نہیں بلکہ اکٹھا کرتے ہیں. سو ہمیں ہر ایک بات پہ زبان درازی سے گریز کرنا چاہیے. کم از کم لوگوں کو خوشی کے موقع پر گانے اور تھوڑی دیر کیلئے ناچنے پر طنز نہیں کرنا چاہیے. موسیقی کے زریعے لوگوں کو جوڑنے جا کام لینا چاہیے آپ بڑے سے بڑے سیاستدان کا کہیں جلسہ رکھ لیں. لوگوں کو اکٹھا کرنے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں. مگر آپ کسی بھی شہر میں کسی گلوکار کا شو رکھ لیں. ایک دن کے نوٹس پر پندرہ بیس ھزار کا مجمع چٹکیوں میں لگ جائے گا۔ لوگ پوری رات پورے جوش خروش کے ساتھ جھومتے ہوئے نوٹ نچھاور کرتے نظر آئیں گے۔ کہنا یہ چاہتا ہوں کہ معاشرے کو موسیقی کی وجہ سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا نقصان ہمارے روزانہ کی دیگر سرگرمیوں سے ہو رہا ہے۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: جگت بازیجنید صفدرعظمیٰ گیلانیموسیقی
Previous Post

چھ مارچ: رستم زماں بھولو پہلوان کا یوم وفات

Next Post

سات مارچ: آج استادِ سخن بیدل حیدری کا یومِ وفات ھے

افضل عاجز

افضل عاجز

Next Post
بیدل حیدری

سات مارچ: آج استادِ سخن بیدل حیدری کا یومِ وفات ھے

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions