• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home کتاب اور صاحب کتاب

‎مرزا نہیں رہے

‎تحریر : سفیان خان

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 11, 2020
in کتاب اور صاحب کتاب
0
‎مرزا نہیں رہے
66
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
سفیان خان

‎دھان پان سے پتلے دبلے اختر شیرانی ، عمر شریف کی ٹیم کے اہم رکن ، جو اسٹیج پر آتے تو اوٹ پٹانگ حرکتوں کی وجہ سے تماشائیوں کے چہروں پر مسکراہٹوں کی بہار لے آتے۔ کوئی انہیں’ ربڑ کا آدمی ‘ کہتا کیونکہ بدن میں غیر معمولی لچک ہوتی، جو اسٹیج پر آنے کے بعد کسی فٹ بال کی طرح اچھل کود کرنے کے ساتھ ساتھ بے ساختہ جملوں کی ادائیگی بھی کما ل مہارت سے کرتے ۔اختر شیرانی کا اسٹیج سے ناطہ کوئی انچاس برس پر مبنی رہا۔ انیس سو اکہتر میںجب کراچی میںاسٹیج پروگراموں کا عروج تھا ۔ اختر شیرانی مختلف ورائٹی پروگراموں میں شرکت کرتے اور بھارتی اور پاکستانی گیت گا کر مہمانوں کے بوجھل لمحات کو خوشگوار بنانے کی جستجو میں لگے رہتے ۔ اسی دوران انہوں نے محسوس کیا کہ گلوکاروں سے زیادہ اداکاروں کو پذیرائی ملتی ہے ۔ اسٹیج پر آنے کے بعد اداکاروں کا استقبال فلک شگاف تالیوں سے کیا جاتا ۔ اور ایسی ہی ’ انٹری ‘ کی آرزو اختر شیرانی کی تھی ۔اسی بنا پر انہوں نے گلوکاری چھوڑ کرتھیٹر اداکار بننے کی خواہش اسٹیج اداکار نذر حسین پر ظاہر کی تو انہوں نے اختر شیرانی کو مایوس نہیں کیا ۔ بلکہ ان کی ہر سطح پر رہنمائی کی ۔ انہیں اسٹیج اداکاری کے بنیادی گُر اور باریکیاں سکھائیں ۔ نذر حسین کی کوششوں سے ہی اختر شیرانی کو پہلا اسٹیج ڈراما ’ پردے کے پیچھے ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ جس میں انہوں نے نوکر کا کردار ادا کیا ۔ طنز و مزاح اوربے ساختہ اداکاری کی بنا پر یہ کردار خاصا مقبول ہوا ۔ اس ڈرامے کے بعد تو جیسے اختر شیرانی نے پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا ۔ کراچی کے فلیٹ کلب میں ہونے والے اسٹیج ڈراموں کی وہ جان سمجھے جانے لگے ۔
‎اختر شیرانی کی شہرت کا اصل سفر تو اس وقت شروع ہو اجب انہیں عمرشریف کا ساتھ ملا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیج ہدایتکار فرقان حیدر ، ’ بکرا قسطوں پے ‘ کی تیاری کررہے تھے اور اسی دوران انہوں نے اختر شیرانی کا تماشائی بن کر نظارہ کیا تو انہیں اپنے ڈرامے میں موقع دینے کا سوچ لیا ۔ ’ بکرا قسطوں پے ‘ میں ’ مرزا ‘ کا کردار ، اختر شیرانی نے ایسا جم کر کیا کہ بعد میں یہی کردار ان کی پہچان بن گیا ۔ اور پھر وہ عمر شریف کے ہر ڈرامے کا حصہ سمجھے جانے لگے ۔ جن کے ساتھ انہوں نے ہم سا ہو تو سامنے آئے ، بڈھا گھر پے ہے ، ماموں مذاق نہ کرو ، ون ڈے عید میچ ، یہ ہے نیا تماشا ، آو سچ بولیںجیسے ڈراموں میں مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے ۔یہاں تک کہ جب عمر شریف لاہور میں اپنی پوری ٹیم کو لے کر اسٹیج شوز کرتے تو اختر شیرانی بھی اس میں شامل رہے ۔ نجی زندگی میں ’ مرزا ‘ کے نام سے پکارے جانے والے اختر شیرانی نے کوئی ہزار کے قریب اسٹیج ڈراموں کے علاوہ ٹی وی اور فلم میں بھی کام کیا ۔ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں ہونے والے مختلف ثقافتی پروگراموں میں شرکت کرنے کا اعزاز بھی ان کے پاس رہا ۔
‎ایسے وقت میںجب شکیل صدیقی ، امان اللہ ، رو ف لالہ سمیت کئی پاکستانی اسٹیج فنکار ، بھارت کے مختلف رائلٹی شوز میں اپنا نام کما رہے تھے ، اختر شیرانی کو کالج میں ملازمت کی بنا پر ان میں شرکت کرنے کا موقع نہیں ملا ۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اتنا کام کرچکے ہیں کہ اب ایسے شوز میں شامل نہ بھی ہوسکیں تو کوئی افسوس نہیں۔ اختر شیرانی کا کہنا تھا کہ معین اختر اور شہزاد رضاکی طرح وہ بھی سنئیر فنکار ہیں لیکن اس بات کا احساس اور قدر کوئی نہیں کرتا ، ممکن ہے کہ وہ یہ سب اس لیے بھی کہتے ہو کیونکہ اسٹیج ڈراموں میں عمر شریف کے ہاتھوں ان کو سب سے زیادہ مار کھانی پڑتی تھی لیکن تماشائیوں کی تالیاں بھی خوب بجتیں ۔
‎کراچی جہاں عمر شریف کی علالت کے باعث تھیٹر اور اسٹیج سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں ۔ اس تناظر میں اختر شیرانی کو مالی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ، بالخصوص مسلسل تین مہینے سے جاری لاک ڈاو ن کی بندش نے اسٹیج فنکاروں سے بھی روزگار چھین لیا ہے ۔ ایسے میں ہنستے مسکراتے اختر شیرانی ، گزشتہ کئی روز سے سانس کے عارضے میں مبتلا تھے ۔ کورونا وائرس کے خطر ے کے پیش نظر خود کو گھر میں ہی قرنطینہ میں رکھے ہوئے تھے لیکن پیر کی شب جب سانس لینے میں دشواری ہوئی تو اہل خانہ اسپتال لے کر بھاگے لیکن کہیں بھی کوئی بیڈ خالی نہ ملا اوریوں دوسروں کی زندگیوں میں خوشیوں اور مسکراٹوں کے رنگ بھرنے والا یہ متوالا فن کار ، زندگی سے منہ موڑ گیا ۔اختر شیرانی کا کہنا تھا کہ انسان زندگی میں دو بار مرتا ہے ، ایک بار تب جب وہ لوگوں سے پیار کرنا چھوڑ دیتا ہے اور دوسری مرتبہ اس وقت جب لوگ ‘ اُسے پیار کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
ADVERTISEMENT
Tags: اختر شیرانیاداکاریاسٹیج ڈرامہیاد رفتگاں
Previous Post

جس نے سبق یاد کیا

Next Post

فلٹر زدہ ازدواجی رشتے اورسوشل میڈیا سائیکالوجی

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
فلٹر زدہ ازدواجی رشتے اورسوشل میڈیا سائیکالوجی

فلٹر زدہ ازدواجی رشتے اورسوشل میڈیا سائیکالوجی

محشر خیال

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

عمران خان
محشر خیال

عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ

تبادلہ خیال

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

سیاست
تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions