• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

ٹرمپ کا امریکہ اور مودی کا بھارت

اسامہ عبدالحمید

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 8, 2020
in محشر خیال
0
بھارت، عرب دنیا اور اسلاموفوبیا
117
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

انکل سام کا دیس پولیس اہلکار کے ہاتھوں ایک سیاہ فام کی موت کے بعد سیاسی اور سماجی انتشار کا شکار نظر آ رہا ہے۔امریکہ میں سفید اور سیاہ فام کے قدیم تعصب کے باوجود مختلف ریاستوں میں سینکڑوں امریکی شہری سڑکوں پر ہیں اور گرفتار پولیس اہلکار اور اس کے ساتھیوں کو سخت سزا دینے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔ انہی ہنگاموں کے بیچ صدر ٹرمپ اور امریکی فوج کی اعلیٰ قیادت کے درمیان کش مکش نے بھی جنم لیا ہے۔ فوجی قیادت نے اپنے ہی ملک کے شہریوں کا سامنا کرنے سے انکار کیا جس کے بعد صدر ٹرمپ کو انتشار زدہ علاقوں میں فوجی دستوں کی تعیناتی کے حکم سے پسپا ہونا پڑا۔
امریکہ کے حالیہ واقعات اور حکومتی رویوں اور اقدامات کا موازنہ مختلف ممالک کی حکومتوں اور عوام کے طرزِ عمل کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں جہاں ایک جانب ان مظاہروں کی چنگاری سے امریکہ کی تباہی کے مژدے سنانے والے افراد وافر مقدار میں موجود ہیں، وہیں ایسے عقل پسندوں کی تعداد بھی کم نہیں جن کے خیال میں ایک سیاہ فام کے قتل پر سینکڑوں امریکیوں کا سڑکوں پر نکل آنا ہی امریکی نظام اور معاشرتی اقدار کی پائداری کی دلیل ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکہ کو فی الحال اپنے اندرون سے بظاہر کوئی بڑا خطرہ لاحق نہیں ہے اور امریکہ کی بربادی یا پسپائی کے خواب دیکھنے والوں کو ابھی مزید انتظار کرنا ہوگا۔
ایک دلچسپ موازنہ اس ہنگام میں ٹرمپ کے امریکہ اور نریندر مودی کے بھارت کا کیا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومتوں کے تحت دونوں ممالک کے حالات میں کئی حیرت انگیز مشابہتیں پائی جاتی ہیں۔ دونوں حکمران پاپولزم کی سیاست کرتے ہوئے، رائج نظام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئے ہیں۔ دونوں کی سیاست کا خمیر کسی مخصوص گروہ کے لیے نفرت کے جذبے سے اٹھا ہے۔ دونوں نے اقتدار کا ہما سر پر سجانے کے معا بعد ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جن کا براہ راست اثر ان ممالک کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں پر پڑے اور یوں اکثریت کا دل جیتنے کی کوشش پر ان کے اقتدار کی کشتی تیر رہی ہے۔ نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کے مخالفین کو امید ہے کہ وہ اپنی متعصبانہ حماقتوں اور نفرت انگیز سیاست کے ذریعے نہ صرف خود اپنے اقتدار بلکہ اپنے معاشروں اور معاشرتی اقدار کی قبر بھی کھود رہے ہیں۔
تاہم بھارت اور امریکہ کے حالات اور حالیہ واقعات کا قدرے گہرا تجزیہ تصویر کے کچھ نئے رخ ہمارے سامنے لاتا ہے۔ معروف بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے کے الفاظ میں ٹرمپ کا وائٹ ہاوٴس تک پہنچ پانا دراصل امریکی جمہوریت میں کسی خامی(Fault) کا نتیجہ ہے۔ امریکی سماج اور نظام اس خامی کی پشت پر موجود نہیں ہے اور جونہی یہ خامی درست ہوگی، سیاسی میدان سے ٹرمپ فیکٹر کا خاتمہ ہوجائے گا۔جبکہ دوسری جانب نریندر مودی جیسے متعصب اور جرائم پیشہ افراد کا ایوان اقتدار میں پہنچنا سسٹم کی کسی خامی کی بنیاد پر نہیں بلکہ سسٹم کے اندر سرایت کر جانے والی نفرت، تعصب اور شدت پسندی کا ثمر ہے ۔ پچھلے ستر سالوں کے اندر بھارتی نظام، اداروں اور سماج کے اندر مخصوص طبقات کے خلاف جو نفرت اور تعصب انڈیلا گیا ہے وہ ارتقاپذیر ہوکر اب نریندر مودی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ ایک فرد ہے، جس کی موجودگی اگرچہ امریکی نظام اور سماج کے لیے خطرات کی حامل ہے تاہم اس فرد کے جاتے ہی نظام ایک بار پھر اپنی سابقہ روش پر چلنا شروع ہوجائے گا۔
ٹرمپ کو اپنے نظام ، اداروں اور سماج سے وہ حمایت حاصل نہیں ہے جو ان کی حماقتوں کی ساتھی بن کر ملک و قوم کے لیے کسی بڑے سانحے کا سبب بنے۔ اس کی ایک مثال حالیہ انتشار کے دنوں میں ہم نے دیکھی جب امریکی فوج نے نہ صرف ٹرمپ کے احکامات ماننے سے انکار کیا بلکہ صدر کو ان کی حدود اور ان کا مقام یاد دلانے کی بھی کوشش کی۔ ہر چند ماہ بعد حساس اور اہم عہدوں پر فائز اہلکاروں کی برطرفی یا استعفے اداروں کے اندر موجود اسی بے چینی کو ظاہر کرتے ہیں جس کا محرک ٹرمپ کی ذات اور ان کے احمقانہ اقدامات ہیں۔ وہ لوگ جنھوں نے سب سے پہلے امریکہ (America First)کے سراب میں ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا، وہ بھی اب اپنے فیصلے پر رنجیدہ ہیں۔ ۲۰۲۰ کے انتخابات میں ٹرمپ کی قصرصدارت سے بے دخلی خارج از امکان نہیں۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے ساتھ عدم اتفاق اور ان کا دم چھلا بننے سے انکار کی ایک اور مثال ہمارے سامنے موصوف کی میڈیا کے ساتھ جنگ کی صورت میں موجود ہے۔ صدر کی ہر دوسری تیسری ٹویٹ میں سی این این یا کسی دوسرے ٹیلیویژن چینل اور اخبار کو امریکہ کی ترقی کا دشمن قرار دے کر دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ خود ٹوئٹر کے ساتھ بھی ان کا پھڈا چل رہا ہے۔
دوسری جانب اگر انہی پیمانوں پر ہم بھارتی معاشرے، نظام اور اداروں کا جائزہ لیں تو صورت حال یکسر مختلف نظر آتی ہے۔ نفرت اور تعصب کی سیاست اکیلے مودی کا نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا سوچا سمجھا ایجنڈا ہے۔ امت شاہ جیسے درجنوں پارٹی رہنما بغیر کسی حیل و حجت کے مودی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں کانگریس سے یہ توقع کی جا سکتی تھی کہ وہ نفرت کی سیاست کے آگے بند باندھنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ تاہم موجودہ پارٹی صدر راہول گاندھی خود اس مشن پر ہیں کہ ہندو قوم پرستوں کی چاپلوسی کرکے انھیں بی جے پی سے توڑا اور کانگرس کے ووٹ بنک کا حصہ بنایا جا سکے۔ کانگرس کی صفوں میں یہ خیال عام ہے کہ ان کے مسترد ہونے کی اصل وجہ ماضی میں اقلیتی گروہوں کو ہندووٴں سے زیادہ اہمیت دینا ہے۔ چنانچہ سیاسی اشرافیہ کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت مفقود ہے۔
بھارتی فوج، جسے جمہوریت کا محافظ گردانا جاتا ہے بھی اس ایجنڈے کا کل پرزا نظر آرہی ہے۔ آئے روز پاکستان کو دھمکیاں، کشمیر کے اندر فسطائیت اورغیرجمہوری اقدامات پر خاموشی ہی جنرل بپن راوت کے وہ اعلیٰ عسکری کارنامے ہیں جن کے اعتراف میں ان کو ریٹائر کرنے کی بجائے ان کے لیے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا نیا عہدہ تخلیق کر کے دے دیا گیا۔
رہا بھارتی میڈیا، تو اس کے بارے میں تو ہر کس و ناکس جانتا ہے کہ وہ دنیا کا غیرسنجیدہ ترین میڈیا ہے۔ ذرائع ابلاغ شروع ہی سے بی جے پی کا خصوصی میدان رہا ہے۔ چنانچہ مودی جی نے آتے ہی میڈیا کو اپنی مٹھی میں کرنے کے لیے گاجر یا چھڑی (Carrot or Stick)کی پالیسی اپنائی۔ حامی عناصر کو خصوصی مراعات دی گئیں جبکہ مخالفین کا ناطقہ بند کرنے کے لیے اشتہارات کے فنڈز میں کمی اور پابندیوں جیسے حربے آزمائے گئے۔ چنانچہ میڈیا اداروں اور معروف صحافیوں کی اکثریت اب مودی جی کے گن گاتی اور مسلم مخالف، اقلیت مخالف اور پاکستان مخالف اقدامات اور بیانات پر ان کی گڈی چڑھائے رکھتی ہے۔
بھارت اور امریکہ کی موجودہ حکومتیں اپنی پالیسی سازی میں جتنی حماقتیں کر لیں، معروضی حالات، سماجی شعور ، ادارہ جاتی ساخت اور سیاسی بلوغت کا فرق ان دونوں کی صورت حال کو یکسر مختلف بناتا ہے۔ چنانچہ امریکہ یا دنیا کو ٹرمپ سے اتنا خطرہ نہیں جتنا بھارت اور جنوبی ایشیا کے امن کو مودی جی اوران کے بغل بچوں سے ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
ADVERTISEMENT
Tags: اقلیتیںامریکابھارتصدر ٹرمپنریندر مودی
Previous Post

ڈاکٹر نذید احمد شہید کا یوم شہادت

Next Post

وہ دھیرے سے دل میں اتر جانے والا

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
فارق عادل

وہ دھیرے سے دل میں اتر جانے والا

محشر خیال

ایردوآن کی کامیابی شہباز شریف کو اپنی کامیابی کیوں لگی؟
محشر خیال

ایردوآن کی کامیابی شہباز شریف کو اپنی کامیابی کیوں لگی؟

نو مئی : عمران خان کے سورما منھ کے بل کیوں گرے
محشر خیال

نو مئی : عمران خان کے سورما منھ کے بل کیوں گرے

امجد صدیق
محشر خیال

امجد صدیق کی سفر کہانی کے پوشیدہ اسرار

سپریم کورٹ نے پاکستان کو کہاں لا کھڑا کیا؟
محشر خیال

سپریم کورٹ نے پاکستان کو کہاں لا کھڑا کیا؟

تبادلہ خیال

آٹا: مفت بری نہیں سبسڈی
تبادلہ خیال

آٹا: مفت بری نہیں سبسڈی

پرامن اور منظم انارکی
تبادلہ خیال

پرامن اور منظم انارکی

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions