Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگار قیوم نظر کی تاریخ وفات ہے۔ قیوم نظر کا اصل نام عبدالقیوم تھا اور وہ 7 مارچ 1914 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہ ارباب ذوق کی تشکیل میں کردار ادا کیا اور اس کے اولین جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔
قیوم نظر کی تصانیف میں پون جھکولے، قندیل، سویدا، واسوخت، زندہ ہے لاہور اور امانت کے نام شامل ہیں۔ انھوں نے امریکی شاعر والٹ وھٹمین کی شاعری کا ترجمہ کیا تھا جو “گھاس کی پتیاں” کے نام سے شائع ہواتھا۔ان کی شاعری کی کلیات قلب و نظر کے فاصلے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ 23جون 1989ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پاگئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
آج اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگار قیوم نظر کی تاریخ وفات ہے۔ قیوم نظر کا اصل نام عبدالقیوم تھا اور وہ 7 مارچ 1914 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہ ارباب ذوق کی تشکیل میں کردار ادا کیا اور اس کے اولین جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔
قیوم نظر کی تصانیف میں پون جھکولے، قندیل، سویدا، واسوخت، زندہ ہے لاہور اور امانت کے نام شامل ہیں۔ انھوں نے امریکی شاعر والٹ وھٹمین کی شاعری کا ترجمہ کیا تھا جو “گھاس کی پتیاں” کے نام سے شائع ہواتھا۔ان کی شاعری کی کلیات قلب و نظر کے فاصلے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ 23جون 1989ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پاگئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
آج اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگار قیوم نظر کی تاریخ وفات ہے۔ قیوم نظر کا اصل نام عبدالقیوم تھا اور وہ 7 مارچ 1914 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہ ارباب ذوق کی تشکیل میں کردار ادا کیا اور اس کے اولین جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔
قیوم نظر کی تصانیف میں پون جھکولے، قندیل، سویدا، واسوخت، زندہ ہے لاہور اور امانت کے نام شامل ہیں۔ انھوں نے امریکی شاعر والٹ وھٹمین کی شاعری کا ترجمہ کیا تھا جو “گھاس کی پتیاں” کے نام سے شائع ہواتھا۔ان کی شاعری کی کلیات قلب و نظر کے فاصلے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ 23جون 1989ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پاگئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
آج اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگار قیوم نظر کی تاریخ وفات ہے۔ قیوم نظر کا اصل نام عبدالقیوم تھا اور وہ 7 مارچ 1914 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہ ارباب ذوق کی تشکیل میں کردار ادا کیا اور اس کے اولین جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔
قیوم نظر کی تصانیف میں پون جھکولے، قندیل، سویدا، واسوخت، زندہ ہے لاہور اور امانت کے نام شامل ہیں۔ انھوں نے امریکی شاعر والٹ وھٹمین کی شاعری کا ترجمہ کیا تھا جو “گھاس کی پتیاں” کے نام سے شائع ہواتھا۔ان کی شاعری کی کلیات قلب و نظر کے فاصلے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ 23جون 1989ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پاگئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔