ADVERTISEMENT
محمد عثمان جامعی
ہر دن ہے پہلے سے ابتر، یہ تو ہوگا
آپ ہیں حاکم، آپ ہیں رہبر، یہ تو ہوگا
روز ستم ہے، روز اک غم ہے، جو ہو کم ہے
تخت پہ جو بیٹھے ہیں بدتر، یہ تو ہوگا
تم کہتے تھے، ہوکے رہے گا، جو چاہیں گے
سنتے ہیں اب پیٹتے ہو سر، یہ تو ہوگا
آپ فصیلوں پر لگتے ہیں کتنے اچھے
آٸیں گے جب بھی نیچے اتر کر، یہ تو ہوگا
یہ مت کیجے، ہم نے کتنی بار کہا تھا
کہتے رہے تھے آپ برابر، یہ تو ہوگا