Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
بیدل حیدری میرٹھ میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا ۔ ابتدا میں بیدل غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدر دھلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیروالا میں رہائش اختیار کر لی۔
یہ بھی دیکھئے:
تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔ کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔ آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناھمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔
یہ بھی پڑھئے:
اے پشاور! آخری کوشش ہے یہ، اسحٰق وردگ کی شاعری پر ایک نظر
تھوڑی موسیقی، تھوڑا گانا کیا لیتا ہے تمھارا؟
بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات: مودی کے لیے چیلنج کیا ہے؟
1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ” میری نظمیں ” شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ ” پشت پہ گھر ” 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ بیدل حیدری کا ایک مجموعہ “اوراقِ گل ” کے نام سے بھی شائع ہوا لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی ۔
بیدل حیدری 7 مارچ 2004 ء کو کبیروالا میں وفات پاگئے اورکبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودہ خاک پوئے۔
2004ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ ” ان کہی ” ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام ” کلیاتِ بیدل حیدری ” شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے
بیدل حیدری میرٹھ میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا ۔ ابتدا میں بیدل غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدر دھلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیروالا میں رہائش اختیار کر لی۔
یہ بھی دیکھئے:
تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔ کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔ آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناھمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔
یہ بھی پڑھئے:
اے پشاور! آخری کوشش ہے یہ، اسحٰق وردگ کی شاعری پر ایک نظر
تھوڑی موسیقی، تھوڑا گانا کیا لیتا ہے تمھارا؟
بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات: مودی کے لیے چیلنج کیا ہے؟
1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ” میری نظمیں ” شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ ” پشت پہ گھر ” 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ بیدل حیدری کا ایک مجموعہ “اوراقِ گل ” کے نام سے بھی شائع ہوا لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی ۔
بیدل حیدری 7 مارچ 2004 ء کو کبیروالا میں وفات پاگئے اورکبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودہ خاک پوئے۔
2004ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ ” ان کہی ” ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام ” کلیاتِ بیدل حیدری ” شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے
بیدل حیدری میرٹھ میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا ۔ ابتدا میں بیدل غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدر دھلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیروالا میں رہائش اختیار کر لی۔
یہ بھی دیکھئے:
تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔ کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔ آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناھمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔
یہ بھی پڑھئے:
اے پشاور! آخری کوشش ہے یہ، اسحٰق وردگ کی شاعری پر ایک نظر
تھوڑی موسیقی، تھوڑا گانا کیا لیتا ہے تمھارا؟
بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات: مودی کے لیے چیلنج کیا ہے؟
1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ” میری نظمیں ” شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ ” پشت پہ گھر ” 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ بیدل حیدری کا ایک مجموعہ “اوراقِ گل ” کے نام سے بھی شائع ہوا لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی ۔
بیدل حیدری 7 مارچ 2004 ء کو کبیروالا میں وفات پاگئے اورکبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودہ خاک پوئے۔
2004ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ ” ان کہی ” ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام ” کلیاتِ بیدل حیدری ” شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے
بیدل حیدری میرٹھ میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا ۔ ابتدا میں بیدل غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدر دھلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیروالا میں رہائش اختیار کر لی۔
یہ بھی دیکھئے:
تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔ کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔ آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناھمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔
یہ بھی پڑھئے:
اے پشاور! آخری کوشش ہے یہ، اسحٰق وردگ کی شاعری پر ایک نظر
تھوڑی موسیقی، تھوڑا گانا کیا لیتا ہے تمھارا؟
بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات: مودی کے لیے چیلنج کیا ہے؟
1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ” میری نظمیں ” شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ ” پشت پہ گھر ” 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ بیدل حیدری کا ایک مجموعہ “اوراقِ گل ” کے نام سے بھی شائع ہوا لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی ۔
بیدل حیدری 7 مارچ 2004 ء کو کبیروالا میں وفات پاگئے اورکبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودہ خاک پوئے۔
2004ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ ” ان کہی ” ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام ” کلیاتِ بیدل حیدری ” شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے