• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

ضابطہ اخلاق برائے فوٹوگرافی

تحریر: محمد اظہر حفیظ

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 16, 2020
in تبادلہ خیال
0
Muhammad Azhar Hafeez Sketch
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

جب فوٹوگرافی شروع ھوئی تو ضابطہ اخلاق آج کی نسبت مختلف تھا، اس وقت بات موضوع پر ھوتی تھی کہ موضوع مناسب ھے یا نہیں ۔ جیسا کہ دسمبر 1972 میں جب ویتنام پر امریکہی نیپام بمبوں سے حملہ آور تھے تو لوگ دھماکوں کی آواز کے ڈر سے گھروں سے نکل کر بھاگ رھے تھے تو اس وقت ایک بچی جو کہ غسل کر رھی تھی اسی حالت میں خوف سےسڑک پر ننگی بھاگ رھی تھی ایک فوٹوجرنلسٹ نے اس تصویر کو بنایا اور اخبار میں شائع کردیا، پہلی دفعہ امریکی عوام کو امریکہ کے مظالم کا پتہ چلا اور بحث شروع ھوئی کہ کوئی تو فوٹوگرافی کا ضابطہ اخلاق ھونا چاھیئے جس کے مطابق تصاویر شائع ھوں۔ اور پھر کچھ لوگوں نے کہا کہ فوٹوگرافی ایک آرٹ ھے اور اسکی کوئی بائیبل نہیں کہ جس کی پیروی کی جاسکے، بلیک اینڈ وائٹ اور کلر تصاویر جب تک نیگیٹوز اور پازیٹوز تک محدود تھیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی صرف موضوع تک ھوتی تھی۔ جس میں کچھ بھی شامل یا منہا نہیں کیا جاسکتا تھا پھر ایک تصویر نے جس میں جنوبی سوڈان میں قحط کے دنوں میں ایک بچی مرنے کے قریب ھے اور ایک گدھ اسکے مرنے کا انتظار کررھا ھے، کہ کب مرے اور وہ اس کو نوچے اس تصویر نے فوٹوجرنلزم کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا، کیون کارٹر جو کہ اس تصویر کا فوٹوگرافر تھا اس تصویر پر اسکو ایک بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لیکن اس ایوارڈ کو لینے کے چار ماہ بعد اس نے خودکشی کرلی، وہ اس تصویر کی وجہ سے شدید ذھنی دباو کا شکار تھا،
یوں تو افغان لڑکی شربت گلا کی تصویر نے بھی بین الااقوامی شہرت حاصل کی اور اسٹیو میک کرری کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، لیکن اس کی دوسری تصویر جو کہ کچھ سال بعد کی تھی جب اس نے ایک اور خاتون کو شربت گلا کے نام سے پرنٹ کیا ۔ تو اس کا کام بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ یہ فوٹوشاپ کی مدد سے تصویروں میں جوڑ توڑ کرتا ھے۔ اور اس کو اپنی اس حرکت کی وجہ سے نیشنل جیوگرافک جیسی نوکری سے ھاتھ دھونا پڑے، ڈیجیٹل فوٹوگرافی کی آمد سے تو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا ایک نیا ناقابل معافی دور شروع ھوگیا، کہیں کوئی مختلف تصاویر کو مکس کرکے فائن آرٹ فوٹوگرافی کانام دے رھا ھے اور کہیں صحرا میں کسی اور کی تصویر سے اونٹ لیکر ان کو چلانے کی کوشش کی جارھی ھے۔کوئی اس کو فائن آرٹ فوٹوگرافی کہتا ھے اور کوئی نئی تجربہ کاری کا نام دیتا ھے۔ حالانکہ ھیں دونوں ھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی۔
کچھ دوست ایک ھی تصویر کو کئی آسمان لگا کر اس کیلئے تعریفی کلمات وصول کر رھے ھیں اور کئی دوست ایک ھی سورج کے ساتھ دنیا گھوم آتے ھیں۔ ھر تصویر میں وھی سورج لگا ھوتا ھے، کچھ دوست دوسروں کی تصاویر کو فخریہ اپنے نام سے استعمال کرتے ھیں اور پھر آسانی سے سوری کر لیتے ھیں، کوئی کسی مذھبی سیاست دان کو دوسرے مذاھب کے پیشواؤں کے آگے جھکے ھوئے دکھا کر اپنے فوٹوشاپ کے آرٹ کی تعریف چاھتے ھیں، سوشل میڈیا کے آنے سے تو سارے کے سارے فوٹوگرافی کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دی گئی ھیں، کوئی تصویر انڈیا کی ھوتی ھے اور پاکستانی بنا کر چھاپ دی جاتی ھے، پچھلے دنوں انڈیا میں سیلاب آیا تو کئی میٹرو بس سٹیشن پانی میں ڈوب گئے لیکن سوشل میڈیا انکو پاکستانی مقام دکھا کر پروپیگنڈہ کرتا رھا، چند ماہ پہلے پاکستانی اینکر حامد میر صاحب اور چیئرپرسن پیپلز پارٹی بلاول زرداری صاحب کی ملاقات میں ایک سفید لفافہ دکھایا گیا کہ پہلے وہ بلاول زرداری صاحب کی جیب میں ھے اور پھر حامد میر صاحب کی جیب میں ھے اور اس کو خوب اچھالا گیا حالانکہ یہ ڈیجیٹل ھیرا پھیری کے علاوہ کچھ بھی تو نہیں تھا،
ضروری نہیں ھے کہ تصویر میں ھی جوڑ توڑ کرکے اس کو غلط استعمال کیا جائے بلکہ اس کے جھوٹے عنوان سے بھی اس کا رخ بدلا جاسکتا ھے، جیسا کہ میئر کراچی وسیم اختر اپنی بیوی کے ہمراہ بیرون ملک دورے پر تھے اور سوشل میڈیا انکی بیوی کو سہیلی بنا کر پیش کر رھا تھا، انھوں نے بہت وضاحت دی کہ یہ میری بیوی ھے پر بات پھیل چکی تھی غلط خبر لگانے والا اپنا مقصد حاصل کر چکا تھا۔
ان سارے معاملات کو دیکھتے ھوئے ھمیں مل بیٹھ کر فوٹوگرافی کا کوئی تو ضابطہ اخلاق واضع کرنا ھوگا،
ورنہ جو چینی کہاوت ھے کہ ایک تصویر ایک ھزار لفظ بیان کرتی ھے، اس پر سے لوگوں کا یقین اٹھ جائے گا اور وہ اس کو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں جانیں گے، یہ ایک سنجیدہ موضوع ھے اور اس کو سنجیدگی سے ھی لینا ھوگا، برائے مہربانی آپ اس سلسلے میں اپنی قیمتی آراء مجھے ای میل کیجئے تاکہ انکو میں اپنی تحقیق “ضابطہ اخلاق برائے فوٹوگرافی” کا حصہ بنا سکوں. میرا ای میل ایڈریس ھے
photographermah1157@gmail.com

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: اخلاقیاتفوٹو گرافیفوٹو گرافی کی اخلاقیات
Previous Post

کچھ خواب

Next Post

 فرائضی تحریک اور تیتو میر شہید

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
 فرائضی تحریک اور تیتو میر شہید

 فرائضی تحریک اور تیتو میر شہید

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions