Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ہمارے ایک دوست نے چین کی بھارت کے ساتھ جھڑپ جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت تین فوجی مارے گئے اس پر بھی بھارت مسئلہ کے “پُرامن” حل کے کئے بات کر رہا پر یہ یہ تبصرہ کیا کہ :-
“کیونکہ اسوقت بھارت کا سامنااب ایک ایسی فوج سے پڑا ہے جو سیاست سے پاک اور وطن کا دفاع کرتی ہے۔
چائنہ والے بھی ڈرامے اور نغمے سے جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنی غیرت سے جواب دیا۔”
اس پر صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔غیرت۔۔ کیسی غیرت کونسی غیرت۔
پہلی بات یہ ہے کہ بھارت چین کی کئی دہائیوں کے بعد پہلی جھڑپ ہوئی ہے۔ جبکہ ہماری ڈرامے و نغمے بنانے و سُنانے والی فوج روزانہ لائن آف کنٹرول پر بھارتئ جارحیت کا سامنا کر بھی رہی ہے اور خون کا نذرانہ بھی پیش کررہی ہے جس طر ح بھارتی فوج چین کی فوج کے منت ترلے کررہی ہے وہ اب بھی نہیں کرتے حالانکہ چاہے کسی بھی لحاظ سے دیکھ لیں طاقت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہے۔ دوسری بات محترم ساری غیرت حساب کتاب کے ساتھ ہوتی ہے۔ بھارت پاکستان، نیپال اور بھوٹان و مالدیپ کے سامنے غیرت مند بن سکتا ہے اور چین کے سامنے گھگھیانے لگا۔
چین کا بھی یہی معاملہ ہے، اسے پتہ ہے کہ بھارت اس سے کمزور ملک ہے، اس معاملے میں غیرت دکھا سکتا ہے۔ لیکن تائیوان کے معاملے میں بس شور مچا سکتا ہے (حالانکہ تائیوان چین کا کشمیر ہے) لیکن اس کے دفاع امریکہ نے ذمہ لیا ہوا ہے۔
ساؤتھ چین کے سمندروں میں امریکی بحری بیڑہ بغیر کسی مزاحمت کے گشت کرتا ہے۔ اور چین صرف زبانی جمع خرچ پر گذارا کرتا ہے۔اسی طرح ۲۰۰۱ میں چینی ائرفورس نے ایک امریکی جاسوس طیارے کو ساؤتھ چین کی سمندر میں جاسوسی مشن پر ایک جہاز کو روکنے کی کوشش کی نتیجے میں چینی فضائیہ کا ایک جہاز تباہ ہو گیا اور پائلیٹ کی موت اور امریکی جہاز کو بھی نقصان پہنچا اوراسے چین میں اترنا پڑا اور اسکا ۲۱ افراد پر مشتمل عملہ دس دن چینی قید میں رہنے کے بعد واپس کردیا گیا۔ اور نقصان شدہ امریکی جہاز بھی بعد میں واپس کردیا گیا۔
اسی قسم کی “غیرت “ کا مظاہرہ ایران بھی کرتا رہا ہے جب اس نے امریکی نیوی کی دو کشتیاں قبضے میں کرکے ۱۵ گھنٹے کے بعد باعزت طور پر واپس کردیں تھیں۔ جب ہم یہ کام کرتے ہیں تو ابھینندن کو بھیجنے پر غیرت بریگیڈ کی زبانیں آزاد ہو جاتی ہیں۔
ہر عقلمند قوم جو کہ چین ہے، کسی سے پنگا لینے سے پہلے اپنی اور دشمن کی طاقت کا مکمل احساس کرکے، لڑائی اسی صورت میں چھیڑتی ہے جب اسےاپنی کامیابی کے امکانات بہتر نظر آتے ہیں۔غیرت کے نام پر ملک و قوم کو ناقابل فتح جنگوں میں جھونکنے کی حماقت احمق ہی کرتے ہیں۔
جب ہم ایک طرف بھارت کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں دوسری طرف اپنی کمزوریوں کے ادراک کی بناء پر معاملات کو مخصوص حدتک لیجانے سے گریز کرتے ہیں تو ہمارے ہاں کا غیرت بریگیڈ اس فوج کو بے غیرتی کا طعنہ دیتا ہے۔ حماقت و بہادری میں بال برابر فرق ہوتا ہے جان کر جیو۔۔
براہ کرم مجھے صحابہ کرام اور خلافت راشدہ کی تاریخ مت بتائیے گا۔ وہ خاص لوگ تھے انکے ساتھ اللہ پاک کے معجزے و نصرت تھے۔ انکے معجزات و نصرت کو عقلی نظر سے دیکھنا بھی بیوقوفی ہوتئ ہے۔
ایسا نہیں کہ ہمارے ہاں سب اچھا ہے ہمارے اداروں نے اپنی حدود سے تجاوز کر کے حکومت سازی میں حصہ لیکر اپنا وقار مجروح کیا۔ یہ بھی درست ہے کہ جس طرح عدلیہ اور “وہ” مقدس گائے بنادی گئیں ہیں اس میں کسی کے لئے بھی خیر نہیں ہے۔
کاش وہ وقت آجائے جب ہر شخص اپنی حیثیت سے بالاتر ہو کر قانون کے سامنے ایک ہو۔ اس کے آثار نظر تو نہیں آتے لیکن خواب دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ حکمرانوں جنہیں بھٹو، نواز شریف و موجودہ تک شامل ہیں “اُنہی” کی آشیرواد سے قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ اب ملک و قوم کا ناسور بن چکے ہیں، اشرافیہ اور مقدس گائیں اس کا خونُ چوس کر کھوکھلا کررہی ہیں۔
کاش اے کاش
ہمارے ایک دوست نے چین کی بھارت کے ساتھ جھڑپ جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت تین فوجی مارے گئے اس پر بھی بھارت مسئلہ کے “پُرامن” حل کے کئے بات کر رہا پر یہ یہ تبصرہ کیا کہ :-
“کیونکہ اسوقت بھارت کا سامنااب ایک ایسی فوج سے پڑا ہے جو سیاست سے پاک اور وطن کا دفاع کرتی ہے۔
چائنہ والے بھی ڈرامے اور نغمے سے جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنی غیرت سے جواب دیا۔”
اس پر صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔غیرت۔۔ کیسی غیرت کونسی غیرت۔
پہلی بات یہ ہے کہ بھارت چین کی کئی دہائیوں کے بعد پہلی جھڑپ ہوئی ہے۔ جبکہ ہماری ڈرامے و نغمے بنانے و سُنانے والی فوج روزانہ لائن آف کنٹرول پر بھارتئ جارحیت کا سامنا کر بھی رہی ہے اور خون کا نذرانہ بھی پیش کررہی ہے جس طر ح بھارتی فوج چین کی فوج کے منت ترلے کررہی ہے وہ اب بھی نہیں کرتے حالانکہ چاہے کسی بھی لحاظ سے دیکھ لیں طاقت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہے۔ دوسری بات محترم ساری غیرت حساب کتاب کے ساتھ ہوتی ہے۔ بھارت پاکستان، نیپال اور بھوٹان و مالدیپ کے سامنے غیرت مند بن سکتا ہے اور چین کے سامنے گھگھیانے لگا۔
چین کا بھی یہی معاملہ ہے، اسے پتہ ہے کہ بھارت اس سے کمزور ملک ہے، اس معاملے میں غیرت دکھا سکتا ہے۔ لیکن تائیوان کے معاملے میں بس شور مچا سکتا ہے (حالانکہ تائیوان چین کا کشمیر ہے) لیکن اس کے دفاع امریکہ نے ذمہ لیا ہوا ہے۔
ساؤتھ چین کے سمندروں میں امریکی بحری بیڑہ بغیر کسی مزاحمت کے گشت کرتا ہے۔ اور چین صرف زبانی جمع خرچ پر گذارا کرتا ہے۔اسی طرح ۲۰۰۱ میں چینی ائرفورس نے ایک امریکی جاسوس طیارے کو ساؤتھ چین کی سمندر میں جاسوسی مشن پر ایک جہاز کو روکنے کی کوشش کی نتیجے میں چینی فضائیہ کا ایک جہاز تباہ ہو گیا اور پائلیٹ کی موت اور امریکی جہاز کو بھی نقصان پہنچا اوراسے چین میں اترنا پڑا اور اسکا ۲۱ افراد پر مشتمل عملہ دس دن چینی قید میں رہنے کے بعد واپس کردیا گیا۔ اور نقصان شدہ امریکی جہاز بھی بعد میں واپس کردیا گیا۔
اسی قسم کی “غیرت “ کا مظاہرہ ایران بھی کرتا رہا ہے جب اس نے امریکی نیوی کی دو کشتیاں قبضے میں کرکے ۱۵ گھنٹے کے بعد باعزت طور پر واپس کردیں تھیں۔ جب ہم یہ کام کرتے ہیں تو ابھینندن کو بھیجنے پر غیرت بریگیڈ کی زبانیں آزاد ہو جاتی ہیں۔
ہر عقلمند قوم جو کہ چین ہے، کسی سے پنگا لینے سے پہلے اپنی اور دشمن کی طاقت کا مکمل احساس کرکے، لڑائی اسی صورت میں چھیڑتی ہے جب اسےاپنی کامیابی کے امکانات بہتر نظر آتے ہیں۔غیرت کے نام پر ملک و قوم کو ناقابل فتح جنگوں میں جھونکنے کی حماقت احمق ہی کرتے ہیں۔
جب ہم ایک طرف بھارت کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں دوسری طرف اپنی کمزوریوں کے ادراک کی بناء پر معاملات کو مخصوص حدتک لیجانے سے گریز کرتے ہیں تو ہمارے ہاں کا غیرت بریگیڈ اس فوج کو بے غیرتی کا طعنہ دیتا ہے۔ حماقت و بہادری میں بال برابر فرق ہوتا ہے جان کر جیو۔۔
براہ کرم مجھے صحابہ کرام اور خلافت راشدہ کی تاریخ مت بتائیے گا۔ وہ خاص لوگ تھے انکے ساتھ اللہ پاک کے معجزے و نصرت تھے۔ انکے معجزات و نصرت کو عقلی نظر سے دیکھنا بھی بیوقوفی ہوتئ ہے۔
ایسا نہیں کہ ہمارے ہاں سب اچھا ہے ہمارے اداروں نے اپنی حدود سے تجاوز کر کے حکومت سازی میں حصہ لیکر اپنا وقار مجروح کیا۔ یہ بھی درست ہے کہ جس طرح عدلیہ اور “وہ” مقدس گائے بنادی گئیں ہیں اس میں کسی کے لئے بھی خیر نہیں ہے۔
کاش وہ وقت آجائے جب ہر شخص اپنی حیثیت سے بالاتر ہو کر قانون کے سامنے ایک ہو۔ اس کے آثار نظر تو نہیں آتے لیکن خواب دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ حکمرانوں جنہیں بھٹو، نواز شریف و موجودہ تک شامل ہیں “اُنہی” کی آشیرواد سے قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ اب ملک و قوم کا ناسور بن چکے ہیں، اشرافیہ اور مقدس گائیں اس کا خونُ چوس کر کھوکھلا کررہی ہیں۔
کاش اے کاش
ہمارے ایک دوست نے چین کی بھارت کے ساتھ جھڑپ جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت تین فوجی مارے گئے اس پر بھی بھارت مسئلہ کے “پُرامن” حل کے کئے بات کر رہا پر یہ یہ تبصرہ کیا کہ :-
“کیونکہ اسوقت بھارت کا سامنااب ایک ایسی فوج سے پڑا ہے جو سیاست سے پاک اور وطن کا دفاع کرتی ہے۔
چائنہ والے بھی ڈرامے اور نغمے سے جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنی غیرت سے جواب دیا۔”
اس پر صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔غیرت۔۔ کیسی غیرت کونسی غیرت۔
پہلی بات یہ ہے کہ بھارت چین کی کئی دہائیوں کے بعد پہلی جھڑپ ہوئی ہے۔ جبکہ ہماری ڈرامے و نغمے بنانے و سُنانے والی فوج روزانہ لائن آف کنٹرول پر بھارتئ جارحیت کا سامنا کر بھی رہی ہے اور خون کا نذرانہ بھی پیش کررہی ہے جس طر ح بھارتی فوج چین کی فوج کے منت ترلے کررہی ہے وہ اب بھی نہیں کرتے حالانکہ چاہے کسی بھی لحاظ سے دیکھ لیں طاقت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہے۔ دوسری بات محترم ساری غیرت حساب کتاب کے ساتھ ہوتی ہے۔ بھارت پاکستان، نیپال اور بھوٹان و مالدیپ کے سامنے غیرت مند بن سکتا ہے اور چین کے سامنے گھگھیانے لگا۔
چین کا بھی یہی معاملہ ہے، اسے پتہ ہے کہ بھارت اس سے کمزور ملک ہے، اس معاملے میں غیرت دکھا سکتا ہے۔ لیکن تائیوان کے معاملے میں بس شور مچا سکتا ہے (حالانکہ تائیوان چین کا کشمیر ہے) لیکن اس کے دفاع امریکہ نے ذمہ لیا ہوا ہے۔
ساؤتھ چین کے سمندروں میں امریکی بحری بیڑہ بغیر کسی مزاحمت کے گشت کرتا ہے۔ اور چین صرف زبانی جمع خرچ پر گذارا کرتا ہے۔اسی طرح ۲۰۰۱ میں چینی ائرفورس نے ایک امریکی جاسوس طیارے کو ساؤتھ چین کی سمندر میں جاسوسی مشن پر ایک جہاز کو روکنے کی کوشش کی نتیجے میں چینی فضائیہ کا ایک جہاز تباہ ہو گیا اور پائلیٹ کی موت اور امریکی جہاز کو بھی نقصان پہنچا اوراسے چین میں اترنا پڑا اور اسکا ۲۱ افراد پر مشتمل عملہ دس دن چینی قید میں رہنے کے بعد واپس کردیا گیا۔ اور نقصان شدہ امریکی جہاز بھی بعد میں واپس کردیا گیا۔
اسی قسم کی “غیرت “ کا مظاہرہ ایران بھی کرتا رہا ہے جب اس نے امریکی نیوی کی دو کشتیاں قبضے میں کرکے ۱۵ گھنٹے کے بعد باعزت طور پر واپس کردیں تھیں۔ جب ہم یہ کام کرتے ہیں تو ابھینندن کو بھیجنے پر غیرت بریگیڈ کی زبانیں آزاد ہو جاتی ہیں۔
ہر عقلمند قوم جو کہ چین ہے، کسی سے پنگا لینے سے پہلے اپنی اور دشمن کی طاقت کا مکمل احساس کرکے، لڑائی اسی صورت میں چھیڑتی ہے جب اسےاپنی کامیابی کے امکانات بہتر نظر آتے ہیں۔غیرت کے نام پر ملک و قوم کو ناقابل فتح جنگوں میں جھونکنے کی حماقت احمق ہی کرتے ہیں۔
جب ہم ایک طرف بھارت کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں دوسری طرف اپنی کمزوریوں کے ادراک کی بناء پر معاملات کو مخصوص حدتک لیجانے سے گریز کرتے ہیں تو ہمارے ہاں کا غیرت بریگیڈ اس فوج کو بے غیرتی کا طعنہ دیتا ہے۔ حماقت و بہادری میں بال برابر فرق ہوتا ہے جان کر جیو۔۔
براہ کرم مجھے صحابہ کرام اور خلافت راشدہ کی تاریخ مت بتائیے گا۔ وہ خاص لوگ تھے انکے ساتھ اللہ پاک کے معجزے و نصرت تھے۔ انکے معجزات و نصرت کو عقلی نظر سے دیکھنا بھی بیوقوفی ہوتئ ہے۔
ایسا نہیں کہ ہمارے ہاں سب اچھا ہے ہمارے اداروں نے اپنی حدود سے تجاوز کر کے حکومت سازی میں حصہ لیکر اپنا وقار مجروح کیا۔ یہ بھی درست ہے کہ جس طرح عدلیہ اور “وہ” مقدس گائے بنادی گئیں ہیں اس میں کسی کے لئے بھی خیر نہیں ہے۔
کاش وہ وقت آجائے جب ہر شخص اپنی حیثیت سے بالاتر ہو کر قانون کے سامنے ایک ہو۔ اس کے آثار نظر تو نہیں آتے لیکن خواب دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ حکمرانوں جنہیں بھٹو، نواز شریف و موجودہ تک شامل ہیں “اُنہی” کی آشیرواد سے قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ اب ملک و قوم کا ناسور بن چکے ہیں، اشرافیہ اور مقدس گائیں اس کا خونُ چوس کر کھوکھلا کررہی ہیں۔
کاش اے کاش
ہمارے ایک دوست نے چین کی بھارت کے ساتھ جھڑپ جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت تین فوجی مارے گئے اس پر بھی بھارت مسئلہ کے “پُرامن” حل کے کئے بات کر رہا پر یہ یہ تبصرہ کیا کہ :-
“کیونکہ اسوقت بھارت کا سامنااب ایک ایسی فوج سے پڑا ہے جو سیاست سے پاک اور وطن کا دفاع کرتی ہے۔
چائنہ والے بھی ڈرامے اور نغمے سے جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنی غیرت سے جواب دیا۔”
اس پر صرف اتنا ہی کہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔غیرت۔۔ کیسی غیرت کونسی غیرت۔
پہلی بات یہ ہے کہ بھارت چین کی کئی دہائیوں کے بعد پہلی جھڑپ ہوئی ہے۔ جبکہ ہماری ڈرامے و نغمے بنانے و سُنانے والی فوج روزانہ لائن آف کنٹرول پر بھارتئ جارحیت کا سامنا کر بھی رہی ہے اور خون کا نذرانہ بھی پیش کررہی ہے جس طر ح بھارتی فوج چین کی فوج کے منت ترلے کررہی ہے وہ اب بھی نہیں کرتے حالانکہ چاہے کسی بھی لحاظ سے دیکھ لیں طاقت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہے۔ دوسری بات محترم ساری غیرت حساب کتاب کے ساتھ ہوتی ہے۔ بھارت پاکستان، نیپال اور بھوٹان و مالدیپ کے سامنے غیرت مند بن سکتا ہے اور چین کے سامنے گھگھیانے لگا۔
چین کا بھی یہی معاملہ ہے، اسے پتہ ہے کہ بھارت اس سے کمزور ملک ہے، اس معاملے میں غیرت دکھا سکتا ہے۔ لیکن تائیوان کے معاملے میں بس شور مچا سکتا ہے (حالانکہ تائیوان چین کا کشمیر ہے) لیکن اس کے دفاع امریکہ نے ذمہ لیا ہوا ہے۔
ساؤتھ چین کے سمندروں میں امریکی بحری بیڑہ بغیر کسی مزاحمت کے گشت کرتا ہے۔ اور چین صرف زبانی جمع خرچ پر گذارا کرتا ہے۔اسی طرح ۲۰۰۱ میں چینی ائرفورس نے ایک امریکی جاسوس طیارے کو ساؤتھ چین کی سمندر میں جاسوسی مشن پر ایک جہاز کو روکنے کی کوشش کی نتیجے میں چینی فضائیہ کا ایک جہاز تباہ ہو گیا اور پائلیٹ کی موت اور امریکی جہاز کو بھی نقصان پہنچا اوراسے چین میں اترنا پڑا اور اسکا ۲۱ افراد پر مشتمل عملہ دس دن چینی قید میں رہنے کے بعد واپس کردیا گیا۔ اور نقصان شدہ امریکی جہاز بھی بعد میں واپس کردیا گیا۔
اسی قسم کی “غیرت “ کا مظاہرہ ایران بھی کرتا رہا ہے جب اس نے امریکی نیوی کی دو کشتیاں قبضے میں کرکے ۱۵ گھنٹے کے بعد باعزت طور پر واپس کردیں تھیں۔ جب ہم یہ کام کرتے ہیں تو ابھینندن کو بھیجنے پر غیرت بریگیڈ کی زبانیں آزاد ہو جاتی ہیں۔
ہر عقلمند قوم جو کہ چین ہے، کسی سے پنگا لینے سے پہلے اپنی اور دشمن کی طاقت کا مکمل احساس کرکے، لڑائی اسی صورت میں چھیڑتی ہے جب اسےاپنی کامیابی کے امکانات بہتر نظر آتے ہیں۔غیرت کے نام پر ملک و قوم کو ناقابل فتح جنگوں میں جھونکنے کی حماقت احمق ہی کرتے ہیں۔
جب ہم ایک طرف بھارت کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوتے ہیں دوسری طرف اپنی کمزوریوں کے ادراک کی بناء پر معاملات کو مخصوص حدتک لیجانے سے گریز کرتے ہیں تو ہمارے ہاں کا غیرت بریگیڈ اس فوج کو بے غیرتی کا طعنہ دیتا ہے۔ حماقت و بہادری میں بال برابر فرق ہوتا ہے جان کر جیو۔۔
براہ کرم مجھے صحابہ کرام اور خلافت راشدہ کی تاریخ مت بتائیے گا۔ وہ خاص لوگ تھے انکے ساتھ اللہ پاک کے معجزے و نصرت تھے۔ انکے معجزات و نصرت کو عقلی نظر سے دیکھنا بھی بیوقوفی ہوتئ ہے۔
ایسا نہیں کہ ہمارے ہاں سب اچھا ہے ہمارے اداروں نے اپنی حدود سے تجاوز کر کے حکومت سازی میں حصہ لیکر اپنا وقار مجروح کیا۔ یہ بھی درست ہے کہ جس طرح عدلیہ اور “وہ” مقدس گائے بنادی گئیں ہیں اس میں کسی کے لئے بھی خیر نہیں ہے۔
کاش وہ وقت آجائے جب ہر شخص اپنی حیثیت سے بالاتر ہو کر قانون کے سامنے ایک ہو۔ اس کے آثار نظر تو نہیں آتے لیکن خواب دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ حکمرانوں جنہیں بھٹو، نواز شریف و موجودہ تک شامل ہیں “اُنہی” کی آشیرواد سے قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ اب ملک و قوم کا ناسور بن چکے ہیں، اشرافیہ اور مقدس گائیں اس کا خونُ چوس کر کھوکھلا کررہی ہیں۔
کاش اے کاش