یہ اسٹوری share کرتے ھوۓ دل بہت بوجھل اور اداس ھے۔ حقیقت یہ ھے کہ یہ اسٹوری اس وقت پاکستان کے لاکھوں نوجوانوں کی ھے۔
یہ تصویر محترم فرحان عابد صاحب کی ھے جو فزکس کے ماہر استاد ہیں اور جنھوں نے فزکس میں MSC کیا ھوا ھے۔ موصوف صبح کے وقت کالج اور شام کو ایک کوچنگ اکیڈمی میں بچوں کو فزکس جیسا مشکل مضمون بطریق احسن پڑھاتے تھے۔ مگر پھر کرونا آیا اور اس طرح کالج بند، کوچنگ اکیڈمی بند، تنخواہ بند اور آمدنی صفر لیکن گھر کے اخراجات تو اسی طرح جاری رہے اور فرحان عابد کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہ بچا، مجبوراً انہوں نے چپس کا ٹھیا لگالیا اور اس طرح ایک ماہر طبیعیات آلو کے چپس بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
اگرچہ محنت کے کسی کام میں کوئی شرم نہیں اور فرحان کا بھی یہی خیال ہے کہ حق حلال روزی کمانا عین عبادت ہے مگر پھر بھی ان تمام حالات کا ذمہ دار کون؟
سکول کالج کے مالکان؟ حکومت؟ یا معاشرہ؟ یا پھر خود فرحان عابد جنہوں نے نونہالان پاکستان کا مستقبل سنوارنے کیلئے ٹیچنگ کا شعبہ اختیار کیا؟
اپنے سٹوڈنٹس کے سامنے فرحان عابدصاحب چپس بیچ کر دل ھی دل میں کتنی شرمندگی محسوس کرتے ھونگے لیکن کیا کریں استاد پھر بھی استاد ھوتا ھے، لوٹ مار، حرام خوری، ڈاکہ چوری ، قتل و قتال انکا ضمیر گوارا نہیں کرتا۔ سوچیے ان کے طالب علم کیا سوچتے ھوں گے۔ فرحان کس طرح اپنے students کو motivate کرتے ھوں گے۔؟
اگر Youth Empowerment کی بات ھورھی ھے تو پھر ایک قابل ترین نوجوان کیوں چپس بیچنے پر مجبور ھے؟ اس ملک کی بدقسمتی یہی ھے کہ میٹرک پاس تو وزیرتعلیم، گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر بن جاتے ھیں لیکن قابل ترین نوجوان حلال روزی کمانے کیلئے در در کی خاک چھانتے ھیں اور ٹھوکریں کھاتے ہیں،
آجکل سب سے زیادہ مشکل حالات کا سامنا نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو کرنا پڑ رہا ھے جنھیں نہ تو احساس پروگرام کے تحت پیسے مل رھے ہیں اور نہ ہی مخیرحضرات اس سفید پوش طبقہ کی مدد کر رھے ھیں۔۔مجبورا انکو پیٹ پالنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑھ رھا ھے۔ آج 15 لاکھ پرائیویٹ اساتذہ کو انتہائ مشکل حالات کا سامنا ھے لیکن ان کی ہمت اور حوصلے کو سلام کہ یہ لوگ سڑکوں پر نہیں نکلے اور کوئ احتجاج نہیں کیا۔ بس چپ چاپ خاموشی سے ان حالات کو برداشت کرنے کی کوشش کر رھے ہیں۔
ان قوم کے معماروں کے پاس اپنی اپنی کہانیاں ہیں کہ کس طرح ان کے والدین نے اپنا پیٹ کاٹ کر انھیں تعلیم دلوائی، ، ایس سی کرنا مذاق نہیں، لیکن ھماری حکومتوں نے تعلیم یافتہ لوگوں کی جس طرح درگت بنائ ھے پوری دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اور اس ملک میں اعلی تعلیم حاصل کرنا ایک جرم بن گیا ھے۔
اس ملک کے تعلیم یافتہ نوجوان اب اکثر یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ یہ ملک صرف چوروں ، ڈاکوؤں ، لٹیروں ، راشیوں اور قاتلوں کا ھے ۔ یہاں اب پڑھے لکھے لوگوں کا کوئ مستقبل نہیں۔