• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

کورونا کی وبا کا عروج

وسعت نظر: ڈاکٹر مجاہد مرزا

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 8, 2020
in تبادلہ خیال
0
Mujahid Mirza
53
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

آج یعنی 8 جون 2020 سے پاکستان میں نئے کورونا وائرس کے اس ” متعدی دورانیہ ” یعنی
Incubation Period کا آغاز ہو رہا ہے جسے ماہرین وبا کا عروج کہتے ہیں۔ چودہ روز یا دو ہفتوں کے اس دورانیہ میں انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس عرصے میں انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے نہیں نکلنا چاہیے۔ اگر نکلنے کی بہت ہی زیادہ مجبوری ہو تو سماجی فاصلہ برقرار رکھنے، باہر موجود گتے ، لکڑی یا دھات سے بنی کسی بھی شے سے ہاتھ مس نہ ہونے دینے، ماسک باندھے رکھنے اور گھر آ کر باہر کے کپڑے دہلیز میں ہی اتار کے گرم پانی یا واشنگ مشین میں ڈال دینے اور ہاتھوں کو صابن کی جھاگ میں کم سے کم بیس سیکنڈ تک بھگوئے رکھنے کے بعد دھونے پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
اب اگر سب نہیں تو اکثر لوگ آگاہ ہو چکے ہیں کہ نئے کورونا وائرس کے بارے میں شروع میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا اور اب تک جو کچھ اس کے بارے میں جان پائے ہیں وہ نہ صرف بے حد متنوع بلکہ حیران کن بھی ہے۔ اس کے علاج کے لیے شروع سے اب تک تجرباتی طور پر ادویہ استعمال کی گئی ہیں۔ مختلف طرح کی وائرس مخالف دوائیں استعمال کی جا رہی ہیں مگر ان کا موثر پن بھی سو فیصد نہیں ہے۔ پلازما سے لے کر لیلیاماب نام کی انٹی باڈی پیدا کرنے والی دوا تک استعمال ہو رہی ہیں۔ مگر موثر علاج پھر بھی نہیں ہے۔
پہلے اسے نزلہ زکام کی طرح بتایا گیا۔ ایسا بھی ہے مگر 75 سے 80 فیصد لوگوں میں۔ پاکستان میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق شدید مریضوں کی شرح 25 فیصد تک ہے جن میں کے تین سے پانچ فیصد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے باقی 74 فیصد کورونا کا شکار ہونے سے پہلے بھی کسی نہ کسی مزمن مرض میں مبتلا تھے۔ اگرچہ ایسا ہے لیکن اس کے بارے میں تحقیق آ چکی ہے کہ اگر ان پہلے سے مریض لوگوں کو کورونا متاثر نہ کرتا تو وہ کئی کئی سال بلکہ پچاس ساٹھ سال کی عمروں والے تو دو تین عشرے بھی مزید جی سکتے تھے۔ ساتھ ہی کسی نے ایک اچھی مثال دی، اگر کوئی پہلے سے چار بڑی امراض میں مبتلا ہو بھی ہو لیکن وہ گولی لگنے سے مر جائے تو اس کی موت کی وجہ گولی لگنا ہی قرار پائے گی، نہ کہ امراض۔ کورونا بھی ایک طرح کی گولی ہی سمجھیے۔
یہ بھی بتایا جاتا رہا کہ مختلف وجوہات سے لاکھوں لوگ مر جاتے ہیں۔ اس وبا کو بس بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ جی ہاں میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی معلومات کا اثر تو بہر حال ہوتا ہے۔ اسی طرح لوگ محتاط ہو سکتے ہیں اور اسی طرح مریض ہونے یا موت کا شکار ہو جانے سے محفوظ بھی رہا جا سکتا ہے۔ میں آج سے پورے بیس برس پیشتر ریاستہائے متحدہ امریکہ گیا تھا جہاں ایڈز سے متعلق احتیاطوں کے بارے میں ہر جگہ ہدایات درج تھیں۔ میں مارے ڈر کے کچھ بھی نہیں چھوتا تھا مگر وہاں بسنے والا میرا میزبان میری ان حرکتوں پر ہنستا تھا کیونکہ وہاں یہ وبا کئی سال پہلے سے تھی اور لوگ اس کے ساتھ رہنے کے عادی ہو گئے تھے۔ آج بھی دنیا میں ایڈز سے متاثر افراد کی تعداد ساڑھے چار کروڑ کے قریب ہے لیکن علاج ہو جاتا ہے اور اموات نسبتا” کم ہو چکی ہے۔ لوگ مرض کے ساتھ بھی کئی سالوں تک جیتے رہنے لگے ہیں۔
دنیا میں ہر سال مرنے والوں کے اعداد و شمار تلاش کیے تو مجھے 2017 کے اعدداو شمار دستیاب ہو سکے جن کے مطابق دنیا میں مختلف اسباب سے اموات یوں تھیں:

1۔ امراض قلب و رگ وورید ایک کروڑ ستتر لاکھ نوے ہزار افراد
2۔ سرطان پچانوے لاکھ ساٹھ ہزار افراد
3۔ سانس سے متعلق امراض انتالیس لاکھ دس ہزارافراد
4۔ پھیپھڑوں میں سوزش یچیس لاکھ ساٹھ ہزار افراد
5۔ نسیاں پچیس لاکھ دس ہزار افراد
6۔ معدہ اور ٓنتوں کی امراض تیئیس لاکھاسی ہزار افراد
7۔ شیرخوار بوں کے نقائس سترہ لاکھ اسی ہزار بچے
8۔ اسہال پندرہ لاکھ ستر ہزار افراد
9۔ ذیابیطس تیرہ لاکھ ستر ہزار افراد
10۔ جگر کے امراض تیرہ لاکھ بیس ہزار افراد
11۔ ٹریفک حادثات بارہ لاکھ چالیس ہزارافراد
12۔ امراض گردہ بارہ لاکھ تیس ہزار افراد
13۔ تپ دق گیارہ لاکھ اسی ہزار افراد
14۔ ایڈز نولاکھ ون ہزارار سو بانوے افراد
15۔ خودکشی سات لاکھ ترانوے ہزارآٹھ سو تیئیس افراد
16۔ قتل چار لاکھ پانچ ہزار تین سو چھیالیس افراد
17۔ ملیریا چھ لاکھ انیس ہزار آٹھ سو ستائیس افراد
18۔رعشہ تین لاکھ الیس ہزار چھ سو انتالیس افراد
19۔ ڈوبنے سے دولاکھ پچانوے ہزار دو سو دس افراد
20۔سرسام دولاکھ اٹھاسی ہزار اکیس افراد
21۔ غذائی کمی سے دولاکھ انہتر ہزار نو سو ستانوے افراد
22۔ لحمیات کی کمی سے دو لاکھ اکتیس ہزار سات سو اکہترافراد
23۔ حمل اور پیدائش کے دوران ایک لاکھ ترانوے ہزار چھ سو انتالیس مائیں
24۔ شراب نوشی سے ایک لاکھ چوراسی ہزارنوسو چونتیس افراد
25۔ منشیات خوری سے ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزارچھ سو تیرہ افراد
26۔ مقامی جنگوں میں ایک لاکھ انتیس ہزار سات سو بیس افراد
27۔ ہیپااٹائٹس ایک لاکھ چھبیس ہزارتین سو اکیانوے افراد
28۔ جل جانے کے سبب ایک لاکھ بیس ہزار چھ سوبتیس افراد
29۔ زہر خورانی سے بہتر ہزار تین سو اکہتر افراد
30۔ گرمی سردی سے ترپن ہزار تین سو پچاس افراد
31۔ دہشت گردی سے چھبیس ہزار چار سو پینتالیس افراد
32۔ قدرتی آفات سے نو ہزار چھ سو تین افراد

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

پھر ہم آج تک یعنی پانچ ماہ میں کورونا سے دنیا بھر میں ستتر لاکھ لوگوں کے مریض پڑ جانے اور چار لاکھ افراد کے مر جانے سے کیوں خائف ہیں؟ پہلی بات تو یہ کہ اعدادو شمار ایک سال کے ہیں اور پوری دنیا کے ۔ 4 نمبر وجہ کو دیکھیے پھیپھڑوں کی سوزش سے سال بھر میں مرنے والوں کی تعداد 25 لاکھ ہے یعنی پانچ ماہ میں تقریبا” دس لاکھ افراد لیکن اگر ایک ہی شہر میں اس اثنا میں دو لاکھ افراد مر جائیں تو وہ وبا کہلائے گی۔
پھر دیکھیے کہ موت کی مندرجہ بالا وجوہ میں سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس ایسی امراض ہیں جو ایک سے دوسرے کو لگ سکتی ہیں وہ بھی خاص طریقوں سے جیسے ایڈز جنسی عمل کے دوران وائرس کے منتقل ہونے سے یا ہیپاٹائٹس کسی بھی طرح مریض شخص کے خون کے صحت یاب شخص کے خون سے اختلاط سے۔ مطلب ہے ایک سے دوسرے کو نہ کہ کورونا کی طرح ایک سے ستائیس کو ۔ ان دو وائرسوں سے ہوئی مرض اور اموات تکلیف دہ تو ہوتی ہیں مگر ذلت آمیز نہیں۔
نہ ہی ہر شے یہ دونوں امراض پیدا کرنے والے وائرس کی زد میں ہوتی ہے جیسے کہ نوول کورونا وائرس کے، جو کھانسنے، چھینکنے تا حتٰی سانس لینے تک سے خارج ہونے والے مواد کے مہین ذروں سے ہر جانب اور ہر شے پر بکھر جاتے ہیں۔ بہت سی اشیاء پر وہ 24 گھنٹوں سے 72 گھنٹوں موجود اور متاثر کرنے کے لیے مستعد رہتے ہیں۔

آخری بات : اس وائرس کے بارے میں کسی کو پہلے سے کوئی علم نہیں تھا کیونکہ یہ روئے ارض پر پہلی بار نمودار ہوا ہے۔
اگر ڈبلیو ایچ اور اور ساری حکومتیں احتیاطی تدابیر نہ کرتیں اور پروپیگنڈا نہ کرتیں تو اموات چار لاکھ کی بجائے چار کروڑ یا زیادہ بھی ہو سکتی تھیں۔ اس لیے خدارا اپنا اور اپنے ماں باپ، بہنوں بھائیوں، اہلیاؤں بچوں اور دوستوں رشتہ داروں کو محفوظ بنانے کی خاطر خود کو محفوظ بنائیے اور ان دو ہفتوں میں بے حد احتیاط سے کام لیں۔ اٹلی اور امریکہ نے ان ہی دو ہفتوں میں محتاط رہنے سے اغماض برتا تھا۔

Tags: ڈبلیو ایچ اوکورونا
Previous Post

چپاتی تحریک اور ڈنکا شاہ

Next Post

جنوبی ہند کی فلمیں؛ کیا یہ محض اتفاق ہے؟

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
ڈاکٹر طارق کلیم

جنوبی ہند کی فلمیں؛ کیا یہ محض اتفاق ہے؟

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions