پنجاب کی پروفیسر برادری نے پولیس کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کر لیا. پروفیسر راہنماؤں کے مطابق ضلع چکوال میں بوچھال کلاں کی پولیس چوکی کے انچارج سب انسپکٹر وقاص نے ایک پروفیسر عظمت علی کو اندیشہ نقص امن کے تحت ہتھکڑیاں پہنا دیں اور انھیں حوالات میں بند کر دیا. اتوار سات جون کو ہونے والے اس واقعے پر پروفیسر برادری میں سخت تشویش پائی جاتی ہے. ” آوازہ” نے جب پروفیسر عظمت علی سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ آخر ایک پروفیسر سے امن وامان کو کیا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے. مذکورہ سب انسپکٹر نے صرف اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لیے مجھے ہتھکڑی لگا کر حراست میں لے لیا. سب انسپکٹر وقاص سے پوچھا جانا چاہیے کہ آخر وہ کون سی صورت حال تھی جس میں ایک پروفیسر کو گرفتار کرنا ضروری ہو گیا تھا. پروفیسر عظمت علی کے بقول سب انسپکٹر کے اس رویے کے خلاف ڈی پی او چکوال کو درخواست دی ہے مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی. “آوازہ” نے پروفیسر راہنما ڈاکٹر طارق کلیم سے رابطہ کیا تو انھوں نے پروفیسر عظمت علی کی گرفتاری کو حبس بے جا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومت اس معاملے میں سخت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے. ڈی پی او چکوال کے بعد سینکڑوں اساتذہ نے آر پی او راولپنڈی کو اس سلسلے میں ای میل کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا مگر ہمیں اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا. اس کے بعد ہمارے پاس اور کوئی چارہ نہیں کہ ہم سڑکوں پر احتجاج کریں. ڈاکٹر طارق کلیم نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں پروفیسر کی گرفتاری کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا مگر پاکستان میں طاقت کے نشے میں بد مست پولیس اہلکار بلا وجہ اساتذہ کو گرفتار کرلیتے ہیں اور حکومتی ادارے خاموشی سے تماشا دیکھتے رہتے ہیں. ڈاکٹر طارق کلیم نے کہا کہ یہ واقعہ جہاں رونما ہوا ہے وہ پنجاب کے صوبائی وزیر تعلیم ہمایوں سرفراز کا ہے. وزیر تعلیم کے حلقہ انتخاب میں ایک پروفیسر کو ہتھکڑی لگایا جانا خود وزیر تعلیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے. وزیر مذکور اپنے پروفیسر کی حمایت میں کچھ کرنے کی بجائے شاید ایک سب انسپکٹر سے خوفزدہ ہیں . اگر ایسا دنیا کے کسی اور ملک میں ہوتا تو اب تک وزیر تعلیم استعفیٰ دے چکا ہوتا مگر یہاں اسے کوئی احساس ہی نہیں. ڈاکٹر طارق کلیم نے کہا کہ اس حکومتی بے حسی نے ہمیں راست اقدام پر مجبور کر دیا ہے اور ہم پرامن احتجاج کے سلسلے کو پھیلائیں گے اور ہمارا یہ پر امن احتجاج اس وقت جاری رہے گا جب تک بوچھال کلاں کے چوکی انچارج کے خلاف سخت تادیبی کارروائی نہیں کی جاتی.