Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران زندگی کے مختلف شعبوں میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کی وجہ معاشرہ بڑی حد تک متاثر ہوا۔ تعلیم، کاروبار اور علاج معالجہ سمیت بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کے کیریئر کے معاملات بھی ان تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ پیشہ ورانہ امتحانات حتی کہ سول سروسز کے امتحانات میں شرکت بھی زیادہ مشکل نہ ہوتی۔ ملک بھر سے پندرہ سو دو ہزار افراد امتحانات میں شریک ہوتے اور آسانی کے ساتھ امتحانات کی تیاری بھی کر لیتے۔ موجودہ دور میں امیدواروں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سول سروسز کے امتحانات میں کم و بیش 25 ہزار امیدوار شرکت کرتے ہیں۔ اس طرح مقابلہ بہت سخت ہو گیا ہے جس کی وجہ سے امیدواروں کے لیے تیاری کو نہایت سائینٹفک اور تیکنیکی بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

اسی طرح ان امتحانات کی تیاری کے لیے ناگزیر مواد کے معاملات بھی ماضی کے مقابلے میں پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ ماضی میں علم کے ذرائع تک پہنچنا اور کتاب کا حصول مشکل تھا تو موجودہ دور میں انٹرنیٹ نے اس میں بے انتہا آسانی پیدا کردی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ علمی مواد کی بہتات کے ساتھ غیر مصدقہ مواد کی مقدار میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ سول سروسز کے نوجوان اور غیر تجربہ کار امیدواروں کے لیے انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن اور علم اور علم کے نام پر غلط معلومات میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ شاید یہی سبب ہے کہ موجودہ دور میں اعلی سروسز کے امتحانات میں ناکام ہونے والے امیدواروں کے تناسب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سابق وفاقی سیکرٹری جناب احمد فاروق نے نوجوانوں کو کیرئیر کے انتخاب اور سول سروسز کی تیاری کے لیے غیر تجارتی بنیادوں پر تربیت فراہم۔کا ایک ادارہ قائم کیا جس میں نہایت تجربہ کار اساتذہ اور ریٹائرڈ افسران نوجوانوں کی تربیت کرتے ہیں۔ جناب احمد فاروق کے اس تجربے کو وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے گزشتہ دنوں قائد اعظم یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن نے ان سے ایک گفتگو کا اہتمام کیا جس میں بڑے اہم پہلو زیر بحث آئے اور نہایت قیمتی معلومات سامنے آئیں۔ “آوازہ “اس گفتگو کی افادیت کے پیش نظر اسے اپنے قارئین ، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پیش کر رہا ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران زندگی کے مختلف شعبوں میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کی وجہ معاشرہ بڑی حد تک متاثر ہوا۔ تعلیم، کاروبار اور علاج معالجہ سمیت بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کے کیریئر کے معاملات بھی ان تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ پیشہ ورانہ امتحانات حتی کہ سول سروسز کے امتحانات میں شرکت بھی زیادہ مشکل نہ ہوتی۔ ملک بھر سے پندرہ سو دو ہزار افراد امتحانات میں شریک ہوتے اور آسانی کے ساتھ امتحانات کی تیاری بھی کر لیتے۔ موجودہ دور میں امیدواروں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سول سروسز کے امتحانات میں کم و بیش 25 ہزار امیدوار شرکت کرتے ہیں۔ اس طرح مقابلہ بہت سخت ہو گیا ہے جس کی وجہ سے امیدواروں کے لیے تیاری کو نہایت سائینٹفک اور تیکنیکی بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

اسی طرح ان امتحانات کی تیاری کے لیے ناگزیر مواد کے معاملات بھی ماضی کے مقابلے میں پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ ماضی میں علم کے ذرائع تک پہنچنا اور کتاب کا حصول مشکل تھا تو موجودہ دور میں انٹرنیٹ نے اس میں بے انتہا آسانی پیدا کردی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ علمی مواد کی بہتات کے ساتھ غیر مصدقہ مواد کی مقدار میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ سول سروسز کے نوجوان اور غیر تجربہ کار امیدواروں کے لیے انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن اور علم اور علم کے نام پر غلط معلومات میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ شاید یہی سبب ہے کہ موجودہ دور میں اعلی سروسز کے امتحانات میں ناکام ہونے والے امیدواروں کے تناسب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سابق وفاقی سیکرٹری جناب احمد فاروق نے نوجوانوں کو کیرئیر کے انتخاب اور سول سروسز کی تیاری کے لیے غیر تجارتی بنیادوں پر تربیت فراہم۔کا ایک ادارہ قائم کیا جس میں نہایت تجربہ کار اساتذہ اور ریٹائرڈ افسران نوجوانوں کی تربیت کرتے ہیں۔ جناب احمد فاروق کے اس تجربے کو وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے گزشتہ دنوں قائد اعظم یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن نے ان سے ایک گفتگو کا اہتمام کیا جس میں بڑے اہم پہلو زیر بحث آئے اور نہایت قیمتی معلومات سامنے آئیں۔ “آوازہ “اس گفتگو کی افادیت کے پیش نظر اسے اپنے قارئین ، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پیش کر رہا ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران زندگی کے مختلف شعبوں میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کی وجہ معاشرہ بڑی حد تک متاثر ہوا۔ تعلیم، کاروبار اور علاج معالجہ سمیت بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کے کیریئر کے معاملات بھی ان تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ پیشہ ورانہ امتحانات حتی کہ سول سروسز کے امتحانات میں شرکت بھی زیادہ مشکل نہ ہوتی۔ ملک بھر سے پندرہ سو دو ہزار افراد امتحانات میں شریک ہوتے اور آسانی کے ساتھ امتحانات کی تیاری بھی کر لیتے۔ موجودہ دور میں امیدواروں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سول سروسز کے امتحانات میں کم و بیش 25 ہزار امیدوار شرکت کرتے ہیں۔ اس طرح مقابلہ بہت سخت ہو گیا ہے جس کی وجہ سے امیدواروں کے لیے تیاری کو نہایت سائینٹفک اور تیکنیکی بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

اسی طرح ان امتحانات کی تیاری کے لیے ناگزیر مواد کے معاملات بھی ماضی کے مقابلے میں پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ ماضی میں علم کے ذرائع تک پہنچنا اور کتاب کا حصول مشکل تھا تو موجودہ دور میں انٹرنیٹ نے اس میں بے انتہا آسانی پیدا کردی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ علمی مواد کی بہتات کے ساتھ غیر مصدقہ مواد کی مقدار میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ سول سروسز کے نوجوان اور غیر تجربہ کار امیدواروں کے لیے انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن اور علم اور علم کے نام پر غلط معلومات میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ شاید یہی سبب ہے کہ موجودہ دور میں اعلی سروسز کے امتحانات میں ناکام ہونے والے امیدواروں کے تناسب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سابق وفاقی سیکرٹری جناب احمد فاروق نے نوجوانوں کو کیرئیر کے انتخاب اور سول سروسز کی تیاری کے لیے غیر تجارتی بنیادوں پر تربیت فراہم۔کا ایک ادارہ قائم کیا جس میں نہایت تجربہ کار اساتذہ اور ریٹائرڈ افسران نوجوانوں کی تربیت کرتے ہیں۔ جناب احمد فاروق کے اس تجربے کو وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے گزشتہ دنوں قائد اعظم یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن نے ان سے ایک گفتگو کا اہتمام کیا جس میں بڑے اہم پہلو زیر بحث آئے اور نہایت قیمتی معلومات سامنے آئیں۔ “آوازہ “اس گفتگو کی افادیت کے پیش نظر اسے اپنے قارئین ، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پیش کر رہا ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران زندگی کے مختلف شعبوں میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کی وجہ معاشرہ بڑی حد تک متاثر ہوا۔ تعلیم، کاروبار اور علاج معالجہ سمیت بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کے کیریئر کے معاملات بھی ان تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ پیشہ ورانہ امتحانات حتی کہ سول سروسز کے امتحانات میں شرکت بھی زیادہ مشکل نہ ہوتی۔ ملک بھر سے پندرہ سو دو ہزار افراد امتحانات میں شریک ہوتے اور آسانی کے ساتھ امتحانات کی تیاری بھی کر لیتے۔ موجودہ دور میں امیدواروں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سول سروسز کے امتحانات میں کم و بیش 25 ہزار امیدوار شرکت کرتے ہیں۔ اس طرح مقابلہ بہت سخت ہو گیا ہے جس کی وجہ سے امیدواروں کے لیے تیاری کو نہایت سائینٹفک اور تیکنیکی بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

اسی طرح ان امتحانات کی تیاری کے لیے ناگزیر مواد کے معاملات بھی ماضی کے مقابلے میں پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ ماضی میں علم کے ذرائع تک پہنچنا اور کتاب کا حصول مشکل تھا تو موجودہ دور میں انٹرنیٹ نے اس میں بے انتہا آسانی پیدا کردی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ علمی مواد کی بہتات کے ساتھ غیر مصدقہ مواد کی مقدار میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ سول سروسز کے نوجوان اور غیر تجربہ کار امیدواروں کے لیے انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن اور علم اور علم کے نام پر غلط معلومات میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ شاید یہی سبب ہے کہ موجودہ دور میں اعلی سروسز کے امتحانات میں ناکام ہونے والے امیدواروں کے تناسب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سابق وفاقی سیکرٹری جناب احمد فاروق نے نوجوانوں کو کیرئیر کے انتخاب اور سول سروسز کی تیاری کے لیے غیر تجارتی بنیادوں پر تربیت فراہم۔کا ایک ادارہ قائم کیا جس میں نہایت تجربہ کار اساتذہ اور ریٹائرڈ افسران نوجوانوں کی تربیت کرتے ہیں۔ جناب احمد فاروق کے اس تجربے کو وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے گزشتہ دنوں قائد اعظم یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن نے ان سے ایک گفتگو کا اہتمام کیا جس میں بڑے اہم پہلو زیر بحث آئے اور نہایت قیمتی معلومات سامنے آئیں۔ “آوازہ “اس گفتگو کی افادیت کے پیش نظر اسے اپنے قارئین ، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پیش کر رہا ہے۔