• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

لاک ڈاؤن شادیاں ایک تہذیبی تبدیلی

محمد اشفاق

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 14, 2020
in تبادلہ خیال
0
لاک ڈاؤن شادیاں ایک تہذیبی تبدیلی
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

کورونا نے کم وبیش دنیا کے تمام ممالک کی معیشتوں پر کاری ضرب لگائی ھے۔ کروڑوں لوگ یا تو بیروزگار ھو گۓ یا پھر غربت کی سطح سے نیچےآ گۓ۔ کورونا کے ان گنت منفی پہلو ہیں۔ اکثر لوگ کورونا کے منفی پہلوؤں ہی سے واقف ہیں اور وہ اس کے منفی پہلوؤں کے بارے میں گفتگو کرتے نظرآتے ہیں۔
بہت کم لوگ کورونا کے مثبت پہلوؤں کے بارے میں جانتے ھوں گے۔کورونا کا سب سے مثبت پہلو لاک ڈاؤن شادیاں ہیں۔اور یہ کہنا غلط نہ ھو گا کہ کورونا بہت سے خاندانوں کے لیے رحمت بن کر آیا ھے۔ لاکھوں خاندان ایسے تھے جن میں جوان لڑکیاں اپنی شادی کی منتظر تھیں۔ ان لڑکیوں کے والدین بے بس اور مجبور تھے کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل ہی نہ تھے کہ وہ اپنی بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرسکتے۔ والدین قرضہ لے کر اپنی ایک بیٹی کی شادی کرتے، ابھی وہ قرض اترا بھی نہ ھوتا کہ دوسری بیٹی کی شادی کے لیے پھر قرض لینا پڑتا۔ اس طرح بوڑھا باپ اپنی بقیہ عمر قرض اتارنے میں صرف کر دیتا۔ یہ اس معاشرے کا ایک المیہ ھے۔
یہ کورونا ہی ھے جس نے ایسے خاندانوں کو ایک موقع فراھم کیا کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنی بیٹیوں کوسادگی سے رخصت کریں۔
لاک ڈآؤن کی وجہ سے شادی کے اخراجات میں تقریباً 50 سے 60 فیصد کمی آ چکی ھے اور اس کا بھر پور فائدہ ایسے تمام خاندان اٹھا رھے ہیں جو ہر بات پر کہتے تھے کہ اگر یہ نہ کیا تو لوگ کیا کہیں گے۔ اور اگر وہ نہ کیا تو لوگ کیا کہیں گے۔
کورونا کے نتیجے میں ھونے والی لاک ڈآؤن شادیوں میں تمام غیر ضروری تقریبات کا عارضی طور پر خاتمہ ھو چکا ھے۔ اور والدین کی بڑی تعداد نے سکھ کا سانس لیا ھے۔
لڑ کے والوں کی مہندی، لڑکی والوں کی مہندی، بارات اور پھر ولیمہ۔ یہ چار بڑی دعوتیں تھیں جو ہر شادی میں لازم وملزوم سمجھی ھاتی تھیں۔ ان دعوتوں کے لیے شادی ہالز کے اخراجات اور پھر کھانے پینے کے اخراجات سفید پوش والدین پر بہت بڑا بوجھ تھے ۔
ان دعوتوں کے menu کا انتخاب بھی ایک بڑا مسئلہ تھا، کہ menu میں یہ بھی ھونا چاہیے اور وہ بھی شامل ھونا چاہیے۔ فلاں کی بیٹی کی شادی میں یہ بھی تھا ، اور فلاں کی بیٹی کی شادی میں وہ dish بھی شامل تھی۔ھمیں بھی menu میں فلاں فلاں آئٹم رکھنے چاہیں ورنہ لوگ کیا کہیں گے۔
پھر ایک اور مسئلہ دعوت دینے کا تھا کہ کس کو بلایا جاۓ اور کس کو نہ بلایا جاۓ۔ کیا دو افراد کو دعوت دی جاۓ یا پورے گھر والوں کو بلایا جاۓ۔ انھوں نے تو ھمارے پورے گھر والوں کو بلایا تھا، اگر ہم نے صرف دو افراد کو بلایا تو وہ لوگ کیا سوچیں گے۔
غرض یہ کہ ہر بات کہ ساتھ یہ بات جڑی ھوتی کہ لوگ کیا کہیں گے یا یہ کہ لوگ کیا سوچیں گے۔
لاک ڈآؤن شادی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ھے کہ ایسی شادی میں شرکت کرنے والے لوگوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ھوتی ھے۔ دولہا اپنے چند انتہائ قریبی عزیز واقارب کے ساتھ آتا ھے جن کی تعداد آٹھ سے دس ھوتی ھے۔ شادی کی یہ سادہ تقریب چند گھنٹوں میں ختم ھو جاتی ھے۔ اس شادی میں بنیادی اہمیت نکاح کو حاصل ھوتی ھے۔
ایسی شادیوں نے دکھاوے کی لعنت کا بھی خاتمہ کر دیا ھے۔ جب لوگ ہی نہیں ھوتے تو دکھاوہ کس کے لیے۔
اسی طرح لاک ڈآؤن شادی کے نتیجہ میں مختلف قسم کی فضول رسموں کا بھی خاتمہ ھو گیا ھے جن کا نہ سر تھا نہ پیر۔ اور جو ہماری ثقافت کا بالکل بھی حصہ نہ تھیں۔
ایک طرف تو کورونا نے کروڑوں لوگوں کو بیروزگار کیا ھے تو دوسری طرف کورونا نے بہت سے والدین کے معاشی مسئلہ کو حل کرنے میں اھم کردار ادا کیا ھے اور انھیں سادگی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ لاکھوں والدین نے موقع کو غنیمت جان کر اپنی بچیوں کی شادی کی اور سکھ کا سانس لیا۔ اگر کورونا نہ آتا اور لاک ڈآؤن نہ ھوتا تو بہت سے والدین آج بھی اپنی بچیوں کی شادی کے لیے وسائل کی کوششوں میں پریشان رہتے۔ اور وسائل کے بندوبست کا انتظار کرتے۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: شادیکورونالاک ڈاؤن
Previous Post

جولائی تک کورونا متاثرین کی تعداد بارہ لاکھ، اسد عمر کا خدشہ

Next Post

ھم پھر سکول گئے

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
Muhammad Azhar Hafeez Sketch

ھم پھر سکول گئے

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions