Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
محمد اشفاق
ہر طالب علم کی شدید خواہش ھوتی ھے کہ وہ اپنے تمام امتحانات بہت اچھے نمبروں سے پاس کر کے ایک کامیاب زندگی گزارے۔ لیکن میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ھے کہ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتی ھے۔ اور بالاخر ایک انتہائی مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ھوتی ھے۔
آپ چپراسی بننا چاہتے ہیں، چوکیدار بننا چاہتے ہیں ، کلرک بننا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر یا انجنیئر ، یہ آپ کے ہاتھ میں ھے۔ اس میں قسمت کا بہت ہی کم عمل دخل ھے۔ محنت کیجیے ، قسمت پر مت انحصار کیجیے۔
آپ کے کل کا دارومدار آپ کی آج کی محنت پر ھے۔
کم از کم کلاس نہم اور دہم کے طالب علموں کو یہ ضرور معلوم ھونا چاہیے کہ وہ مستقبل میں کیا کرناچاہتے ہیں۔ کس مضمون اور شعبہ کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے مقصد کا تعین کرنا سب سے اہم بات ھے۔ سوچیے اگر یہی نہیں معلوم کہ کرنا کیا ھے تو پھر جانوروں والی زندگی رہ جاۓ گی۔۔کھانا، پینا ، سونا اور آوارہ گردی کرنا۔
کامیاب زندگی کے لیے تعلیم یافتہ ھونا بہت ضروری ھے۔ آپ نے اپنے لیے پڑھنا ھے۔ نہ والدین کے لیے اور نہ ٹیچرز کے لیے۔ آپ پڑھیں گے تو آپ کا مستقبل روشن ھو گا۔ آپ جو تعلیم حاصل کریں گےوہ آپ کے لیے بھر پور مواقع پیدا کرے گی پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی۔
پڑھنے کا مطلب ھے واقعی پڑھنا۔ کچھ لوگ محض ڈگری اور نمبروں کے حصول کے لیے پڑھائ کرتے ہیں۔ یقین جانیے ایسی تعلیم کا کوئ فائدہ نہیں۔ میں ایسے کئ پوزیشن ہولڈرز سے ملتا رہتا ھوں جو پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود ملازمت کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔انہوں نے نمبر تو بہت حاصل کر لیے لیکن ان کے پاس علم نہیں اور قابلیت نہیں۔
علم کے حصول کے لیے اور اپنی قابلیت بڑھانے کے لیے تعلیم حاصل کیجیے۔آپ کے پاس جتنا زیادہ علم ھو گا آپ کی کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ھوں گے۔
غیر معمولی زندگی گزارنے کے لیے آپ کو غیر معمولی محنت کرنا ھوگی۔ آپ کے پاس سب سے اہم اثاثہ وقت ھے۔ اس کا درست استعمال ہی آپ کی تقدیر بدل سکتا ھے۔ ناکام اور کامیاب طالب علموں کے درمیان سب سے بڑا فرق وقت کے استعمال کا ھے۔ کامیاب طالب علم ایک ایک لمحہ بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔
کامیابی کے لیے ضروری ھے کہ اپنے علم کے زخیرے کو وسیع کیا جاۓ۔مثال کے طور پر اگر آپ کلاس نہم کی کیمسٹری پڑھ رہے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ھے کہ آپ فرسٹ ایئر کی کیمسٹری کا مطالعہ بھی جاری رکھیں۔ اس سے آپ کے علم اور خیالات میں وسعت آۓ گی۔
کورس کی کتابوں کے علاوہ اخبارات ورسائل، سائنس، جنرل نالج اور تاریخ کی کتابیں پڑھنا بھی بہت ضروری ھے۔
آپ کی زندگی میں نظم و ضبط کا ھونا ضروری ھے۔ آپ کو 24 گھنٹے روزانہ مل رہے ہیں۔ آپ نے ان گھنٹوں کا بہترین استعمال کرنا ھے۔ کب اٹھنا ھے، کب پڑھنا ھے، کب کھیلنا ھے۔ یہ سب آپ نے طے کرنا ھے۔ اپنا موازنہ کسی اور سے مت کیجیے کہ وہ اتنے گھنٹے پڑھتا ھے تو میں بھی اتنے گھنٹے ہی پڑھوں گا۔
جو مضمون آپ کو سب سے زیادہ مشکل لگتا ھے اس پر زیادہ وقت صرف کیجیے۔ کچھ دنوں بعد وہ مضمون آپ کے لیے بہت آسان ھو جاۓ گا۔
اگر آپ اس وقت مشکل زندگی کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت علم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں تو بعد کی زندگی آپ کے لیے بہت ہی آسان ھو جاۓگی۔ اور اگر آج کی زندگی کو آپ نے serious نہ لیا اور کھیل کود اور موبائل کے ساتھ گزار دی تو آنے والی زندگی سخت مشکل ھوگی، اور اس وقت کوئ بھی آپ کو سہارا نہیں دے گا۔۔۔نہ چچا، نہ ماموں اور نہ ہی آپ کے سگے بھائ۔
آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو لوگ آپ کو sir کہیں یا پھر آپ اپنی پوری عمر دوسروں کو sir کہتے کہتے گزار دیں۔اس بات کا فیصلہ آپ کا علم کرے گا۔ اگر آپ نے پیشہ وارانہ professional تعلیم حاصل کر لی تو لوگ آپ کو sir کہیں گے۔
اگر آپ غربت کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں تو یقین جانیے آپ کے پاس پڑھائ کے علاوہ کوئ راستہ نہیں۔ اور اگر آپ اپنی پڑھائ میں اب بھی serious نہ ھوۓ تو پھر آپ مستقبل میں مزدور ہی بنیں گے۔ نہ آپ اچھا کھا پی سکیں گےاور نہ اچھا پہن سکیں گے ۔ آپ کی پوری تنخواہ بجلی، گیس، پانی اور ٹیلی فون کے بلوں میں جاۓ گی۔اور آپ مہنگائ کا رونا روتے رہیں گے۔#یاد رکھیے جو آپ کو تعلیم سے روکتا ھے یا روک رہا ھے وہ آپ کا دشمن ھے۔
اگر آپ جان بوجھ کر تعلیم حاصل نہیں کر رھے تو آپ اپنے آپ سے دشمنی کر رھے ہیں۔ کیونکہ تعلیم غریبوں کے پاس واحد ہتھیار ھے جو ان کی قسمت اور آئندہ کی زندگی کو یکسر بدل سکتا ھے۔
محمد اشفاق
ہر طالب علم کی شدید خواہش ھوتی ھے کہ وہ اپنے تمام امتحانات بہت اچھے نمبروں سے پاس کر کے ایک کامیاب زندگی گزارے۔ لیکن میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ھے کہ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتی ھے۔ اور بالاخر ایک انتہائی مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ھوتی ھے۔
آپ چپراسی بننا چاہتے ہیں، چوکیدار بننا چاہتے ہیں ، کلرک بننا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر یا انجنیئر ، یہ آپ کے ہاتھ میں ھے۔ اس میں قسمت کا بہت ہی کم عمل دخل ھے۔ محنت کیجیے ، قسمت پر مت انحصار کیجیے۔
آپ کے کل کا دارومدار آپ کی آج کی محنت پر ھے۔
کم از کم کلاس نہم اور دہم کے طالب علموں کو یہ ضرور معلوم ھونا چاہیے کہ وہ مستقبل میں کیا کرناچاہتے ہیں۔ کس مضمون اور شعبہ کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے مقصد کا تعین کرنا سب سے اہم بات ھے۔ سوچیے اگر یہی نہیں معلوم کہ کرنا کیا ھے تو پھر جانوروں والی زندگی رہ جاۓ گی۔۔کھانا، پینا ، سونا اور آوارہ گردی کرنا۔
کامیاب زندگی کے لیے تعلیم یافتہ ھونا بہت ضروری ھے۔ آپ نے اپنے لیے پڑھنا ھے۔ نہ والدین کے لیے اور نہ ٹیچرز کے لیے۔ آپ پڑھیں گے تو آپ کا مستقبل روشن ھو گا۔ آپ جو تعلیم حاصل کریں گےوہ آپ کے لیے بھر پور مواقع پیدا کرے گی پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی۔
پڑھنے کا مطلب ھے واقعی پڑھنا۔ کچھ لوگ محض ڈگری اور نمبروں کے حصول کے لیے پڑھائ کرتے ہیں۔ یقین جانیے ایسی تعلیم کا کوئ فائدہ نہیں۔ میں ایسے کئ پوزیشن ہولڈرز سے ملتا رہتا ھوں جو پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود ملازمت کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔انہوں نے نمبر تو بہت حاصل کر لیے لیکن ان کے پاس علم نہیں اور قابلیت نہیں۔
علم کے حصول کے لیے اور اپنی قابلیت بڑھانے کے لیے تعلیم حاصل کیجیے۔آپ کے پاس جتنا زیادہ علم ھو گا آپ کی کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ھوں گے۔
غیر معمولی زندگی گزارنے کے لیے آپ کو غیر معمولی محنت کرنا ھوگی۔ آپ کے پاس سب سے اہم اثاثہ وقت ھے۔ اس کا درست استعمال ہی آپ کی تقدیر بدل سکتا ھے۔ ناکام اور کامیاب طالب علموں کے درمیان سب سے بڑا فرق وقت کے استعمال کا ھے۔ کامیاب طالب علم ایک ایک لمحہ بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔
کامیابی کے لیے ضروری ھے کہ اپنے علم کے زخیرے کو وسیع کیا جاۓ۔مثال کے طور پر اگر آپ کلاس نہم کی کیمسٹری پڑھ رہے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ھے کہ آپ فرسٹ ایئر کی کیمسٹری کا مطالعہ بھی جاری رکھیں۔ اس سے آپ کے علم اور خیالات میں وسعت آۓ گی۔
کورس کی کتابوں کے علاوہ اخبارات ورسائل، سائنس، جنرل نالج اور تاریخ کی کتابیں پڑھنا بھی بہت ضروری ھے۔
آپ کی زندگی میں نظم و ضبط کا ھونا ضروری ھے۔ آپ کو 24 گھنٹے روزانہ مل رہے ہیں۔ آپ نے ان گھنٹوں کا بہترین استعمال کرنا ھے۔ کب اٹھنا ھے، کب پڑھنا ھے، کب کھیلنا ھے۔ یہ سب آپ نے طے کرنا ھے۔ اپنا موازنہ کسی اور سے مت کیجیے کہ وہ اتنے گھنٹے پڑھتا ھے تو میں بھی اتنے گھنٹے ہی پڑھوں گا۔
جو مضمون آپ کو سب سے زیادہ مشکل لگتا ھے اس پر زیادہ وقت صرف کیجیے۔ کچھ دنوں بعد وہ مضمون آپ کے لیے بہت آسان ھو جاۓ گا۔
اگر آپ اس وقت مشکل زندگی کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت علم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں تو بعد کی زندگی آپ کے لیے بہت ہی آسان ھو جاۓگی۔ اور اگر آج کی زندگی کو آپ نے serious نہ لیا اور کھیل کود اور موبائل کے ساتھ گزار دی تو آنے والی زندگی سخت مشکل ھوگی، اور اس وقت کوئ بھی آپ کو سہارا نہیں دے گا۔۔۔نہ چچا، نہ ماموں اور نہ ہی آپ کے سگے بھائ۔
آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو لوگ آپ کو sir کہیں یا پھر آپ اپنی پوری عمر دوسروں کو sir کہتے کہتے گزار دیں۔اس بات کا فیصلہ آپ کا علم کرے گا۔ اگر آپ نے پیشہ وارانہ professional تعلیم حاصل کر لی تو لوگ آپ کو sir کہیں گے۔
اگر آپ غربت کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں تو یقین جانیے آپ کے پاس پڑھائ کے علاوہ کوئ راستہ نہیں۔ اور اگر آپ اپنی پڑھائ میں اب بھی serious نہ ھوۓ تو پھر آپ مستقبل میں مزدور ہی بنیں گے۔ نہ آپ اچھا کھا پی سکیں گےاور نہ اچھا پہن سکیں گے ۔ آپ کی پوری تنخواہ بجلی، گیس، پانی اور ٹیلی فون کے بلوں میں جاۓ گی۔اور آپ مہنگائ کا رونا روتے رہیں گے۔#یاد رکھیے جو آپ کو تعلیم سے روکتا ھے یا روک رہا ھے وہ آپ کا دشمن ھے۔
اگر آپ جان بوجھ کر تعلیم حاصل نہیں کر رھے تو آپ اپنے آپ سے دشمنی کر رھے ہیں۔ کیونکہ تعلیم غریبوں کے پاس واحد ہتھیار ھے جو ان کی قسمت اور آئندہ کی زندگی کو یکسر بدل سکتا ھے۔
محمد اشفاق
ہر طالب علم کی شدید خواہش ھوتی ھے کہ وہ اپنے تمام امتحانات بہت اچھے نمبروں سے پاس کر کے ایک کامیاب زندگی گزارے۔ لیکن میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ھے کہ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتی ھے۔ اور بالاخر ایک انتہائی مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ھوتی ھے۔
آپ چپراسی بننا چاہتے ہیں، چوکیدار بننا چاہتے ہیں ، کلرک بننا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر یا انجنیئر ، یہ آپ کے ہاتھ میں ھے۔ اس میں قسمت کا بہت ہی کم عمل دخل ھے۔ محنت کیجیے ، قسمت پر مت انحصار کیجیے۔
آپ کے کل کا دارومدار آپ کی آج کی محنت پر ھے۔
کم از کم کلاس نہم اور دہم کے طالب علموں کو یہ ضرور معلوم ھونا چاہیے کہ وہ مستقبل میں کیا کرناچاہتے ہیں۔ کس مضمون اور شعبہ کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے مقصد کا تعین کرنا سب سے اہم بات ھے۔ سوچیے اگر یہی نہیں معلوم کہ کرنا کیا ھے تو پھر جانوروں والی زندگی رہ جاۓ گی۔۔کھانا، پینا ، سونا اور آوارہ گردی کرنا۔
کامیاب زندگی کے لیے تعلیم یافتہ ھونا بہت ضروری ھے۔ آپ نے اپنے لیے پڑھنا ھے۔ نہ والدین کے لیے اور نہ ٹیچرز کے لیے۔ آپ پڑھیں گے تو آپ کا مستقبل روشن ھو گا۔ آپ جو تعلیم حاصل کریں گےوہ آپ کے لیے بھر پور مواقع پیدا کرے گی پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی۔
پڑھنے کا مطلب ھے واقعی پڑھنا۔ کچھ لوگ محض ڈگری اور نمبروں کے حصول کے لیے پڑھائ کرتے ہیں۔ یقین جانیے ایسی تعلیم کا کوئ فائدہ نہیں۔ میں ایسے کئ پوزیشن ہولڈرز سے ملتا رہتا ھوں جو پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود ملازمت کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔انہوں نے نمبر تو بہت حاصل کر لیے لیکن ان کے پاس علم نہیں اور قابلیت نہیں۔
علم کے حصول کے لیے اور اپنی قابلیت بڑھانے کے لیے تعلیم حاصل کیجیے۔آپ کے پاس جتنا زیادہ علم ھو گا آپ کی کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ھوں گے۔
غیر معمولی زندگی گزارنے کے لیے آپ کو غیر معمولی محنت کرنا ھوگی۔ آپ کے پاس سب سے اہم اثاثہ وقت ھے۔ اس کا درست استعمال ہی آپ کی تقدیر بدل سکتا ھے۔ ناکام اور کامیاب طالب علموں کے درمیان سب سے بڑا فرق وقت کے استعمال کا ھے۔ کامیاب طالب علم ایک ایک لمحہ بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔
کامیابی کے لیے ضروری ھے کہ اپنے علم کے زخیرے کو وسیع کیا جاۓ۔مثال کے طور پر اگر آپ کلاس نہم کی کیمسٹری پڑھ رہے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ھے کہ آپ فرسٹ ایئر کی کیمسٹری کا مطالعہ بھی جاری رکھیں۔ اس سے آپ کے علم اور خیالات میں وسعت آۓ گی۔
کورس کی کتابوں کے علاوہ اخبارات ورسائل، سائنس، جنرل نالج اور تاریخ کی کتابیں پڑھنا بھی بہت ضروری ھے۔
آپ کی زندگی میں نظم و ضبط کا ھونا ضروری ھے۔ آپ کو 24 گھنٹے روزانہ مل رہے ہیں۔ آپ نے ان گھنٹوں کا بہترین استعمال کرنا ھے۔ کب اٹھنا ھے، کب پڑھنا ھے، کب کھیلنا ھے۔ یہ سب آپ نے طے کرنا ھے۔ اپنا موازنہ کسی اور سے مت کیجیے کہ وہ اتنے گھنٹے پڑھتا ھے تو میں بھی اتنے گھنٹے ہی پڑھوں گا۔
جو مضمون آپ کو سب سے زیادہ مشکل لگتا ھے اس پر زیادہ وقت صرف کیجیے۔ کچھ دنوں بعد وہ مضمون آپ کے لیے بہت آسان ھو جاۓ گا۔
اگر آپ اس وقت مشکل زندگی کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت علم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں تو بعد کی زندگی آپ کے لیے بہت ہی آسان ھو جاۓگی۔ اور اگر آج کی زندگی کو آپ نے serious نہ لیا اور کھیل کود اور موبائل کے ساتھ گزار دی تو آنے والی زندگی سخت مشکل ھوگی، اور اس وقت کوئ بھی آپ کو سہارا نہیں دے گا۔۔۔نہ چچا، نہ ماموں اور نہ ہی آپ کے سگے بھائ۔
آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو لوگ آپ کو sir کہیں یا پھر آپ اپنی پوری عمر دوسروں کو sir کہتے کہتے گزار دیں۔اس بات کا فیصلہ آپ کا علم کرے گا۔ اگر آپ نے پیشہ وارانہ professional تعلیم حاصل کر لی تو لوگ آپ کو sir کہیں گے۔
اگر آپ غربت کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں تو یقین جانیے آپ کے پاس پڑھائ کے علاوہ کوئ راستہ نہیں۔ اور اگر آپ اپنی پڑھائ میں اب بھی serious نہ ھوۓ تو پھر آپ مستقبل میں مزدور ہی بنیں گے۔ نہ آپ اچھا کھا پی سکیں گےاور نہ اچھا پہن سکیں گے ۔ آپ کی پوری تنخواہ بجلی، گیس، پانی اور ٹیلی فون کے بلوں میں جاۓ گی۔اور آپ مہنگائ کا رونا روتے رہیں گے۔#یاد رکھیے جو آپ کو تعلیم سے روکتا ھے یا روک رہا ھے وہ آپ کا دشمن ھے۔
اگر آپ جان بوجھ کر تعلیم حاصل نہیں کر رھے تو آپ اپنے آپ سے دشمنی کر رھے ہیں۔ کیونکہ تعلیم غریبوں کے پاس واحد ہتھیار ھے جو ان کی قسمت اور آئندہ کی زندگی کو یکسر بدل سکتا ھے۔
محمد اشفاق
ہر طالب علم کی شدید خواہش ھوتی ھے کہ وہ اپنے تمام امتحانات بہت اچھے نمبروں سے پاس کر کے ایک کامیاب زندگی گزارے۔ لیکن میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ھے کہ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتی ھے۔ اور بالاخر ایک انتہائی مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ھوتی ھے۔
آپ چپراسی بننا چاہتے ہیں، چوکیدار بننا چاہتے ہیں ، کلرک بننا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر یا انجنیئر ، یہ آپ کے ہاتھ میں ھے۔ اس میں قسمت کا بہت ہی کم عمل دخل ھے۔ محنت کیجیے ، قسمت پر مت انحصار کیجیے۔
آپ کے کل کا دارومدار آپ کی آج کی محنت پر ھے۔
کم از کم کلاس نہم اور دہم کے طالب علموں کو یہ ضرور معلوم ھونا چاہیے کہ وہ مستقبل میں کیا کرناچاہتے ہیں۔ کس مضمون اور شعبہ کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے مقصد کا تعین کرنا سب سے اہم بات ھے۔ سوچیے اگر یہی نہیں معلوم کہ کرنا کیا ھے تو پھر جانوروں والی زندگی رہ جاۓ گی۔۔کھانا، پینا ، سونا اور آوارہ گردی کرنا۔
کامیاب زندگی کے لیے تعلیم یافتہ ھونا بہت ضروری ھے۔ آپ نے اپنے لیے پڑھنا ھے۔ نہ والدین کے لیے اور نہ ٹیچرز کے لیے۔ آپ پڑھیں گے تو آپ کا مستقبل روشن ھو گا۔ آپ جو تعلیم حاصل کریں گےوہ آپ کے لیے بھر پور مواقع پیدا کرے گی پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی۔
پڑھنے کا مطلب ھے واقعی پڑھنا۔ کچھ لوگ محض ڈگری اور نمبروں کے حصول کے لیے پڑھائ کرتے ہیں۔ یقین جانیے ایسی تعلیم کا کوئ فائدہ نہیں۔ میں ایسے کئ پوزیشن ہولڈرز سے ملتا رہتا ھوں جو پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود ملازمت کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔انہوں نے نمبر تو بہت حاصل کر لیے لیکن ان کے پاس علم نہیں اور قابلیت نہیں۔
علم کے حصول کے لیے اور اپنی قابلیت بڑھانے کے لیے تعلیم حاصل کیجیے۔آپ کے پاس جتنا زیادہ علم ھو گا آپ کی کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ھوں گے۔
غیر معمولی زندگی گزارنے کے لیے آپ کو غیر معمولی محنت کرنا ھوگی۔ آپ کے پاس سب سے اہم اثاثہ وقت ھے۔ اس کا درست استعمال ہی آپ کی تقدیر بدل سکتا ھے۔ ناکام اور کامیاب طالب علموں کے درمیان سب سے بڑا فرق وقت کے استعمال کا ھے۔ کامیاب طالب علم ایک ایک لمحہ بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔
کامیابی کے لیے ضروری ھے کہ اپنے علم کے زخیرے کو وسیع کیا جاۓ۔مثال کے طور پر اگر آپ کلاس نہم کی کیمسٹری پڑھ رہے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ھے کہ آپ فرسٹ ایئر کی کیمسٹری کا مطالعہ بھی جاری رکھیں۔ اس سے آپ کے علم اور خیالات میں وسعت آۓ گی۔
کورس کی کتابوں کے علاوہ اخبارات ورسائل، سائنس، جنرل نالج اور تاریخ کی کتابیں پڑھنا بھی بہت ضروری ھے۔
آپ کی زندگی میں نظم و ضبط کا ھونا ضروری ھے۔ آپ کو 24 گھنٹے روزانہ مل رہے ہیں۔ آپ نے ان گھنٹوں کا بہترین استعمال کرنا ھے۔ کب اٹھنا ھے، کب پڑھنا ھے، کب کھیلنا ھے۔ یہ سب آپ نے طے کرنا ھے۔ اپنا موازنہ کسی اور سے مت کیجیے کہ وہ اتنے گھنٹے پڑھتا ھے تو میں بھی اتنے گھنٹے ہی پڑھوں گا۔
جو مضمون آپ کو سب سے زیادہ مشکل لگتا ھے اس پر زیادہ وقت صرف کیجیے۔ کچھ دنوں بعد وہ مضمون آپ کے لیے بہت آسان ھو جاۓ گا۔
اگر آپ اس وقت مشکل زندگی کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت علم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں تو بعد کی زندگی آپ کے لیے بہت ہی آسان ھو جاۓگی۔ اور اگر آج کی زندگی کو آپ نے serious نہ لیا اور کھیل کود اور موبائل کے ساتھ گزار دی تو آنے والی زندگی سخت مشکل ھوگی، اور اس وقت کوئ بھی آپ کو سہارا نہیں دے گا۔۔۔نہ چچا، نہ ماموں اور نہ ہی آپ کے سگے بھائ۔
آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو لوگ آپ کو sir کہیں یا پھر آپ اپنی پوری عمر دوسروں کو sir کہتے کہتے گزار دیں۔اس بات کا فیصلہ آپ کا علم کرے گا۔ اگر آپ نے پیشہ وارانہ professional تعلیم حاصل کر لی تو لوگ آپ کو sir کہیں گے۔
اگر آپ غربت کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں تو یقین جانیے آپ کے پاس پڑھائ کے علاوہ کوئ راستہ نہیں۔ اور اگر آپ اپنی پڑھائ میں اب بھی serious نہ ھوۓ تو پھر آپ مستقبل میں مزدور ہی بنیں گے۔ نہ آپ اچھا کھا پی سکیں گےاور نہ اچھا پہن سکیں گے ۔ آپ کی پوری تنخواہ بجلی، گیس، پانی اور ٹیلی فون کے بلوں میں جاۓ گی۔اور آپ مہنگائ کا رونا روتے رہیں گے۔#یاد رکھیے جو آپ کو تعلیم سے روکتا ھے یا روک رہا ھے وہ آپ کا دشمن ھے۔
اگر آپ جان بوجھ کر تعلیم حاصل نہیں کر رھے تو آپ اپنے آپ سے دشمنی کر رھے ہیں۔ کیونکہ تعلیم غریبوں کے پاس واحد ہتھیار ھے جو ان کی قسمت اور آئندہ کی زندگی کو یکسر بدل سکتا ھے۔