• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

ڈپریشن معاشرے کا ناسور

تحریر :شمیلہ خورشید

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 20, 2020
in تبادلہ خیال
0
ڈپریشن معاشرے کا ناسور
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

ایک انسان زندگی سے اس حد تک ناامید ہو جاتا ہے کہ وہ خود کی ہی زندگی ختم کر دیتا ہے آخر کیوں؟؟؟
کیا وجوہات ہیں کہ نئی نسل ذہنی امراض سے دوچار ہے۔۔۔؟؟اٹھارہ سے پینتیس برس کے درمیان نوجوانوں کی شرح ذہنی امراض روز مرہ کہ حساب سے مسلسل بڑھتی جا رہی ہے دوہزار سے اب تک ۔۔۔۔۔۔
اک ہیلتھ سروے کے مطابق عالمی سطح پر سب سے زیادہ ادویات ” ڈیپریشن “کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔سوشل میڈیا پہ ہنستے مسکراتے چہرے حقیقت میں بھی اتنے ہی خوش ہیں؟؟؟اور حال ہی میں اک نوجوان اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی۔۔۔ چار سال سے ذہنی مرض میں مبتلا تھے۔۔۔آخر ایسا کیا ہو جاتا ہے اک انسان اپنی جان ختم کر دیتا ہے۔ہر دوسرا بندا آئرن کی کمی نہیں بلکہ ڈپریشن کا شکار ہے۔ ڈپریشن اک طرح کا کینسر ہے جو جان لیوہ بھی ہے اور اس کا علاج بھی موجود ہے۔یہ انسان کو اندر ہی اندر دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔لیکن ڈپریشن کو عموما لوگ سیریس نہیں لیتے ۔یہاں نکتہ یہ ہے جب یہ اک جان لیوا مرض ہے تو اس کو کیوں اہمیت نہیں دی جا رہی۔۔۔؟؟؟ یہاں مختلف وجوہات پائی جاتی ہیں۔۔
سب سے بڑا مسئلہ لوگ کیا کہیں گے؟؟؟
کوئی برا نہ مان جائے ؟؟؟
لوگ پاگل کہیں گے؟؟
اتنی بڑی بات نہیں سر پہ سوار مت کرو؟؟
اور عموما ہمارے معاشرے کا بڑا اہم مسلہ ہماری ناک کٹ جائے گی۔۔۔ یہاں یہ چیز واضح ہو جائے کہ ڈپریشن کسی بھی انسان کی ذاتی کمزوری نہیں۔۔۔
نہ ہی کا لاعلاج مرض ہے۔۔۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اک عام انسان کو اس حال تک پہنچانے میں ہمارا ماحول،سوشل میڈیا، ہمارا معاشرہ بڑی ایمانداری سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے جس میں والدین اور فیملی کا کردار نمایاہے۔ڈپریشن اک دم سے ظاہر ہونے والی بیماری نہیں ہے۔ ماہرین کہ مطابق ڈپریشن کسی بھی شخص کو ہو سکتا ہے۔اگر آپ روز مرہ کہ معمولات میں جھنجھلا جاتے ہیں تھکن محسوس کرتے ہیں ،سر درد کی شکایت رہتی ہے، نیند نہیں پوری ہو رہی، بات بات پہ غصہ آتا ہے یاداشت کی کمی محسوس ہو رہی ،بستر سے نکلنے کو دل نہیں کرتا تو گویا آپ کو بھی علاج کی ضرورت ہے۔ڈپریشن انسان کی اندر جمح ہونے والی تمام ان باتوں کا مجموعہ ہے جو وقتا فوقتا انسان کے مزاج پہ گراہ گزرتی ہیں۔۔۔جن چیزوں کو انسان اپنی قوت برداشت کے خلاف اپنی ذات پہ برداشت کر جاتا ہے ۔اور آہستہ آہستہ انسان اس دلدل میں دھنستاجاتا ہےاور لوگوں سے بھاگتا جاتا ہے تنہائی کا شکار ہونے لگتا ہے ۔اپنے آپکو سنبھالنے کی کوشش میں میں جھوٹی مسکراہٹوں کا سہارا لیتا ہے۔۔لوگوں کے عام سی باتیں بھی ذہر ثابت ہوتی ہیں اور اس طرح انسانوں سے خوف محسوس ہونے لگتا ہے اور اک سہمے ہوئے مٹی کے بت سے رہا سہا اعتماد بھی جاتا رہتا ہے۔۔اور تنہائی انسان پہ حاوی ہو جاتی ہے۔۔جب اپنے اردگرد اپنے لوگ(فیملی) آپ کی بدلے رویے کو محسوس نہیں کرتے تو یہ آخری وار ثابت ہوتا ہے۔اب بیماری اک تناور درخت کی طرح جڑیں پھیلا چکی ہے آپ کے اندر اور یہاں مشکل ہو جاتی ہے درخت کو کاٹنے میں تو کمزور انسان جڑ ہی کاٹ دیتا ہے۔۔۔۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اس بیماری سے نجات کیسے پائیں؟؟؟ کیسے مدد کریں ایسے مریض کی دلجوئی ؟؟یہاں ڈپریشن کے دو درجے ہیں ۔اک ہلکے درجے کا ڈپریشن جو ڈاریکٹ فیزیکلی نمودار ہوتا ہے سر درد،نیند کی کمی،بے چینی،تھکاوٹ، چڑچڑا ہونا ۔جس کا علاج جسمانی صحت کا خیال رکھ کر ممکن ہے ۔اچھی غذا کا استعمال کرنا ورزش کرنا ریسٹ کرنا وغیرہ ۔دوسری طرف آخری مرحلہ جس کا جسمانی صحت سے تعلق نہیں ذہن پہ اس قدر خمار ہے کہ اک مخلص انسان کی ضرورت ہے بس تو ہمیں وہ مخلص انسان بننا ہے جو اگلے بندے کی بات مکمل سنے اسکو مزید بولنے کا موقع دے اس کی ہر بات کا جواب دے اسکا حوصلہ بڑھائے اسکے غم میں شریک ہو۔اگر نفسیاتی ڈاکٹر کی ضروت ہے تو دیر نہ کریں۔۔۔ماہر نفسیات کو دکھائیں۔۔۔اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: ڈپریشنسوشانت سنگھ راجپوتنفسیات
Previous Post

سیگریٹ نوشی، نشہ نہ عادت بلکہ عبادت

Next Post

زندگی بانٹنے والے

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post

زندگی بانٹنے والے

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions