Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
حکیم مشتاق احمد
طب یونانی میں امراض کے علاج کا اصول ایلوپیتھی سے بالکل مختلف ہے ۔ طب میں مرض کے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ قوت مدافعت کو مضبوط کرکے مرض کے ازالہ کی تدبیر کی جاتی ہے ۔ قوت مدافعت کو طبی اصطلاح میں طبعیت کہا جاتا ہے اس کادوسرا نام قوت مدبرہ بدن ہے۔اس کے برعکس ایلوپیتھی میں ہر مرض کے جراثیم تلاش کئے جاتے ہیں اور پھر ان کے اتلاف کے لئے ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔ یہ ادویات جہاں جراثیم کا خاتمہ کرتی ہیں وہاں بدن کے اعضاء کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ۔جنہیں دنیا جانبی اثرات یعنی سائیڈایفیکٹ کے نام سے جانتی ہے ۔ یہ طریقہ علاج ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی میں جان بچانے کے لئے تو پڑا مؤثر اور مفید ہے لیکن عام حالات میں اسے استعمال کرنا مریض پر ظلم کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں یہ اصول علاج جراثیم کی حد تک اپنے ناگوار جانبی اثرات کے ساتھ تو مؤثر ہے لیکن وائرسز ارب کریم کے ایسی مخلوق ہے جن پر جراثیم کش ادویات کوئی اثر نہیں رکھتیں ۔ان کا ازالہ بدن کی قوت مدافعت ہی کرتی ہے ۔چنانچہ وائرسی امراض کا جدید علاج بھی ویکسین ہے جو کہ بدن میں مصنوئی مناعت پیدا کرکے کسی مخصوص مرض کا ازالہ کرتی ہے۔ اسی لئے وائرسی امراض میں طب کی ادویات مؤثر طور پر کام کرتی ہے کیونکہ یہ ادویات بنیادی طو ر پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہیں۔نزلہ زکام میں کے علاج میں استعمال ہونے والے جوشاندے اور دیگر ادویات قوت مدافعت کو بڑھاکر ہی مرض کا ازالہ کرتیں ہیں ۔
برصغیر میں حکیم اجمل خان کے دور میں جب انفلوئنزا (نزلہ زکام وبائی) ایک وبا کی شکل میں ظاہر ہوا تو حکیم اجمل خان نے ایک مخصوص جوشاندے کی سبیلیں چوکوں میں لگوادیں ۔ ان جوشاندوں کے استعمال کی وجہ واضح طور پر شرح اموات میں کمی واقع ہوئی جبکہ شمالی ہندوستان میں ایسی کوئی تدبیر اختیار نہیں کی گئی اس لئے وہاں اموات کا تناسب بہت زیادہ تھا۔ یہ جوشاندہ طب کی مختلف کتابوں میں مذکور ہے۔
اسی لئے کورونا وائرس کا علاج بھی بدن کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہےہے ۔لیکن اس سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس کس ماحول میں زیادہ پرورش پاتا ہے اور کون سا ماحول اس کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتا ہے یا اس کی تباہ کاری کو کم کرتا ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرد خشک ماحول اس کے لئے نہایت سازگار ہے ۔ علاج کے لئے یہ بنیادی نقطہ پیش نظر رہے تو اس سے بفضل ربی مؤثر طور پر نپٹا جاسکتا ہے۔اس لئے علاج کے لئے ہراس شے سے پرہیزکریں جو سرد خشک ہو۔سردخشک ماحول سے بچیں۔
اگر پورے ملک میں ہر بندے کاٹیسٹ کیاجائے تو یقینا لاکھوں کےحساب سےلوگ پازیٹوآئیں گے لیکن یہاں شرح اموات یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے بہت سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن وہ خود بخود ٹھیک بھی ہورہے ہیں —- ایسا کیوں ہے۔
انفرادی چیدہ چیدہ واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے بحیثیت مجموئی دیکھیں کون سے لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں اس پر غور کریں تو درج ذیل حقائق سامنے آتے ہيں ۔
شرح اموات :
• ان لوگوں میں زیادہ وہ ہیں جوسرداشیاءاورسرد جگہوں میں رہ رہے ہیں۔
• عورتوں کی نسبت ، مردوں میں زیادہ ہے ۔
• نوجوانوں اور بچوں میں کم ہے جبکہ بوڑھوں میں زیادہ ہے۔
شرح اموات ان لوگوں میں زیادہ ہے جو سرد اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں اور سرد جگہوں میں رہتے ہیں ۔کرونا کے علاج میں جو پہلی ہدایت دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ گرم پانی پیئں ۔ٹھنڈے برفیلے پانی سے پرہیز کریں ۔اے سی میں کم سے کم رہیں — جو شخص روزانہ مشقت کرتاہے اس کا مدافعتی نظام ہر روزانہ طاقتورہوتاہے۔ اے سی میں رہنے والے نازک مزاج امیر اور ذرا سی چھینک سے بیمار ہوجانے والے کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہيں ۔
پوری دنیا کے معالجین چیخ رہےہیں کہ گرم اشیاء کھائیں۔ اگر آپ بیرونی ماحول سرد بنائے بیٹھے ہیں اورسردپانی اورسرداشیاءکھارہے ہیں تومتاثربھی ہیں اور غریب محنت مشقت کررہاہے پسینہ چھوٹ رہا ہے پورے بدن کے اعصاب عضلات وقوی مشقت کررہے ہیں ان کوکرونا کم متاثرکرتاہے ۔کرونا وہاں اثر کرے گا جہان اسے موافق ماحول ملے گا ۔تازہ یا گرم پانی پیناعلاج ہے کچھ عرصہ آسائش والی زندگی ترک کریں فطرت کواپنائیں دھوپ بدن پہ پڑنےدیں، پسینہ نکلنے دیں کروناکےبداثرات سےکافی حدتک محفوظ رہیں گے۔
کروناوائرس مردوں کی نسبت خواتین کوکیوں کم متاثر کرتاہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھی فطرت ہے نوجوان عورت کا مزاج فطری طور پر صفراوی ہوا کرتاہے اب جو خواتین اپنے فطری مزاج میں ہیں ان کوکرونا کسی صورت کچھ نہیں کہتا کیونکہ کرونا کا مزاج بنیادی طور پرخشک سرد یعنی عضلاتی اعصابی ہے( بعض اسے تر سرد (اعصابی عضلاتی) سمجھتےہیں جوکہ غلط ہے) اب موسم میں جتنی زیادہ خشکی سردی ہوگی یہ اتنا زیادہ تیزی سے عمل کرتاہے اور جتنی گرمی زیادہ ہوگی یہ اتناہی کمزور ہوجاتاہے ۔ بوڑھے مزاجا سرد خشک مزاج کے حامل ہوتے ہیں نیز ان کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے اس لئے وہ بھی اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
کرونا کی علامات :
ابتدائی طور پر پیٹ میں گڑبڑ جی متلانا کبھی موشن لگ جانا پھر کسی میں سر درد کھانسی جیسی علامات آرہی ہیں پھر بخار ہونا اور جسم میں ناقابل برداشت دردکاہوناسانس پہلےبھاری پھرسانس لینا مشکل ہوجایاکرتا ہے آخری سٹیج پہ دمہ جیسی علامات پھیپھڑے کسی صورت سانس نہیں کھینچ سکتے جب تیسری سٹیج آتی ہے توبندہ “وینٹی لیٹر” پہ چلاجاتاہےاوراکثرمریضوں میں خون میں تھکے (Clot) بنناشروع ہوجاتےہیں اگر کوئی ایک بھی علامت ظاہر ہو تو بجائے ٹیسٹ کی طرف دوڑنے کے آپ فوری طور پر مندرجہ ذیل علاج کرنا شروع کردیں
ادرک چھوٹا ٹکڑا — ایک ٹکڑا دارچینی — لونگ ایک تادوعدد ایک عدد لیمن کارس لہسن کے دودانے اس کا قہوہ بناکر صبح شام پیا کریں
غدی عضلاتی ملین دیں اگر معدہ خراب ہے توتریاق معدہ بھی دیں ساتھ حب بندق دیں
شدید حالت میں بھی اور حفاظتی طور پربھی یہ دوا استعمال کریں
مرمکی — تولہ، سہاگہ– تولہ، مصبر– دوتولہ، گڑپرانا– چارتولہ— پیس کر رکھ لیں بس دوا تیار ہے چھ ماہ کے بچے کودانہ باجرہ برابر دیں دن مین ایک ہی دفعہ کھلا دیں۔ نمونیا جیسی تمام علامات ٹھیک ہوجاتی ہیں ۔ بڑے نوجوان کو چنے کے برابر پانی کے ساتھ دیں اگر مرض شدید ہوتو دن میں تین دفعہ دیں باقی تمام صورتوں میں ایک دفعہ کھلانا کافی ہے ۔ بہتر ہے دوا کسی کیپسول میں بھر کرکھلائیں تاکہ دوا کی کڑواہٹ محسوس نہ ہو۔ باقی حفاظتی طور پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ قہوہ روزانہ پی لیں اور دوا ہفتہ میں ایک دفعہ کھالیں ۔
نوٹ : کروناوائرس کی آخری سٹیج پہ خون کلاٹ بن کر اٹیک کا سبب بنتاہے اور اس سے موت واقع ہوتی ہے۔ ایلوپیتھی میں تو اسپرین تجویز کی جاتی ہے۔ طب میں کلاٹClot کوختم کرنے کا اعلی ترین نسخہ درج ذیل ہے ۔
سنڈھ –قسط شیریں –سرنجان شیریں– سرنجان تلخ — درونج عقربی– نوشادر ٹھیکری — ہرایک پچاس گرام ، سقمونیا –ریوندعصارہ ہرایک — پندرہ گرام۔ سب دواؤں کوباریک پیس کر بڑے سائز کاکیپسول بھرلیں۔ ایک ایک کیپسول تین وقت دیں۔ کلاٹClot بننا بند ہوجائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ یہ دوا آخری سٹیج پہ کام آئے گی۔ جہاں تک ہوسکے بھاپ لیں اس کے لئے لونگ کاتیل دارچینی کاتیل ہرایک تولہ اورپانچ تولہ روغن تارپین شامل کرکے چند قطرے پانی میں شامل کرکے بھاپ لیں بہترین عمل ہے۔
حکیم مشتاق احمد سے درج ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
مسلم دواخانہ
لالہ رخ کالونی
واہ کینٹ
03335137925
حکیم مشتاق احمد
طب یونانی میں امراض کے علاج کا اصول ایلوپیتھی سے بالکل مختلف ہے ۔ طب میں مرض کے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ قوت مدافعت کو مضبوط کرکے مرض کے ازالہ کی تدبیر کی جاتی ہے ۔ قوت مدافعت کو طبی اصطلاح میں طبعیت کہا جاتا ہے اس کادوسرا نام قوت مدبرہ بدن ہے۔اس کے برعکس ایلوپیتھی میں ہر مرض کے جراثیم تلاش کئے جاتے ہیں اور پھر ان کے اتلاف کے لئے ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔ یہ ادویات جہاں جراثیم کا خاتمہ کرتی ہیں وہاں بدن کے اعضاء کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ۔جنہیں دنیا جانبی اثرات یعنی سائیڈایفیکٹ کے نام سے جانتی ہے ۔ یہ طریقہ علاج ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی میں جان بچانے کے لئے تو پڑا مؤثر اور مفید ہے لیکن عام حالات میں اسے استعمال کرنا مریض پر ظلم کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں یہ اصول علاج جراثیم کی حد تک اپنے ناگوار جانبی اثرات کے ساتھ تو مؤثر ہے لیکن وائرسز ارب کریم کے ایسی مخلوق ہے جن پر جراثیم کش ادویات کوئی اثر نہیں رکھتیں ۔ان کا ازالہ بدن کی قوت مدافعت ہی کرتی ہے ۔چنانچہ وائرسی امراض کا جدید علاج بھی ویکسین ہے جو کہ بدن میں مصنوئی مناعت پیدا کرکے کسی مخصوص مرض کا ازالہ کرتی ہے۔ اسی لئے وائرسی امراض میں طب کی ادویات مؤثر طور پر کام کرتی ہے کیونکہ یہ ادویات بنیادی طو ر پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہیں۔نزلہ زکام میں کے علاج میں استعمال ہونے والے جوشاندے اور دیگر ادویات قوت مدافعت کو بڑھاکر ہی مرض کا ازالہ کرتیں ہیں ۔
برصغیر میں حکیم اجمل خان کے دور میں جب انفلوئنزا (نزلہ زکام وبائی) ایک وبا کی شکل میں ظاہر ہوا تو حکیم اجمل خان نے ایک مخصوص جوشاندے کی سبیلیں چوکوں میں لگوادیں ۔ ان جوشاندوں کے استعمال کی وجہ واضح طور پر شرح اموات میں کمی واقع ہوئی جبکہ شمالی ہندوستان میں ایسی کوئی تدبیر اختیار نہیں کی گئی اس لئے وہاں اموات کا تناسب بہت زیادہ تھا۔ یہ جوشاندہ طب کی مختلف کتابوں میں مذکور ہے۔
اسی لئے کورونا وائرس کا علاج بھی بدن کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہےہے ۔لیکن اس سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس کس ماحول میں زیادہ پرورش پاتا ہے اور کون سا ماحول اس کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتا ہے یا اس کی تباہ کاری کو کم کرتا ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرد خشک ماحول اس کے لئے نہایت سازگار ہے ۔ علاج کے لئے یہ بنیادی نقطہ پیش نظر رہے تو اس سے بفضل ربی مؤثر طور پر نپٹا جاسکتا ہے۔اس لئے علاج کے لئے ہراس شے سے پرہیزکریں جو سرد خشک ہو۔سردخشک ماحول سے بچیں۔
اگر پورے ملک میں ہر بندے کاٹیسٹ کیاجائے تو یقینا لاکھوں کےحساب سےلوگ پازیٹوآئیں گے لیکن یہاں شرح اموات یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے بہت سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن وہ خود بخود ٹھیک بھی ہورہے ہیں —- ایسا کیوں ہے۔
انفرادی چیدہ چیدہ واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے بحیثیت مجموئی دیکھیں کون سے لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں اس پر غور کریں تو درج ذیل حقائق سامنے آتے ہيں ۔
شرح اموات :
• ان لوگوں میں زیادہ وہ ہیں جوسرداشیاءاورسرد جگہوں میں رہ رہے ہیں۔
• عورتوں کی نسبت ، مردوں میں زیادہ ہے ۔
• نوجوانوں اور بچوں میں کم ہے جبکہ بوڑھوں میں زیادہ ہے۔
شرح اموات ان لوگوں میں زیادہ ہے جو سرد اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں اور سرد جگہوں میں رہتے ہیں ۔کرونا کے علاج میں جو پہلی ہدایت دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ گرم پانی پیئں ۔ٹھنڈے برفیلے پانی سے پرہیز کریں ۔اے سی میں کم سے کم رہیں — جو شخص روزانہ مشقت کرتاہے اس کا مدافعتی نظام ہر روزانہ طاقتورہوتاہے۔ اے سی میں رہنے والے نازک مزاج امیر اور ذرا سی چھینک سے بیمار ہوجانے والے کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہيں ۔
پوری دنیا کے معالجین چیخ رہےہیں کہ گرم اشیاء کھائیں۔ اگر آپ بیرونی ماحول سرد بنائے بیٹھے ہیں اورسردپانی اورسرداشیاءکھارہے ہیں تومتاثربھی ہیں اور غریب محنت مشقت کررہاہے پسینہ چھوٹ رہا ہے پورے بدن کے اعصاب عضلات وقوی مشقت کررہے ہیں ان کوکرونا کم متاثرکرتاہے ۔کرونا وہاں اثر کرے گا جہان اسے موافق ماحول ملے گا ۔تازہ یا گرم پانی پیناعلاج ہے کچھ عرصہ آسائش والی زندگی ترک کریں فطرت کواپنائیں دھوپ بدن پہ پڑنےدیں، پسینہ نکلنے دیں کروناکےبداثرات سےکافی حدتک محفوظ رہیں گے۔
کروناوائرس مردوں کی نسبت خواتین کوکیوں کم متاثر کرتاہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھی فطرت ہے نوجوان عورت کا مزاج فطری طور پر صفراوی ہوا کرتاہے اب جو خواتین اپنے فطری مزاج میں ہیں ان کوکرونا کسی صورت کچھ نہیں کہتا کیونکہ کرونا کا مزاج بنیادی طور پرخشک سرد یعنی عضلاتی اعصابی ہے( بعض اسے تر سرد (اعصابی عضلاتی) سمجھتےہیں جوکہ غلط ہے) اب موسم میں جتنی زیادہ خشکی سردی ہوگی یہ اتنا زیادہ تیزی سے عمل کرتاہے اور جتنی گرمی زیادہ ہوگی یہ اتناہی کمزور ہوجاتاہے ۔ بوڑھے مزاجا سرد خشک مزاج کے حامل ہوتے ہیں نیز ان کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے اس لئے وہ بھی اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
کرونا کی علامات :
ابتدائی طور پر پیٹ میں گڑبڑ جی متلانا کبھی موشن لگ جانا پھر کسی میں سر درد کھانسی جیسی علامات آرہی ہیں پھر بخار ہونا اور جسم میں ناقابل برداشت دردکاہوناسانس پہلےبھاری پھرسانس لینا مشکل ہوجایاکرتا ہے آخری سٹیج پہ دمہ جیسی علامات پھیپھڑے کسی صورت سانس نہیں کھینچ سکتے جب تیسری سٹیج آتی ہے توبندہ “وینٹی لیٹر” پہ چلاجاتاہےاوراکثرمریضوں میں خون میں تھکے (Clot) بنناشروع ہوجاتےہیں اگر کوئی ایک بھی علامت ظاہر ہو تو بجائے ٹیسٹ کی طرف دوڑنے کے آپ فوری طور پر مندرجہ ذیل علاج کرنا شروع کردیں
ادرک چھوٹا ٹکڑا — ایک ٹکڑا دارچینی — لونگ ایک تادوعدد ایک عدد لیمن کارس لہسن کے دودانے اس کا قہوہ بناکر صبح شام پیا کریں
غدی عضلاتی ملین دیں اگر معدہ خراب ہے توتریاق معدہ بھی دیں ساتھ حب بندق دیں
شدید حالت میں بھی اور حفاظتی طور پربھی یہ دوا استعمال کریں
مرمکی — تولہ، سہاگہ– تولہ، مصبر– دوتولہ، گڑپرانا– چارتولہ— پیس کر رکھ لیں بس دوا تیار ہے چھ ماہ کے بچے کودانہ باجرہ برابر دیں دن مین ایک ہی دفعہ کھلا دیں۔ نمونیا جیسی تمام علامات ٹھیک ہوجاتی ہیں ۔ بڑے نوجوان کو چنے کے برابر پانی کے ساتھ دیں اگر مرض شدید ہوتو دن میں تین دفعہ دیں باقی تمام صورتوں میں ایک دفعہ کھلانا کافی ہے ۔ بہتر ہے دوا کسی کیپسول میں بھر کرکھلائیں تاکہ دوا کی کڑواہٹ محسوس نہ ہو۔ باقی حفاظتی طور پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ قہوہ روزانہ پی لیں اور دوا ہفتہ میں ایک دفعہ کھالیں ۔
نوٹ : کروناوائرس کی آخری سٹیج پہ خون کلاٹ بن کر اٹیک کا سبب بنتاہے اور اس سے موت واقع ہوتی ہے۔ ایلوپیتھی میں تو اسپرین تجویز کی جاتی ہے۔ طب میں کلاٹClot کوختم کرنے کا اعلی ترین نسخہ درج ذیل ہے ۔
سنڈھ –قسط شیریں –سرنجان شیریں– سرنجان تلخ — درونج عقربی– نوشادر ٹھیکری — ہرایک پچاس گرام ، سقمونیا –ریوندعصارہ ہرایک — پندرہ گرام۔ سب دواؤں کوباریک پیس کر بڑے سائز کاکیپسول بھرلیں۔ ایک ایک کیپسول تین وقت دیں۔ کلاٹClot بننا بند ہوجائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ یہ دوا آخری سٹیج پہ کام آئے گی۔ جہاں تک ہوسکے بھاپ لیں اس کے لئے لونگ کاتیل دارچینی کاتیل ہرایک تولہ اورپانچ تولہ روغن تارپین شامل کرکے چند قطرے پانی میں شامل کرکے بھاپ لیں بہترین عمل ہے۔
حکیم مشتاق احمد سے درج ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
مسلم دواخانہ
لالہ رخ کالونی
واہ کینٹ
03335137925
حکیم مشتاق احمد
طب یونانی میں امراض کے علاج کا اصول ایلوپیتھی سے بالکل مختلف ہے ۔ طب میں مرض کے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ قوت مدافعت کو مضبوط کرکے مرض کے ازالہ کی تدبیر کی جاتی ہے ۔ قوت مدافعت کو طبی اصطلاح میں طبعیت کہا جاتا ہے اس کادوسرا نام قوت مدبرہ بدن ہے۔اس کے برعکس ایلوپیتھی میں ہر مرض کے جراثیم تلاش کئے جاتے ہیں اور پھر ان کے اتلاف کے لئے ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔ یہ ادویات جہاں جراثیم کا خاتمہ کرتی ہیں وہاں بدن کے اعضاء کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ۔جنہیں دنیا جانبی اثرات یعنی سائیڈایفیکٹ کے نام سے جانتی ہے ۔ یہ طریقہ علاج ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی میں جان بچانے کے لئے تو پڑا مؤثر اور مفید ہے لیکن عام حالات میں اسے استعمال کرنا مریض پر ظلم کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں یہ اصول علاج جراثیم کی حد تک اپنے ناگوار جانبی اثرات کے ساتھ تو مؤثر ہے لیکن وائرسز ارب کریم کے ایسی مخلوق ہے جن پر جراثیم کش ادویات کوئی اثر نہیں رکھتیں ۔ان کا ازالہ بدن کی قوت مدافعت ہی کرتی ہے ۔چنانچہ وائرسی امراض کا جدید علاج بھی ویکسین ہے جو کہ بدن میں مصنوئی مناعت پیدا کرکے کسی مخصوص مرض کا ازالہ کرتی ہے۔ اسی لئے وائرسی امراض میں طب کی ادویات مؤثر طور پر کام کرتی ہے کیونکہ یہ ادویات بنیادی طو ر پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہیں۔نزلہ زکام میں کے علاج میں استعمال ہونے والے جوشاندے اور دیگر ادویات قوت مدافعت کو بڑھاکر ہی مرض کا ازالہ کرتیں ہیں ۔
برصغیر میں حکیم اجمل خان کے دور میں جب انفلوئنزا (نزلہ زکام وبائی) ایک وبا کی شکل میں ظاہر ہوا تو حکیم اجمل خان نے ایک مخصوص جوشاندے کی سبیلیں چوکوں میں لگوادیں ۔ ان جوشاندوں کے استعمال کی وجہ واضح طور پر شرح اموات میں کمی واقع ہوئی جبکہ شمالی ہندوستان میں ایسی کوئی تدبیر اختیار نہیں کی گئی اس لئے وہاں اموات کا تناسب بہت زیادہ تھا۔ یہ جوشاندہ طب کی مختلف کتابوں میں مذکور ہے۔
اسی لئے کورونا وائرس کا علاج بھی بدن کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہےہے ۔لیکن اس سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس کس ماحول میں زیادہ پرورش پاتا ہے اور کون سا ماحول اس کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتا ہے یا اس کی تباہ کاری کو کم کرتا ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرد خشک ماحول اس کے لئے نہایت سازگار ہے ۔ علاج کے لئے یہ بنیادی نقطہ پیش نظر رہے تو اس سے بفضل ربی مؤثر طور پر نپٹا جاسکتا ہے۔اس لئے علاج کے لئے ہراس شے سے پرہیزکریں جو سرد خشک ہو۔سردخشک ماحول سے بچیں۔
اگر پورے ملک میں ہر بندے کاٹیسٹ کیاجائے تو یقینا لاکھوں کےحساب سےلوگ پازیٹوآئیں گے لیکن یہاں شرح اموات یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے بہت سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن وہ خود بخود ٹھیک بھی ہورہے ہیں —- ایسا کیوں ہے۔
انفرادی چیدہ چیدہ واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے بحیثیت مجموئی دیکھیں کون سے لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں اس پر غور کریں تو درج ذیل حقائق سامنے آتے ہيں ۔
شرح اموات :
• ان لوگوں میں زیادہ وہ ہیں جوسرداشیاءاورسرد جگہوں میں رہ رہے ہیں۔
• عورتوں کی نسبت ، مردوں میں زیادہ ہے ۔
• نوجوانوں اور بچوں میں کم ہے جبکہ بوڑھوں میں زیادہ ہے۔
شرح اموات ان لوگوں میں زیادہ ہے جو سرد اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں اور سرد جگہوں میں رہتے ہیں ۔کرونا کے علاج میں جو پہلی ہدایت دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ گرم پانی پیئں ۔ٹھنڈے برفیلے پانی سے پرہیز کریں ۔اے سی میں کم سے کم رہیں — جو شخص روزانہ مشقت کرتاہے اس کا مدافعتی نظام ہر روزانہ طاقتورہوتاہے۔ اے سی میں رہنے والے نازک مزاج امیر اور ذرا سی چھینک سے بیمار ہوجانے والے کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہيں ۔
پوری دنیا کے معالجین چیخ رہےہیں کہ گرم اشیاء کھائیں۔ اگر آپ بیرونی ماحول سرد بنائے بیٹھے ہیں اورسردپانی اورسرداشیاءکھارہے ہیں تومتاثربھی ہیں اور غریب محنت مشقت کررہاہے پسینہ چھوٹ رہا ہے پورے بدن کے اعصاب عضلات وقوی مشقت کررہے ہیں ان کوکرونا کم متاثرکرتاہے ۔کرونا وہاں اثر کرے گا جہان اسے موافق ماحول ملے گا ۔تازہ یا گرم پانی پیناعلاج ہے کچھ عرصہ آسائش والی زندگی ترک کریں فطرت کواپنائیں دھوپ بدن پہ پڑنےدیں، پسینہ نکلنے دیں کروناکےبداثرات سےکافی حدتک محفوظ رہیں گے۔
کروناوائرس مردوں کی نسبت خواتین کوکیوں کم متاثر کرتاہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھی فطرت ہے نوجوان عورت کا مزاج فطری طور پر صفراوی ہوا کرتاہے اب جو خواتین اپنے فطری مزاج میں ہیں ان کوکرونا کسی صورت کچھ نہیں کہتا کیونکہ کرونا کا مزاج بنیادی طور پرخشک سرد یعنی عضلاتی اعصابی ہے( بعض اسے تر سرد (اعصابی عضلاتی) سمجھتےہیں جوکہ غلط ہے) اب موسم میں جتنی زیادہ خشکی سردی ہوگی یہ اتنا زیادہ تیزی سے عمل کرتاہے اور جتنی گرمی زیادہ ہوگی یہ اتناہی کمزور ہوجاتاہے ۔ بوڑھے مزاجا سرد خشک مزاج کے حامل ہوتے ہیں نیز ان کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے اس لئے وہ بھی اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
کرونا کی علامات :
ابتدائی طور پر پیٹ میں گڑبڑ جی متلانا کبھی موشن لگ جانا پھر کسی میں سر درد کھانسی جیسی علامات آرہی ہیں پھر بخار ہونا اور جسم میں ناقابل برداشت دردکاہوناسانس پہلےبھاری پھرسانس لینا مشکل ہوجایاکرتا ہے آخری سٹیج پہ دمہ جیسی علامات پھیپھڑے کسی صورت سانس نہیں کھینچ سکتے جب تیسری سٹیج آتی ہے توبندہ “وینٹی لیٹر” پہ چلاجاتاہےاوراکثرمریضوں میں خون میں تھکے (Clot) بنناشروع ہوجاتےہیں اگر کوئی ایک بھی علامت ظاہر ہو تو بجائے ٹیسٹ کی طرف دوڑنے کے آپ فوری طور پر مندرجہ ذیل علاج کرنا شروع کردیں
ادرک چھوٹا ٹکڑا — ایک ٹکڑا دارچینی — لونگ ایک تادوعدد ایک عدد لیمن کارس لہسن کے دودانے اس کا قہوہ بناکر صبح شام پیا کریں
غدی عضلاتی ملین دیں اگر معدہ خراب ہے توتریاق معدہ بھی دیں ساتھ حب بندق دیں
شدید حالت میں بھی اور حفاظتی طور پربھی یہ دوا استعمال کریں
مرمکی — تولہ، سہاگہ– تولہ، مصبر– دوتولہ، گڑپرانا– چارتولہ— پیس کر رکھ لیں بس دوا تیار ہے چھ ماہ کے بچے کودانہ باجرہ برابر دیں دن مین ایک ہی دفعہ کھلا دیں۔ نمونیا جیسی تمام علامات ٹھیک ہوجاتی ہیں ۔ بڑے نوجوان کو چنے کے برابر پانی کے ساتھ دیں اگر مرض شدید ہوتو دن میں تین دفعہ دیں باقی تمام صورتوں میں ایک دفعہ کھلانا کافی ہے ۔ بہتر ہے دوا کسی کیپسول میں بھر کرکھلائیں تاکہ دوا کی کڑواہٹ محسوس نہ ہو۔ باقی حفاظتی طور پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ قہوہ روزانہ پی لیں اور دوا ہفتہ میں ایک دفعہ کھالیں ۔
نوٹ : کروناوائرس کی آخری سٹیج پہ خون کلاٹ بن کر اٹیک کا سبب بنتاہے اور اس سے موت واقع ہوتی ہے۔ ایلوپیتھی میں تو اسپرین تجویز کی جاتی ہے۔ طب میں کلاٹClot کوختم کرنے کا اعلی ترین نسخہ درج ذیل ہے ۔
سنڈھ –قسط شیریں –سرنجان شیریں– سرنجان تلخ — درونج عقربی– نوشادر ٹھیکری — ہرایک پچاس گرام ، سقمونیا –ریوندعصارہ ہرایک — پندرہ گرام۔ سب دواؤں کوباریک پیس کر بڑے سائز کاکیپسول بھرلیں۔ ایک ایک کیپسول تین وقت دیں۔ کلاٹClot بننا بند ہوجائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ یہ دوا آخری سٹیج پہ کام آئے گی۔ جہاں تک ہوسکے بھاپ لیں اس کے لئے لونگ کاتیل دارچینی کاتیل ہرایک تولہ اورپانچ تولہ روغن تارپین شامل کرکے چند قطرے پانی میں شامل کرکے بھاپ لیں بہترین عمل ہے۔
حکیم مشتاق احمد سے درج ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
مسلم دواخانہ
لالہ رخ کالونی
واہ کینٹ
03335137925
حکیم مشتاق احمد
طب یونانی میں امراض کے علاج کا اصول ایلوپیتھی سے بالکل مختلف ہے ۔ طب میں مرض کے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ قوت مدافعت کو مضبوط کرکے مرض کے ازالہ کی تدبیر کی جاتی ہے ۔ قوت مدافعت کو طبی اصطلاح میں طبعیت کہا جاتا ہے اس کادوسرا نام قوت مدبرہ بدن ہے۔اس کے برعکس ایلوپیتھی میں ہر مرض کے جراثیم تلاش کئے جاتے ہیں اور پھر ان کے اتلاف کے لئے ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔ یہ ادویات جہاں جراثیم کا خاتمہ کرتی ہیں وہاں بدن کے اعضاء کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ۔جنہیں دنیا جانبی اثرات یعنی سائیڈایفیکٹ کے نام سے جانتی ہے ۔ یہ طریقہ علاج ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی میں جان بچانے کے لئے تو پڑا مؤثر اور مفید ہے لیکن عام حالات میں اسے استعمال کرنا مریض پر ظلم کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں یہ اصول علاج جراثیم کی حد تک اپنے ناگوار جانبی اثرات کے ساتھ تو مؤثر ہے لیکن وائرسز ارب کریم کے ایسی مخلوق ہے جن پر جراثیم کش ادویات کوئی اثر نہیں رکھتیں ۔ان کا ازالہ بدن کی قوت مدافعت ہی کرتی ہے ۔چنانچہ وائرسی امراض کا جدید علاج بھی ویکسین ہے جو کہ بدن میں مصنوئی مناعت پیدا کرکے کسی مخصوص مرض کا ازالہ کرتی ہے۔ اسی لئے وائرسی امراض میں طب کی ادویات مؤثر طور پر کام کرتی ہے کیونکہ یہ ادویات بنیادی طو ر پر قوت مدافعت کو بڑھاتی ہیں۔نزلہ زکام میں کے علاج میں استعمال ہونے والے جوشاندے اور دیگر ادویات قوت مدافعت کو بڑھاکر ہی مرض کا ازالہ کرتیں ہیں ۔
برصغیر میں حکیم اجمل خان کے دور میں جب انفلوئنزا (نزلہ زکام وبائی) ایک وبا کی شکل میں ظاہر ہوا تو حکیم اجمل خان نے ایک مخصوص جوشاندے کی سبیلیں چوکوں میں لگوادیں ۔ ان جوشاندوں کے استعمال کی وجہ واضح طور پر شرح اموات میں کمی واقع ہوئی جبکہ شمالی ہندوستان میں ایسی کوئی تدبیر اختیار نہیں کی گئی اس لئے وہاں اموات کا تناسب بہت زیادہ تھا۔ یہ جوشاندہ طب کی مختلف کتابوں میں مذکور ہے۔
اسی لئے کورونا وائرس کا علاج بھی بدن کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہےہے ۔لیکن اس سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس کس ماحول میں زیادہ پرورش پاتا ہے اور کون سا ماحول اس کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتا ہے یا اس کی تباہ کاری کو کم کرتا ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرد خشک ماحول اس کے لئے نہایت سازگار ہے ۔ علاج کے لئے یہ بنیادی نقطہ پیش نظر رہے تو اس سے بفضل ربی مؤثر طور پر نپٹا جاسکتا ہے۔اس لئے علاج کے لئے ہراس شے سے پرہیزکریں جو سرد خشک ہو۔سردخشک ماحول سے بچیں۔
اگر پورے ملک میں ہر بندے کاٹیسٹ کیاجائے تو یقینا لاکھوں کےحساب سےلوگ پازیٹوآئیں گے لیکن یہاں شرح اموات یورپ اور امریکہ کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے بہت سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن وہ خود بخود ٹھیک بھی ہورہے ہیں —- ایسا کیوں ہے۔
انفرادی چیدہ چیدہ واقعات سے صرف نظر کرتے ہوئے بحیثیت مجموئی دیکھیں کون سے لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں اس پر غور کریں تو درج ذیل حقائق سامنے آتے ہيں ۔
شرح اموات :
• ان لوگوں میں زیادہ وہ ہیں جوسرداشیاءاورسرد جگہوں میں رہ رہے ہیں۔
• عورتوں کی نسبت ، مردوں میں زیادہ ہے ۔
• نوجوانوں اور بچوں میں کم ہے جبکہ بوڑھوں میں زیادہ ہے۔
شرح اموات ان لوگوں میں زیادہ ہے جو سرد اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں اور سرد جگہوں میں رہتے ہیں ۔کرونا کے علاج میں جو پہلی ہدایت دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ گرم پانی پیئں ۔ٹھنڈے برفیلے پانی سے پرہیز کریں ۔اے سی میں کم سے کم رہیں — جو شخص روزانہ مشقت کرتاہے اس کا مدافعتی نظام ہر روزانہ طاقتورہوتاہے۔ اے سی میں رہنے والے نازک مزاج امیر اور ذرا سی چھینک سے بیمار ہوجانے والے کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہيں ۔
پوری دنیا کے معالجین چیخ رہےہیں کہ گرم اشیاء کھائیں۔ اگر آپ بیرونی ماحول سرد بنائے بیٹھے ہیں اورسردپانی اورسرداشیاءکھارہے ہیں تومتاثربھی ہیں اور غریب محنت مشقت کررہاہے پسینہ چھوٹ رہا ہے پورے بدن کے اعصاب عضلات وقوی مشقت کررہے ہیں ان کوکرونا کم متاثرکرتاہے ۔کرونا وہاں اثر کرے گا جہان اسے موافق ماحول ملے گا ۔تازہ یا گرم پانی پیناعلاج ہے کچھ عرصہ آسائش والی زندگی ترک کریں فطرت کواپنائیں دھوپ بدن پہ پڑنےدیں، پسینہ نکلنے دیں کروناکےبداثرات سےکافی حدتک محفوظ رہیں گے۔
کروناوائرس مردوں کی نسبت خواتین کوکیوں کم متاثر کرتاہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھی فطرت ہے نوجوان عورت کا مزاج فطری طور پر صفراوی ہوا کرتاہے اب جو خواتین اپنے فطری مزاج میں ہیں ان کوکرونا کسی صورت کچھ نہیں کہتا کیونکہ کرونا کا مزاج بنیادی طور پرخشک سرد یعنی عضلاتی اعصابی ہے( بعض اسے تر سرد (اعصابی عضلاتی) سمجھتےہیں جوکہ غلط ہے) اب موسم میں جتنی زیادہ خشکی سردی ہوگی یہ اتنا زیادہ تیزی سے عمل کرتاہے اور جتنی گرمی زیادہ ہوگی یہ اتناہی کمزور ہوجاتاہے ۔ بوڑھے مزاجا سرد خشک مزاج کے حامل ہوتے ہیں نیز ان کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے اس لئے وہ بھی اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
کرونا کی علامات :
ابتدائی طور پر پیٹ میں گڑبڑ جی متلانا کبھی موشن لگ جانا پھر کسی میں سر درد کھانسی جیسی علامات آرہی ہیں پھر بخار ہونا اور جسم میں ناقابل برداشت دردکاہوناسانس پہلےبھاری پھرسانس لینا مشکل ہوجایاکرتا ہے آخری سٹیج پہ دمہ جیسی علامات پھیپھڑے کسی صورت سانس نہیں کھینچ سکتے جب تیسری سٹیج آتی ہے توبندہ “وینٹی لیٹر” پہ چلاجاتاہےاوراکثرمریضوں میں خون میں تھکے (Clot) بنناشروع ہوجاتےہیں اگر کوئی ایک بھی علامت ظاہر ہو تو بجائے ٹیسٹ کی طرف دوڑنے کے آپ فوری طور پر مندرجہ ذیل علاج کرنا شروع کردیں
ادرک چھوٹا ٹکڑا — ایک ٹکڑا دارچینی — لونگ ایک تادوعدد ایک عدد لیمن کارس لہسن کے دودانے اس کا قہوہ بناکر صبح شام پیا کریں
غدی عضلاتی ملین دیں اگر معدہ خراب ہے توتریاق معدہ بھی دیں ساتھ حب بندق دیں
شدید حالت میں بھی اور حفاظتی طور پربھی یہ دوا استعمال کریں
مرمکی — تولہ، سہاگہ– تولہ، مصبر– دوتولہ، گڑپرانا– چارتولہ— پیس کر رکھ لیں بس دوا تیار ہے چھ ماہ کے بچے کودانہ باجرہ برابر دیں دن مین ایک ہی دفعہ کھلا دیں۔ نمونیا جیسی تمام علامات ٹھیک ہوجاتی ہیں ۔ بڑے نوجوان کو چنے کے برابر پانی کے ساتھ دیں اگر مرض شدید ہوتو دن میں تین دفعہ دیں باقی تمام صورتوں میں ایک دفعہ کھلانا کافی ہے ۔ بہتر ہے دوا کسی کیپسول میں بھر کرکھلائیں تاکہ دوا کی کڑواہٹ محسوس نہ ہو۔ باقی حفاظتی طور پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ قہوہ روزانہ پی لیں اور دوا ہفتہ میں ایک دفعہ کھالیں ۔
نوٹ : کروناوائرس کی آخری سٹیج پہ خون کلاٹ بن کر اٹیک کا سبب بنتاہے اور اس سے موت واقع ہوتی ہے۔ ایلوپیتھی میں تو اسپرین تجویز کی جاتی ہے۔ طب میں کلاٹClot کوختم کرنے کا اعلی ترین نسخہ درج ذیل ہے ۔
سنڈھ –قسط شیریں –سرنجان شیریں– سرنجان تلخ — درونج عقربی– نوشادر ٹھیکری — ہرایک پچاس گرام ، سقمونیا –ریوندعصارہ ہرایک — پندرہ گرام۔ سب دواؤں کوباریک پیس کر بڑے سائز کاکیپسول بھرلیں۔ ایک ایک کیپسول تین وقت دیں۔ کلاٹClot بننا بند ہوجائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ یہ دوا آخری سٹیج پہ کام آئے گی۔ جہاں تک ہوسکے بھاپ لیں اس کے لئے لونگ کاتیل دارچینی کاتیل ہرایک تولہ اورپانچ تولہ روغن تارپین شامل کرکے چند قطرے پانی میں شامل کرکے بھاپ لیں بہترین عمل ہے۔
حکیم مشتاق احمد سے درج ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:
مسلم دواخانہ
لالہ رخ کالونی
واہ کینٹ
03335137925