چار اپریل سے سنگاپور جو لاک ڈاؤن شروع کیا اب اسے مختلف مراحل میں ختم تو نہیں بلکہ نرم کرنا شروع کیا ہے۔اس ڈھائی ماہ کے لاک ڈاؤن نے معیشت کو تو گھٹنوں پر بٹھا دیا لیکن کورونا کے پھیلاؤ پر واقعتاً قابو پایا جاسکا۔
سنگاپور میں تقریباً ساڑہے تین لاکھ مزدور جو عموماً تعمیرات کے شعبے میں کام کرتے ہیں اور انکا قیام مزدوروں کے لئے مختص ہوسٹلوں میں ہوتا ہے۔ چونکہ مزدوروں کی رہائش ایک ایک بلڈنگ میں ہزاروں کی تعداد میں ساتھ رہتے ہیں اس مرض کی وباء کا پھیلاؤ ان ہوسٹلوں میں ہوا۔
اچانک ہی ایک ہی دن میں ہزاروں مریض سامنے آنے لگے، جن میں ۹۰ فیصد کا تعلق مزدوروں کی رہائشی عمارتوں سے تھا۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے مزدوروں کی تمام رہائشی عمارتوں کو مکمل seal کرکے انہیں محصور کردیا گیا۔ تاکہ وہاں سے نکل کر مرض باقی ملک و شھر کو متاثر نہ کرسکے۔
ایک طرف مزدوروں کو مکمل محصوری کی حالت کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا تو سامنا کرنا پڑا (اس کے نتیجے میں خودکشی کے دو واقعات پیش آئے، دوسری طرف انکی صحت اور بنیادی ضروریات کا اس حد تک خیال رکھا گیا کہ ۹۰ فیصد سے زیادہ کورونا کے مریض اس گروپ میں ہونے کے باوجود ایک بھی مزدور کورونا کی وجہ سے نہیں وفات پایا۔
⁃ جنوری میں پہلے مریض کے سامنے آنے کے باوجود تقریباً چھ ماہ میں ٹوٹل کیسر کی تعداد 40818 چالیس ہزار سے زائد لیکن اموات صرف 26 ہوئی ہیں۔
⁃ آج اسپتالوں میں صرف 243 مریض موجود ہیں۔
⁃ صرف دو مریض تشویشناک حالت میں آئی سی یو میں ہیں ۔
⁃ آئیسولیشن سینٹر میں 10183 مریض ہیں جن کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں آئسولیٹ کرکے زیر نگہداشت رکھا جارہا ہے۔
⁃ صحتیاب شدہ مریضوں کی تعداد 30366 ہے۔
⁃ مزدوروں کی رہائش گاہوں سے جو پہلے ہی سے محاصرے کی حالت میں ہے اب بھی روزانہ سینکڑوں نئے کیس برآمد میں رہے ہیں لیکن باقی شھر میں کیسز کی یومیہ تعداد ۱۰ سے کم ہو چکی ہے۔
اب وقت آگیا تھا کہ محتاط طریقے سے معیشت و زندگی کا پہیہ رواں دواں کیا جائے۔ سب سے پہلے جو مزدور کورنا کے ٹیسٹ سے کلئیر ہو چکے ہوتے ہیں، انہیں محفوظ عمارات میں مزید 15 دن آیسولیٹ کرکے اپنے کاموں پر لگانے کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔ اسکے لئے زمینی عمارات ناکافی ہونے کی صورت میں سمندری جہاز بھی رہائشی مقصد کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں۔
جمعہ ۱۹ جون پہلادن ہوگا جب ہم میں سے کچھ لوگ نسبتا آزادی کے ساتھ اپنے کام کاج یا احباب سے ملاقات کرنے کے قابل ہوں گے۔ لیکن وہ آزادی بھی سخت شرائط کے ساتھ ہوگی۔
• گھر سے باہر لازماً ماسک پہنا۔
• بسوں و ٹرینوں میں فاصلوں کا اہتمام ۔
• دفاتروں اور دیگر کاروباری مقامات پر سماجی و جسمانی فاصلے کا اہتمام لازمی ہوگا۔
• کسی بھی وقت پانچ افراد سے زیادہ اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے ۔
• گھروں پر ایک وقت میں پانچ سے زیادہ ملاقاتیوں پر پابندی۔
• شادی و میت کی تقریبات میں بھی 20 افراد سے زیادہ شریک نہیں ہو سکتے۔ ان میں بھی کم از کم ایک میٹر کافاصلہ لازم رکھا جائے۔
• عبادت گاہیں کھلی رہیں گی لیکن اجتماعی عبادات پر پابندی۔
• کسی قسم کی کانفرنس، نمائش، شراب خانے،ناچ گھر و سینیما یا اس نوعیت قسم کے دیگر مقامات بند رہیں گے۔
• سنگاپور میں ستمبر میں منعقد ہونے والی سالانہ فارمولا ون کی موٹر ریس جو سنگاپور کی معیشت کے لئے اہم سمجھی جاتی ہے کئ منسوخی کا اعلان۔
• عیدالاضحی پر نماز و قربانی نہیں ہو گی، جو حضرات قربانی کرانا چاہتے ہیں وہ دیگر ممالک میں سرکاری اداروں کے ذریعے قربانی کروا سکتے ہیں۔
سنگاپور کی حکومت وائرس کے پھیلاؤ پر سختی سے نظر رکھ رہی ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ ان اقدامات کے بعد وائرس پھیلنے کی شرح میں اضافہ ہو گا۔ اگر ایسا ہوا تو صورتحال کے مطابق دوبارہ نئے فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔