• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

فلٹر زدہ ازدواجی رشتے اورسوشل میڈیا سائیکالوجی

تحریر: شمیلہ خورشید

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 11, 2020
in تبادلہ خیال
0
فلٹر زدہ ازدواجی رشتے اورسوشل میڈیا سائیکالوجی
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا فرمان ہے”جو شخص کسی کا گھر برباد کرے،شوہر کو بیوی کے خلاف اور بیوی کو شوہر کے خلاف اکسائے اور دونوں میں پھوٹ یا جدائی ڈالے،وہ ہم(مسلمانوں )میں سے نہیں اور جو عورت شرعی عذر کے بغیر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے ،جہنمی اور منافقہ ہے جس پر جنت کی خوشبو حرام کر دی گئی”۔
دنیا میں ہوئی ٹیکنالوجی کی ترقی ہماری زندگی کو آسان سے آسان تر کر رہی ہے آپسی رابطے اب چٹکی کی سی دوری پر ہیں مگر کہا جاتا ہے جہاں آسائشیں انسان کی دسترس میں آجائیں وہاں سہولت پسند انسان اس کی زیادتی سے اس سہولت سے زیادتی کر بیٹھتا ہے
اب دیکھئے ! مختلف ایپس اور ویب سائٹس سے ہم نے جہاں مشکلات کو آسانی میں بدلنا تھا اسکا بھرپور اچھا استعمال کرنا تھا وہیں معاشرے میں ہوئی خرابیوں کے پس منظر میں انہیں کے استعمال سے متعلق شکایات ہر انسان کے زبان زد عام ہے
بچوں کی کتابوں سے دوری اور گیمز اور کارٹونز پر زیادہ وقت دینے پر والدین کی شکایات اب عام سے بات بن چکی ہے انفارمیشن کے ناقابل کنٹرول بہتے دریا کے آگے اب کوئی بھی بند کارآمد نہیں رہا۔ جبکہ اس با ت کا تعین کرنے میں بھی ہمیں مشکلات کا سامنا ہے آیا واٹس ایپ پر ملنے والی معلومات کی بہتات واقعی سچائی کے میزان کے سیدھے پلڑے پر سے آئی ہے یا غیر ضروری معلومات کا یہ آگ کا دریا ہمیں اپنی تپش سے ہلاک نہ کردے
تمہید کے لئے تو یہ باتیں اپنی جگہ مگر اس ٹیکنالوجی کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شعبہ میرے خیال سے ازدواجی تعلقات ہیں جو پورے خاندان پر اثر انداز ہوکر معاشرے کو مکمل طور پر بیمار کر رہا ہے جیسے کرونا ایک وبائی بیماری ہے جس سے ساری دنیا متاثر ہے وہیں سوشل میڈیا دوسری جانب وبائی ذہر سے کم نہیں جسکا اثر آہستہ مگر مکمل طور پر زندگیاں اجاڑ رہا ہے
رشتے ختم کرنا یا توڑ دینا یقینا بہت تکلیف دہ عمل ہے۔شاید ہم خود بھی ذمہ دار ہیں اپنی بربادی کے۔ہمارا سب سے بڑا اور خطرناک نظریہ چیزوں کی نمائش ہے خواہ وہ کپڑے ہوں جوتے ہوں تصویریں ہوں یا رشتے ہوں۔ہم نمائش اور دوغلے پن کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ بس ۔۔۔ہم سے کوئی جیت نہیں سکتا ۔اور ہم نے اس دوہرے معیار کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے۔پاکستان میں طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔۔آخر کیوں؟؟؟
خاوند بیوی کو قصوروار ٹھہرا رہا ہے بیوی خاوند کو یہاں تک کہ معصوم بچوں تک کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔1970 میں پاکستان میں طلاق کی شرح 13 فیصد تھی جس میں اب تک 60 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔دوشادی شدہ افراد میں قربانی دینے کے عزم میں کمی ،عدم برداشت ،دو خاندانوں میں بغاوت سماجی اسٹیٹس،حرص وہوس اور میاں بیوی کے درمیان شک پیدا ہونا بھی اک بڑی وجہ ہے۔اور دوسری طرف آئے دن سوشل میڈیا پر اپنی پرسنل لائف کو شیئر کرنا کھانا کھانے کی تصویریں اٹھنے کی، بیٹھنے کی، کپلز کی ،بچوں کی، خوشی کی، غمی کی یہاں تک کے فیملی ایشوز تک شیئر کیے جاتے۔
ایک دن شادی کے فنکشن کی نمائش دوسرے دن پریس کانفرنس انٹرویوز تیسرے دن ہنی مون کی تصویریں ویڈیوز اور چوتھے دن روایتی شوہر نے اپنا رنگ ڈھنگ دکھایا بیوی نے نے بھی حصہ ڈالا اور کچھ ہی پل میں قسمیں وعدے سب ختم منہ ماری تک نوبت آئی اور پھر طلاق کروا کے دم لیا ۔ بات ختم کہانی ختم۔بس اتنی سی مدت تھی ۔؟؟؟کیا تمہیں اک دوسرے کا لباس قرار نہیں دیا تھا ؟؟؟کیا نکاح جیسے خوبصورت بندھن کا یہی اختتام تھا؟؟ہمارے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا”اے ایمان نوجوانو تم میں سے جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے اسے نکاح کر لینا چاہئیے “۔
اور یہاں نکاح کے بعد شادی کے بعد یہاں تک کے بچوں کی پیدائش کے بھی بعد لوگ کہتے ہیں ہم ایک دوسرے کیلے بہتر نہ تھے۔۔۔ہمیں کوئی اور پسند ہے جو زیادہ بہتر ہے۔جب ذمہ داری اٹھانے کی رشتہ نبھانے کی طاقت نہ تھی؟ تو ظلم کیوں کیا؟؟کیوں رسوا کیا ؟؟
یہ وہ شکایات ہیں جو آج ہر زبان زد عام ہیں، مختلف ٹرینرز اس پر سیمینارز منعقد کر رہے ہیں اور ایکسپرٹس کے آرٹیکلز اپنی آراء سے متاثرین کی مدد کر رہے ہیں مگر بہت ضروری ہے اس معاملے پر ہر عام و خاص بات کرے
آیا کہ یہ وبائی مرض نہیں کہ جس کے لئے حکومتی سطح پر ہونے والی پیش رفت نظرآئے مگر منظر نامہ بتاتا ہے معاشرے میں موجود سوشل ایشوز کسی بھی قوم کی ترقی اور تنزلی کا تعین کرتے ہیں
جس کی مثال یورپی ممالک میں نوجوان نسل کی سوشل میڈیا سے ہوئی تباہ کاریوں کے پیش نظر بڑی تعداد میں نفسیاتی امراض کا شکار ہونا ہمیں اس معاملے کی سنگینی کو سمجھنے پر زور دیتا ہے کہ وہ وقت جب ہماری نوجوان نسل اس کے اچھے اور بری استعمال کو سمجھ لے اور اس سے لاحق مسائل کو قبل از وقت تعین سے ہم ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ لے سکیں گے

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: سوشل میڈیا
Previous Post

‎مرزا نہیں رہے

Next Post

دوچار گام چل کے ہی جو ہانپنے لگا

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
کوئی خواب خلق خدا بھی تھا خس و خاک میں جو بکھر گیا

دوچار گام چل کے ہی جو ہانپنے لگا

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions