حضرت ابوسعید ابوالخیر رحمتہ اللہ علیہ سے بات چیت کرتے ہوئے کسی نے ہوا میں اڑنے کا ذکر کیا اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا :
’’کیا کمال کا انسان ھو گا وہ جو ھوا میں اُڑ سکے۔‘‘
حضرت ابوسعید ابو الخیر نے کہنے والے کی بات غور سے سنی پھر ایک ایسے لہجے جس میں سوچ کی گمبھیرتا ہوتی ہے، جواب جواب دیا؛ ’’یہ کونسی بڑی بات ھے، یہ کام تو مکّھی بھی کر سکتی ھے۔‘‘
یہ بات سن کر ان کا مخاطب سوچ میں ڈوب گیا اور کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد کہنے لگا کہ اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ھے ؟
سائل کی بات سن کر حضرت مسکرا دیے اور فرمایا کہ یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ھے کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ھے۔‘
ؔؔ’’تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ھے؟‘‘
سوال کرنے والے نے پوچھا۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ میری نظر میں کمال یہ ھے کہ لوگوں کے درمیان رھو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے۔ جھوٹ کبھی نہ کہو، کسی کا تمسخر مت اُڑاؤ، کسی کی ذات سے کوئی ناجائز فائدہ مت اُٹھاؤ، یہ ہیں کمال کی باتیں۔ یہ ضروری نہیں کہ کسی کی ناجائز بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ کافی ھے کہ کسی کے بارے میں بن جانے کوئی رائے قائم نہ کریں۔ یہ لازم نہیں ھے کہ ھم ایک دوسرے کو خوش کرنے کی کوشش کریں، یہ کافی ھے کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ھم دوسروں کی اصلاح کریں، یہ کافی ھے کہ ھماری نگاہ اپنے عیوب پر ھو۔ حتّیٰ کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ھم ایک دوسرے سے محبّت کریں، اتنا کافی ھے کہ ایک دوسرے کے دشمن نہ ھوں۔ دوسروں کے ساتھ امن کے ساتھ جینا کمال ھے۔
آپ یہ فرما کر خاموش ہو گئے اور سوال کرنے والے نے احساس ممنونیت کے ساتھ کہا کہ حضرت آپ نے مجھ بچا لیا۔