برصغیر کی معروف علمی شخصیت، مذہبی اسکالر ، خطیب، شاعر ، مؤرخ مفسر اور فلسفی حضرت علامہ طالب جوہری اپنی عمر کی 81 بہاریں گزارنے کے بعد آج رات 22جون 2020 بمطابق 30 شوال 1441ھ ملت اسلامیہ کو داغ مفارقت دیے گئے.
آپ نامور عالم دین حضرت علامہ مصطفی جوہر کے گھر ھندوستان کے شھر پٹنہ میں 27 اگست 1939 کو پیدا ہوئے تھے۔
ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے حاصل کرنے کے بعد دیگر اساتذہ کی خدمت میں حاضر ہوئے. پاکستان بننے کے بعد اپنے والد کے ساتھ کراچی تشریف لائے اور پھر مزید اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے.
وہاں آپ کے اساتذہ میں آیت اللہ العظمی سید ابوالقاسم خوئی کے علاوہ دیگر علماء کرام ومراجع عظام شامل تھے. آپ کے معاصرین اور ھم درس شخصیات میں علامہ ذیشان حیدر جوادی رح
علامہ سید صادق علی مرحوم ودیگران قابل ذکر ہیں.
حضرت علامہ سالہا سال تک پاکستان ٹیلی وژن پر بطور خطیب واقعہ کربلا مجالس ’شامِ غریباں‘ پڑھا کرتے تھے۔ وہ اپنے مخصوص انداز خطابت کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی بہت معروف تھے۔
علامہ مرحوم کو خطابت کے دوران اپنے موضوع پر کامل تسلط ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن آیات اور انکی تفسیر پر ایسا عبور تھا کہ ایک ایک آیت سے متعدد موضوعات پیش کرتے اور عموماً اپنے موقف کے حق میں ان آیات قرآنی سے دلیل وبرھان پیش فرماتے اور ان سے علم کلام و مناظرہ کے ایسے نکات پیش کرتے کہ جنہیں سن کر اپنے اور پرائے سب ہی داد تحسین دینے پر مجبور ہو تے تھے۔
1975 سے آپ نے کراچی کے عشرہ نشتر پارک سے باقاعدہ طور پر پر خطاب فرمانا شروع کیا اور پھر کئی دہائی تک یہ سلسلہ متواتر جاری رہا۔ کراچی میں نشتر پارک. شاہ خراسان. حسینہ ایرانیان. مارٹن روڈ. انچولی خیرا لعمل وغيرہ کے علاوہ پورے پاکستان اور بیرون ممالک میں آپ خطاب کر چکے تھے. پاکستان ٹی وی سے (فہم قرآن) کے موضوع کافی عرصے تک آپ کا سلسلہ دروس جاری رہا
آپ کی تالیفات میں احسن الحدیث، حدیث کربلا ،ذکر معصوم، نظام حیاتِ انسانی ، خلفائے اثناء عشر، علامات ظہور مہدی اورعقلیات معاصر شامل ہیں۔ وہ بہت عمدہ شاعر بھی تھے اور ان کے شعری مجموعوں میں حرف نمو ، پس آفاق اور شاخ صدا کے نام شامل ہیں۔
علامہ طالب جوہری گزشتہ کئی سال سے امراض قلب میں مبتلا تھے اور اسی وجہ سے کئی روز سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔ آج رات 22 جون 2020 بمطابق 30 شوال 1441 ھ وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ علامہ طالب جوہری کے انتقال پر ملک کے دینی، علمی اور سماجی حلقوں میں دکھ کی لہر دوڑ گئی ہے۔