Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آن لائن کلاسز بظاہر ایک اچھا منصوبہ نظر آتا ہے تاہم پنجاب کے کالج اساتذہ اور طلبہ اس سے مطمئن نہیں. طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ تو معیاری اور نہ ہی ہر جگہ اس کے سگنلز ایک جیسے آتے ہیں. اس کے علاوہ تمام طلبہ سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ خریدنا بھی افورڈ نہیں کرسکتے.
ان حالات میں آن لائن کلاسز کی سرگرمی بالکل نامناسب ہے. “آوازہ” نے جب پروفیسر راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے لیے نہ تو طلبہ تیار تھے اور نہ اساتذہ. اس لیے اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا محال ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ آن لائن کلاسز کی وجہ سے خواتین اساتذہ شدید مسائل کا شکار ہیں. ان کی گھریلو زندگی مسائل کا شکار ہو گئی ہے. انٹر کی سطح پر والدین طالبات کو سمارٹ فون نہیں لے کر دیتے. اپنے پاس فون نہ ہونے کی وجہ سے طالبات اکثر اپنے گھر کے کسی مرد کا نمبر دے دیتی ہیں.
آن لائن کلاسز کے سلسلے میں جب طالبات سے رابطہ کیا گیا تو ان کی بجائے ان کے گھر کے مردوں نے فون اٹھایا اور اس طرح ہم خواتین اساتذہ کا نمبر ہماری منشا کے خلاف بے شمار مردوں کے پاس پہنچ گیا جن کی طرف سے ہمیں مسلسل بیہودہ میسجز آرہے ہیں. اس کی وجہ سے ہم خواتین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں. پروفیسر مسز بھٹی نے یہ بھی کہا بعض کالجز کی پرنسپلز اس نظام کو مزید پیچیدہ کررہی ہیں. بعض پرنسپلز کا حکم ہے کہ خواتین اساتذہ وڈیو لیکچر دیں اور اس کی ریکارڈنگ بھی دفتر کو مہیا کریں. خواتین اساتذہ کو اس پر شدید تحفظات ہیں. وڈیو لیکچر کی صورت میں احتمال ہے کہ انھیں کوئی بھی مرد دیکھ سکتا ہے. اس سلسلے میں خواتین اور مرد اساتذہ کے ایک وفد نے ڈاکٹر طارق کلیم کی قیادت میں ڈی پی آئی کالجز ڈاکٹر عاشق سے ملاقات کی اور انھیں آن لائن کلاسز کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کیا.
ڈی پی آئی کالج نے ہماری بات کو توجہ سے سنا اور وعدہ کیا کہ آن لائن کلاسز کے سلسلے میں نرمی برتیں گے. خواتین اساتذہ نہ تو وڈیو لیکچرز دیں اور نہ ہی اپنی ریکارڈنگ کسی کے حوالے کریں. انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اگلے ماہ سے حکومت خود سے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کو بھیج دیا کرے گی اور اس سلسلے میں چھے کروڑ روپے کا بجٹ مخصوص کردیا گیا ہے. اس ملاقات میں ڈاکٹر طارق کلیم کے علاوہ، پروفیسر ثمینہ بھٹی، پروفیسر سعدیہ عامر، پروفیسر مجیب الاسلام ،ڈاکٹر غلام عباس ،پروفیسر ساجد حمید، پروفیسر جنید خان اور پروفیسر شیر خان بھی شریک تھے
آن لائن کلاسز بظاہر ایک اچھا منصوبہ نظر آتا ہے تاہم پنجاب کے کالج اساتذہ اور طلبہ اس سے مطمئن نہیں. طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ تو معیاری اور نہ ہی ہر جگہ اس کے سگنلز ایک جیسے آتے ہیں. اس کے علاوہ تمام طلبہ سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ خریدنا بھی افورڈ نہیں کرسکتے.
ان حالات میں آن لائن کلاسز کی سرگرمی بالکل نامناسب ہے. “آوازہ” نے جب پروفیسر راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے لیے نہ تو طلبہ تیار تھے اور نہ اساتذہ. اس لیے اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا محال ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ آن لائن کلاسز کی وجہ سے خواتین اساتذہ شدید مسائل کا شکار ہیں. ان کی گھریلو زندگی مسائل کا شکار ہو گئی ہے. انٹر کی سطح پر والدین طالبات کو سمارٹ فون نہیں لے کر دیتے. اپنے پاس فون نہ ہونے کی وجہ سے طالبات اکثر اپنے گھر کے کسی مرد کا نمبر دے دیتی ہیں.
آن لائن کلاسز کے سلسلے میں جب طالبات سے رابطہ کیا گیا تو ان کی بجائے ان کے گھر کے مردوں نے فون اٹھایا اور اس طرح ہم خواتین اساتذہ کا نمبر ہماری منشا کے خلاف بے شمار مردوں کے پاس پہنچ گیا جن کی طرف سے ہمیں مسلسل بیہودہ میسجز آرہے ہیں. اس کی وجہ سے ہم خواتین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں. پروفیسر مسز بھٹی نے یہ بھی کہا بعض کالجز کی پرنسپلز اس نظام کو مزید پیچیدہ کررہی ہیں. بعض پرنسپلز کا حکم ہے کہ خواتین اساتذہ وڈیو لیکچر دیں اور اس کی ریکارڈنگ بھی دفتر کو مہیا کریں. خواتین اساتذہ کو اس پر شدید تحفظات ہیں. وڈیو لیکچر کی صورت میں احتمال ہے کہ انھیں کوئی بھی مرد دیکھ سکتا ہے. اس سلسلے میں خواتین اور مرد اساتذہ کے ایک وفد نے ڈاکٹر طارق کلیم کی قیادت میں ڈی پی آئی کالجز ڈاکٹر عاشق سے ملاقات کی اور انھیں آن لائن کلاسز کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کیا.
ڈی پی آئی کالج نے ہماری بات کو توجہ سے سنا اور وعدہ کیا کہ آن لائن کلاسز کے سلسلے میں نرمی برتیں گے. خواتین اساتذہ نہ تو وڈیو لیکچرز دیں اور نہ ہی اپنی ریکارڈنگ کسی کے حوالے کریں. انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اگلے ماہ سے حکومت خود سے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کو بھیج دیا کرے گی اور اس سلسلے میں چھے کروڑ روپے کا بجٹ مخصوص کردیا گیا ہے. اس ملاقات میں ڈاکٹر طارق کلیم کے علاوہ، پروفیسر ثمینہ بھٹی، پروفیسر سعدیہ عامر، پروفیسر مجیب الاسلام ،ڈاکٹر غلام عباس ،پروفیسر ساجد حمید، پروفیسر جنید خان اور پروفیسر شیر خان بھی شریک تھے
آن لائن کلاسز بظاہر ایک اچھا منصوبہ نظر آتا ہے تاہم پنجاب کے کالج اساتذہ اور طلبہ اس سے مطمئن نہیں. طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ تو معیاری اور نہ ہی ہر جگہ اس کے سگنلز ایک جیسے آتے ہیں. اس کے علاوہ تمام طلبہ سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ خریدنا بھی افورڈ نہیں کرسکتے.
ان حالات میں آن لائن کلاسز کی سرگرمی بالکل نامناسب ہے. “آوازہ” نے جب پروفیسر راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے لیے نہ تو طلبہ تیار تھے اور نہ اساتذہ. اس لیے اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا محال ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ آن لائن کلاسز کی وجہ سے خواتین اساتذہ شدید مسائل کا شکار ہیں. ان کی گھریلو زندگی مسائل کا شکار ہو گئی ہے. انٹر کی سطح پر والدین طالبات کو سمارٹ فون نہیں لے کر دیتے. اپنے پاس فون نہ ہونے کی وجہ سے طالبات اکثر اپنے گھر کے کسی مرد کا نمبر دے دیتی ہیں.
آن لائن کلاسز کے سلسلے میں جب طالبات سے رابطہ کیا گیا تو ان کی بجائے ان کے گھر کے مردوں نے فون اٹھایا اور اس طرح ہم خواتین اساتذہ کا نمبر ہماری منشا کے خلاف بے شمار مردوں کے پاس پہنچ گیا جن کی طرف سے ہمیں مسلسل بیہودہ میسجز آرہے ہیں. اس کی وجہ سے ہم خواتین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں. پروفیسر مسز بھٹی نے یہ بھی کہا بعض کالجز کی پرنسپلز اس نظام کو مزید پیچیدہ کررہی ہیں. بعض پرنسپلز کا حکم ہے کہ خواتین اساتذہ وڈیو لیکچر دیں اور اس کی ریکارڈنگ بھی دفتر کو مہیا کریں. خواتین اساتذہ کو اس پر شدید تحفظات ہیں. وڈیو لیکچر کی صورت میں احتمال ہے کہ انھیں کوئی بھی مرد دیکھ سکتا ہے. اس سلسلے میں خواتین اور مرد اساتذہ کے ایک وفد نے ڈاکٹر طارق کلیم کی قیادت میں ڈی پی آئی کالجز ڈاکٹر عاشق سے ملاقات کی اور انھیں آن لائن کلاسز کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کیا.
ڈی پی آئی کالج نے ہماری بات کو توجہ سے سنا اور وعدہ کیا کہ آن لائن کلاسز کے سلسلے میں نرمی برتیں گے. خواتین اساتذہ نہ تو وڈیو لیکچرز دیں اور نہ ہی اپنی ریکارڈنگ کسی کے حوالے کریں. انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اگلے ماہ سے حکومت خود سے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کو بھیج دیا کرے گی اور اس سلسلے میں چھے کروڑ روپے کا بجٹ مخصوص کردیا گیا ہے. اس ملاقات میں ڈاکٹر طارق کلیم کے علاوہ، پروفیسر ثمینہ بھٹی، پروفیسر سعدیہ عامر، پروفیسر مجیب الاسلام ،ڈاکٹر غلام عباس ،پروفیسر ساجد حمید، پروفیسر جنید خان اور پروفیسر شیر خان بھی شریک تھے
آن لائن کلاسز بظاہر ایک اچھا منصوبہ نظر آتا ہے تاہم پنجاب کے کالج اساتذہ اور طلبہ اس سے مطمئن نہیں. طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ تو معیاری اور نہ ہی ہر جگہ اس کے سگنلز ایک جیسے آتے ہیں. اس کے علاوہ تمام طلبہ سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ خریدنا بھی افورڈ نہیں کرسکتے.
ان حالات میں آن لائن کلاسز کی سرگرمی بالکل نامناسب ہے. “آوازہ” نے جب پروفیسر راہنما پروفیسر ثمینہ بھٹی سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے لیے نہ تو طلبہ تیار تھے اور نہ اساتذہ. اس لیے اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا محال ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ آن لائن کلاسز کی وجہ سے خواتین اساتذہ شدید مسائل کا شکار ہیں. ان کی گھریلو زندگی مسائل کا شکار ہو گئی ہے. انٹر کی سطح پر والدین طالبات کو سمارٹ فون نہیں لے کر دیتے. اپنے پاس فون نہ ہونے کی وجہ سے طالبات اکثر اپنے گھر کے کسی مرد کا نمبر دے دیتی ہیں.
آن لائن کلاسز کے سلسلے میں جب طالبات سے رابطہ کیا گیا تو ان کی بجائے ان کے گھر کے مردوں نے فون اٹھایا اور اس طرح ہم خواتین اساتذہ کا نمبر ہماری منشا کے خلاف بے شمار مردوں کے پاس پہنچ گیا جن کی طرف سے ہمیں مسلسل بیہودہ میسجز آرہے ہیں. اس کی وجہ سے ہم خواتین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں. پروفیسر مسز بھٹی نے یہ بھی کہا بعض کالجز کی پرنسپلز اس نظام کو مزید پیچیدہ کررہی ہیں. بعض پرنسپلز کا حکم ہے کہ خواتین اساتذہ وڈیو لیکچر دیں اور اس کی ریکارڈنگ بھی دفتر کو مہیا کریں. خواتین اساتذہ کو اس پر شدید تحفظات ہیں. وڈیو لیکچر کی صورت میں احتمال ہے کہ انھیں کوئی بھی مرد دیکھ سکتا ہے. اس سلسلے میں خواتین اور مرد اساتذہ کے ایک وفد نے ڈاکٹر طارق کلیم کی قیادت میں ڈی پی آئی کالجز ڈاکٹر عاشق سے ملاقات کی اور انھیں آن لائن کلاسز کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کیا.
ڈی پی آئی کالج نے ہماری بات کو توجہ سے سنا اور وعدہ کیا کہ آن لائن کلاسز کے سلسلے میں نرمی برتیں گے. خواتین اساتذہ نہ تو وڈیو لیکچرز دیں اور نہ ہی اپنی ریکارڈنگ کسی کے حوالے کریں. انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اگلے ماہ سے حکومت خود سے لیکچر ریکارڈ کرکے طلبہ کو بھیج دیا کرے گی اور اس سلسلے میں چھے کروڑ روپے کا بجٹ مخصوص کردیا گیا ہے. اس ملاقات میں ڈاکٹر طارق کلیم کے علاوہ، پروفیسر ثمینہ بھٹی، پروفیسر سعدیہ عامر، پروفیسر مجیب الاسلام ،ڈاکٹر غلام عباس ،پروفیسر ساجد حمید، پروفیسر جنید خان اور پروفیسر شیر خان بھی شریک تھے