Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اس چھوٹے سے کمرے میں ایک دبلا سا شخص بیٹھا تھا۔ اس نے کھڑے ھو کر مجھے بڑی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا اور Emuel کے نام سے اپنا تعارف کروایا۔ مجھے اس کا اس طرح ملنا بہت اچھا لگا۔اس نے جینز اور ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس کی داڑھی فرنچ اسٹائل کی تھی۔ اور بتایا کہ اس کے باپ دادا کا تعلق مصر سے تھا۔اور گزشتہ تین دہائیوں سے وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
اس نے چند بنیادی سوالات مجھ سے پوچھے۔ میری تعلیم کے بارے میں پوچھا، شہریت کے بارے میں دریافت کیااور خاص طور پر میرے ویزا کے بارے میں سوالات کیے۔اس نے مجھ سے kitchen Hand کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی کچھ سوالات کیے۔مجھے اس کے بارے میں زیادہ علم نہ تھا لیکن مجھے اتنا پتہ تھا کہ یہ job کچن کے کاموں سے متعلق تھی۔ یہ بہت مختصر سا انٹر ویو تھا۔

اس نے بتایا کہ وہ میرے کام کو تین دن observe کرے گا اور اگر میں نے تسلی بخش کام کیا تو پھر میری job کو confirm کرے گا ورنہ تین دن کی تنخواہ دے کر مجھے فارغ کر دے گا۔مجھے پیر کے دن صبح 50۔7 پر ریسٹورنٹ پہنچنا تھا۔
اتوار کا دن بہت مشکل سے گزرا۔ جی چاہ رہا تھا کہ جلدی سے پیر آ جاۓ اور میں کام پر پہنچوں۔بعض اوقات گھنٹے دن اور دن ماہ بن جاتے ھیں۔ اللہ اللہ کر کے پیر آیا۔ پیدل ہی اسٹیشن پہنچا۔ ٹکٹ لی اور ٹرین میں بیٹھ گیا۔ مجھے اگلے اسٹاپ Carlton پر اترنا تھا۔
پورے آسٹریلیا میں Red Rooster Restaurant کی ایک chain ھے۔ اور آسٹریلیا کے مختلف چھوٹے بڑے شھروں میں تقریباً 120 ریسٹورنٹ موجود ہیں۔ سڈنی کے مختلف علاقوں میں اس کی برانچیں ہیں اور Carlton کا ریسٹورنٹ ان میں سے ایک تھا۔
ریسٹورنٹ کا اسٹاف بہت مختصر تھا۔ اس میں ایک مینیجر، ایک اسسٹنٹ مینیجر، دو کیشیر اور میرے علاوہ ایک اور کچن ھینڈ تھا۔ یہ ریسٹورنٹ کا مستقل اسٹاف تھا۔
اس کے علاوہ مختلف اسکولوں کے بچے دوپہر کے بعد یہاں پارٹ ٹائم جاب کرتے تھے۔ میں نے کئی بچوں کو صبح گھروں میں اخبارات ڈالتے ھوۓ بھی دیکھا۔
میرے ساتھ کچن میں کام کرنے والے دوسرے kitchen hand کا نام Ben تھا۔Ben کے والدین برما سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ میری عمر ہی کا لا ابالی سا لڑکا تھا۔اس کے پاس ایک پرانی سی کار بھی تھی۔ اور اسی کار میں ریسٹورنٹ آتا۔
اسسٹنٹ مینیجر Mario کی فیملی اٹلی سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچی تھی۔ یہ ایک چھوٹے سے قد کا نوجوان تھا۔ اور ہر وقت مسکراتا رہتا تھا۔
ایک کیشیر Cathy کا تعلق اسپین سے تھا۔یہ حساب کتاب میں کافی ماہر تھی۔ جبکہ دوسری کیشیر Sandra کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا۔ یہ ایک دراز قد لڑکی تھی۔ یہ مینیجر کی دوست تھی یا شائد اس کی منگیتر بھی تھی۔یہ صبح یونیورسٹی جاتی تھی اور part time میں job کرتی تھی۔اس طرح اس ریسٹورنٹ کا پورا اسٹاف دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچا تھا۔
یہ کافی بڑا ریسٹورنٹ تھا۔ اس میں Dine in اور Drive Through دونوں سہولیات موجود تھیں۔ ریسٹورنٹ میں تین واش روم، ایک اسٹور، ایک کولڈ اسٹوریج اور ایک کشادہ ہال بھی تھا۔ جس میں 25 سے 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ اس ہال کو انتہائی آرام دہ اور خوبصورت فرنیچر اور Decoration pieces سے مزین کیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کے باہر بڑا سا پارکنگ ایریاتھا، جہاں پچیس سے تیس گاڑیاں بیک وقت پارک کی جا سکتی تھیں۔ پارکنگ ایریا میں بھی چند Dust Bin رکھے گۓ تھے۔ ریسٹورنٹ کے سامنے کا دروازہ customers کے لیے تھا جبکہ اس کا پچھلا دروازہ ملازمین اور سامان لانے والی گاڑیوں کے لیے مخصوص تھا۔
کچن بھی ایک بڑے سے ہال پر مشتمل تھا۔ اس میںChicken Roaster، oven، microvave، frier اور مختلف سائز کے میز موجود تھے۔ کچن میں اسپیکر بھی لگے ھوۓ تھے جو orders سننے کے لیے لگاۓ گئے تھے۔
ریسٹورنٹ کا Menu بہت دلچسپ تھا۔ اس ریسٹورنٹ کی سب سے خاص چیز Roasted chicken تھا۔ اس کے علاوہ corn، peas، banana، pineapple، burgers ، Ice cream اور chips وغیرہ شامل تھے۔
کچن میں ایک بڑا سا بورڈ آویزاں تھا۔مینیجر کی ذمہ داری تھی کہ وہ روزانہ اس بورڈ پر تحریری طور پر واضح کرے کہ Kitchen hands کو کیا کیا کام کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ٹائم ٹیبل بھی آویزاں تھا جس میں ہر کام کرنے کے وقت کا تعین کیا گیا تھا۔
آج کے دن Ben نےمجھے اپنے ساتھ رکھا اور مجھے مکمل طور پر Guide کیا۔ اس نے مجھ سے ہر قسم کے کام کرواۓ۔ میں نے اس کے کسی بھی کام کو منع نہ کیا بلکہ کوشش کی کہ ہر کام تیزی سے اور صفائی سے کروں۔
مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے تمام اسٹاف مجھے observe کر رہا ھو۔ چھٹی کا ٹائم شام پانچ بجے تھا لیکن چار بجے مینیجر نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور کہا کہ میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ھوں۔ میرے ذہن میں برے برے خیالات آنے لگے۔میں سوچ رہا تھا کہ اسے میرا کام پسند نہیں آیا اور یہ میرا حساب ابھی کر دے گا۔(جاری ھے)
اس چھوٹے سے کمرے میں ایک دبلا سا شخص بیٹھا تھا۔ اس نے کھڑے ھو کر مجھے بڑی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا اور Emuel کے نام سے اپنا تعارف کروایا۔ مجھے اس کا اس طرح ملنا بہت اچھا لگا۔اس نے جینز اور ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس کی داڑھی فرنچ اسٹائل کی تھی۔ اور بتایا کہ اس کے باپ دادا کا تعلق مصر سے تھا۔اور گزشتہ تین دہائیوں سے وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
اس نے چند بنیادی سوالات مجھ سے پوچھے۔ میری تعلیم کے بارے میں پوچھا، شہریت کے بارے میں دریافت کیااور خاص طور پر میرے ویزا کے بارے میں سوالات کیے۔اس نے مجھ سے kitchen Hand کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی کچھ سوالات کیے۔مجھے اس کے بارے میں زیادہ علم نہ تھا لیکن مجھے اتنا پتہ تھا کہ یہ job کچن کے کاموں سے متعلق تھی۔ یہ بہت مختصر سا انٹر ویو تھا۔

اس نے بتایا کہ وہ میرے کام کو تین دن observe کرے گا اور اگر میں نے تسلی بخش کام کیا تو پھر میری job کو confirm کرے گا ورنہ تین دن کی تنخواہ دے کر مجھے فارغ کر دے گا۔مجھے پیر کے دن صبح 50۔7 پر ریسٹورنٹ پہنچنا تھا۔
اتوار کا دن بہت مشکل سے گزرا۔ جی چاہ رہا تھا کہ جلدی سے پیر آ جاۓ اور میں کام پر پہنچوں۔بعض اوقات گھنٹے دن اور دن ماہ بن جاتے ھیں۔ اللہ اللہ کر کے پیر آیا۔ پیدل ہی اسٹیشن پہنچا۔ ٹکٹ لی اور ٹرین میں بیٹھ گیا۔ مجھے اگلے اسٹاپ Carlton پر اترنا تھا۔
پورے آسٹریلیا میں Red Rooster Restaurant کی ایک chain ھے۔ اور آسٹریلیا کے مختلف چھوٹے بڑے شھروں میں تقریباً 120 ریسٹورنٹ موجود ہیں۔ سڈنی کے مختلف علاقوں میں اس کی برانچیں ہیں اور Carlton کا ریسٹورنٹ ان میں سے ایک تھا۔
ریسٹورنٹ کا اسٹاف بہت مختصر تھا۔ اس میں ایک مینیجر، ایک اسسٹنٹ مینیجر، دو کیشیر اور میرے علاوہ ایک اور کچن ھینڈ تھا۔ یہ ریسٹورنٹ کا مستقل اسٹاف تھا۔
اس کے علاوہ مختلف اسکولوں کے بچے دوپہر کے بعد یہاں پارٹ ٹائم جاب کرتے تھے۔ میں نے کئی بچوں کو صبح گھروں میں اخبارات ڈالتے ھوۓ بھی دیکھا۔
میرے ساتھ کچن میں کام کرنے والے دوسرے kitchen hand کا نام Ben تھا۔Ben کے والدین برما سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ میری عمر ہی کا لا ابالی سا لڑکا تھا۔اس کے پاس ایک پرانی سی کار بھی تھی۔ اور اسی کار میں ریسٹورنٹ آتا۔
اسسٹنٹ مینیجر Mario کی فیملی اٹلی سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچی تھی۔ یہ ایک چھوٹے سے قد کا نوجوان تھا۔ اور ہر وقت مسکراتا رہتا تھا۔
ایک کیشیر Cathy کا تعلق اسپین سے تھا۔یہ حساب کتاب میں کافی ماہر تھی۔ جبکہ دوسری کیشیر Sandra کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا۔ یہ ایک دراز قد لڑکی تھی۔ یہ مینیجر کی دوست تھی یا شائد اس کی منگیتر بھی تھی۔یہ صبح یونیورسٹی جاتی تھی اور part time میں job کرتی تھی۔اس طرح اس ریسٹورنٹ کا پورا اسٹاف دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچا تھا۔
یہ کافی بڑا ریسٹورنٹ تھا۔ اس میں Dine in اور Drive Through دونوں سہولیات موجود تھیں۔ ریسٹورنٹ میں تین واش روم، ایک اسٹور، ایک کولڈ اسٹوریج اور ایک کشادہ ہال بھی تھا۔ جس میں 25 سے 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ اس ہال کو انتہائی آرام دہ اور خوبصورت فرنیچر اور Decoration pieces سے مزین کیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کے باہر بڑا سا پارکنگ ایریاتھا، جہاں پچیس سے تیس گاڑیاں بیک وقت پارک کی جا سکتی تھیں۔ پارکنگ ایریا میں بھی چند Dust Bin رکھے گۓ تھے۔ ریسٹورنٹ کے سامنے کا دروازہ customers کے لیے تھا جبکہ اس کا پچھلا دروازہ ملازمین اور سامان لانے والی گاڑیوں کے لیے مخصوص تھا۔
کچن بھی ایک بڑے سے ہال پر مشتمل تھا۔ اس میںChicken Roaster، oven، microvave، frier اور مختلف سائز کے میز موجود تھے۔ کچن میں اسپیکر بھی لگے ھوۓ تھے جو orders سننے کے لیے لگاۓ گئے تھے۔
ریسٹورنٹ کا Menu بہت دلچسپ تھا۔ اس ریسٹورنٹ کی سب سے خاص چیز Roasted chicken تھا۔ اس کے علاوہ corn، peas، banana، pineapple، burgers ، Ice cream اور chips وغیرہ شامل تھے۔
کچن میں ایک بڑا سا بورڈ آویزاں تھا۔مینیجر کی ذمہ داری تھی کہ وہ روزانہ اس بورڈ پر تحریری طور پر واضح کرے کہ Kitchen hands کو کیا کیا کام کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ٹائم ٹیبل بھی آویزاں تھا جس میں ہر کام کرنے کے وقت کا تعین کیا گیا تھا۔
آج کے دن Ben نےمجھے اپنے ساتھ رکھا اور مجھے مکمل طور پر Guide کیا۔ اس نے مجھ سے ہر قسم کے کام کرواۓ۔ میں نے اس کے کسی بھی کام کو منع نہ کیا بلکہ کوشش کی کہ ہر کام تیزی سے اور صفائی سے کروں۔
مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے تمام اسٹاف مجھے observe کر رہا ھو۔ چھٹی کا ٹائم شام پانچ بجے تھا لیکن چار بجے مینیجر نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور کہا کہ میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ھوں۔ میرے ذہن میں برے برے خیالات آنے لگے۔میں سوچ رہا تھا کہ اسے میرا کام پسند نہیں آیا اور یہ میرا حساب ابھی کر دے گا۔(جاری ھے)
اس چھوٹے سے کمرے میں ایک دبلا سا شخص بیٹھا تھا۔ اس نے کھڑے ھو کر مجھے بڑی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا اور Emuel کے نام سے اپنا تعارف کروایا۔ مجھے اس کا اس طرح ملنا بہت اچھا لگا۔اس نے جینز اور ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس کی داڑھی فرنچ اسٹائل کی تھی۔ اور بتایا کہ اس کے باپ دادا کا تعلق مصر سے تھا۔اور گزشتہ تین دہائیوں سے وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
اس نے چند بنیادی سوالات مجھ سے پوچھے۔ میری تعلیم کے بارے میں پوچھا، شہریت کے بارے میں دریافت کیااور خاص طور پر میرے ویزا کے بارے میں سوالات کیے۔اس نے مجھ سے kitchen Hand کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی کچھ سوالات کیے۔مجھے اس کے بارے میں زیادہ علم نہ تھا لیکن مجھے اتنا پتہ تھا کہ یہ job کچن کے کاموں سے متعلق تھی۔ یہ بہت مختصر سا انٹر ویو تھا۔

اس نے بتایا کہ وہ میرے کام کو تین دن observe کرے گا اور اگر میں نے تسلی بخش کام کیا تو پھر میری job کو confirm کرے گا ورنہ تین دن کی تنخواہ دے کر مجھے فارغ کر دے گا۔مجھے پیر کے دن صبح 50۔7 پر ریسٹورنٹ پہنچنا تھا۔
اتوار کا دن بہت مشکل سے گزرا۔ جی چاہ رہا تھا کہ جلدی سے پیر آ جاۓ اور میں کام پر پہنچوں۔بعض اوقات گھنٹے دن اور دن ماہ بن جاتے ھیں۔ اللہ اللہ کر کے پیر آیا۔ پیدل ہی اسٹیشن پہنچا۔ ٹکٹ لی اور ٹرین میں بیٹھ گیا۔ مجھے اگلے اسٹاپ Carlton پر اترنا تھا۔
پورے آسٹریلیا میں Red Rooster Restaurant کی ایک chain ھے۔ اور آسٹریلیا کے مختلف چھوٹے بڑے شھروں میں تقریباً 120 ریسٹورنٹ موجود ہیں۔ سڈنی کے مختلف علاقوں میں اس کی برانچیں ہیں اور Carlton کا ریسٹورنٹ ان میں سے ایک تھا۔
ریسٹورنٹ کا اسٹاف بہت مختصر تھا۔ اس میں ایک مینیجر، ایک اسسٹنٹ مینیجر، دو کیشیر اور میرے علاوہ ایک اور کچن ھینڈ تھا۔ یہ ریسٹورنٹ کا مستقل اسٹاف تھا۔
اس کے علاوہ مختلف اسکولوں کے بچے دوپہر کے بعد یہاں پارٹ ٹائم جاب کرتے تھے۔ میں نے کئی بچوں کو صبح گھروں میں اخبارات ڈالتے ھوۓ بھی دیکھا۔
میرے ساتھ کچن میں کام کرنے والے دوسرے kitchen hand کا نام Ben تھا۔Ben کے والدین برما سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ میری عمر ہی کا لا ابالی سا لڑکا تھا۔اس کے پاس ایک پرانی سی کار بھی تھی۔ اور اسی کار میں ریسٹورنٹ آتا۔
اسسٹنٹ مینیجر Mario کی فیملی اٹلی سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچی تھی۔ یہ ایک چھوٹے سے قد کا نوجوان تھا۔ اور ہر وقت مسکراتا رہتا تھا۔
ایک کیشیر Cathy کا تعلق اسپین سے تھا۔یہ حساب کتاب میں کافی ماہر تھی۔ جبکہ دوسری کیشیر Sandra کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا۔ یہ ایک دراز قد لڑکی تھی۔ یہ مینیجر کی دوست تھی یا شائد اس کی منگیتر بھی تھی۔یہ صبح یونیورسٹی جاتی تھی اور part time میں job کرتی تھی۔اس طرح اس ریسٹورنٹ کا پورا اسٹاف دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچا تھا۔
یہ کافی بڑا ریسٹورنٹ تھا۔ اس میں Dine in اور Drive Through دونوں سہولیات موجود تھیں۔ ریسٹورنٹ میں تین واش روم، ایک اسٹور، ایک کولڈ اسٹوریج اور ایک کشادہ ہال بھی تھا۔ جس میں 25 سے 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ اس ہال کو انتہائی آرام دہ اور خوبصورت فرنیچر اور Decoration pieces سے مزین کیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کے باہر بڑا سا پارکنگ ایریاتھا، جہاں پچیس سے تیس گاڑیاں بیک وقت پارک کی جا سکتی تھیں۔ پارکنگ ایریا میں بھی چند Dust Bin رکھے گۓ تھے۔ ریسٹورنٹ کے سامنے کا دروازہ customers کے لیے تھا جبکہ اس کا پچھلا دروازہ ملازمین اور سامان لانے والی گاڑیوں کے لیے مخصوص تھا۔
کچن بھی ایک بڑے سے ہال پر مشتمل تھا۔ اس میںChicken Roaster، oven، microvave، frier اور مختلف سائز کے میز موجود تھے۔ کچن میں اسپیکر بھی لگے ھوۓ تھے جو orders سننے کے لیے لگاۓ گئے تھے۔
ریسٹورنٹ کا Menu بہت دلچسپ تھا۔ اس ریسٹورنٹ کی سب سے خاص چیز Roasted chicken تھا۔ اس کے علاوہ corn، peas، banana، pineapple، burgers ، Ice cream اور chips وغیرہ شامل تھے۔
کچن میں ایک بڑا سا بورڈ آویزاں تھا۔مینیجر کی ذمہ داری تھی کہ وہ روزانہ اس بورڈ پر تحریری طور پر واضح کرے کہ Kitchen hands کو کیا کیا کام کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ٹائم ٹیبل بھی آویزاں تھا جس میں ہر کام کرنے کے وقت کا تعین کیا گیا تھا۔
آج کے دن Ben نےمجھے اپنے ساتھ رکھا اور مجھے مکمل طور پر Guide کیا۔ اس نے مجھ سے ہر قسم کے کام کرواۓ۔ میں نے اس کے کسی بھی کام کو منع نہ کیا بلکہ کوشش کی کہ ہر کام تیزی سے اور صفائی سے کروں۔
مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے تمام اسٹاف مجھے observe کر رہا ھو۔ چھٹی کا ٹائم شام پانچ بجے تھا لیکن چار بجے مینیجر نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور کہا کہ میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ھوں۔ میرے ذہن میں برے برے خیالات آنے لگے۔میں سوچ رہا تھا کہ اسے میرا کام پسند نہیں آیا اور یہ میرا حساب ابھی کر دے گا۔(جاری ھے)
اس چھوٹے سے کمرے میں ایک دبلا سا شخص بیٹھا تھا۔ اس نے کھڑے ھو کر مجھے بڑی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا اور Emuel کے نام سے اپنا تعارف کروایا۔ مجھے اس کا اس طرح ملنا بہت اچھا لگا۔اس نے جینز اور ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس کی داڑھی فرنچ اسٹائل کی تھی۔ اور بتایا کہ اس کے باپ دادا کا تعلق مصر سے تھا۔اور گزشتہ تین دہائیوں سے وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
اس نے چند بنیادی سوالات مجھ سے پوچھے۔ میری تعلیم کے بارے میں پوچھا، شہریت کے بارے میں دریافت کیااور خاص طور پر میرے ویزا کے بارے میں سوالات کیے۔اس نے مجھ سے kitchen Hand کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی کچھ سوالات کیے۔مجھے اس کے بارے میں زیادہ علم نہ تھا لیکن مجھے اتنا پتہ تھا کہ یہ job کچن کے کاموں سے متعلق تھی۔ یہ بہت مختصر سا انٹر ویو تھا۔

اس نے بتایا کہ وہ میرے کام کو تین دن observe کرے گا اور اگر میں نے تسلی بخش کام کیا تو پھر میری job کو confirm کرے گا ورنہ تین دن کی تنخواہ دے کر مجھے فارغ کر دے گا۔مجھے پیر کے دن صبح 50۔7 پر ریسٹورنٹ پہنچنا تھا۔
اتوار کا دن بہت مشکل سے گزرا۔ جی چاہ رہا تھا کہ جلدی سے پیر آ جاۓ اور میں کام پر پہنچوں۔بعض اوقات گھنٹے دن اور دن ماہ بن جاتے ھیں۔ اللہ اللہ کر کے پیر آیا۔ پیدل ہی اسٹیشن پہنچا۔ ٹکٹ لی اور ٹرین میں بیٹھ گیا۔ مجھے اگلے اسٹاپ Carlton پر اترنا تھا۔
پورے آسٹریلیا میں Red Rooster Restaurant کی ایک chain ھے۔ اور آسٹریلیا کے مختلف چھوٹے بڑے شھروں میں تقریباً 120 ریسٹورنٹ موجود ہیں۔ سڈنی کے مختلف علاقوں میں اس کی برانچیں ہیں اور Carlton کا ریسٹورنٹ ان میں سے ایک تھا۔
ریسٹورنٹ کا اسٹاف بہت مختصر تھا۔ اس میں ایک مینیجر، ایک اسسٹنٹ مینیجر، دو کیشیر اور میرے علاوہ ایک اور کچن ھینڈ تھا۔ یہ ریسٹورنٹ کا مستقل اسٹاف تھا۔
اس کے علاوہ مختلف اسکولوں کے بچے دوپہر کے بعد یہاں پارٹ ٹائم جاب کرتے تھے۔ میں نے کئی بچوں کو صبح گھروں میں اخبارات ڈالتے ھوۓ بھی دیکھا۔
میرے ساتھ کچن میں کام کرنے والے دوسرے kitchen hand کا نام Ben تھا۔Ben کے والدین برما سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ میری عمر ہی کا لا ابالی سا لڑکا تھا۔اس کے پاس ایک پرانی سی کار بھی تھی۔ اور اسی کار میں ریسٹورنٹ آتا۔
اسسٹنٹ مینیجر Mario کی فیملی اٹلی سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچی تھی۔ یہ ایک چھوٹے سے قد کا نوجوان تھا۔ اور ہر وقت مسکراتا رہتا تھا۔
ایک کیشیر Cathy کا تعلق اسپین سے تھا۔یہ حساب کتاب میں کافی ماہر تھی۔ جبکہ دوسری کیشیر Sandra کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا۔ یہ ایک دراز قد لڑکی تھی۔ یہ مینیجر کی دوست تھی یا شائد اس کی منگیتر بھی تھی۔یہ صبح یونیورسٹی جاتی تھی اور part time میں job کرتی تھی۔اس طرح اس ریسٹورنٹ کا پورا اسٹاف دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچا تھا۔
یہ کافی بڑا ریسٹورنٹ تھا۔ اس میں Dine in اور Drive Through دونوں سہولیات موجود تھیں۔ ریسٹورنٹ میں تین واش روم، ایک اسٹور، ایک کولڈ اسٹوریج اور ایک کشادہ ہال بھی تھا۔ جس میں 25 سے 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ اس ہال کو انتہائی آرام دہ اور خوبصورت فرنیچر اور Decoration pieces سے مزین کیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کے باہر بڑا سا پارکنگ ایریاتھا، جہاں پچیس سے تیس گاڑیاں بیک وقت پارک کی جا سکتی تھیں۔ پارکنگ ایریا میں بھی چند Dust Bin رکھے گۓ تھے۔ ریسٹورنٹ کے سامنے کا دروازہ customers کے لیے تھا جبکہ اس کا پچھلا دروازہ ملازمین اور سامان لانے والی گاڑیوں کے لیے مخصوص تھا۔
کچن بھی ایک بڑے سے ہال پر مشتمل تھا۔ اس میںChicken Roaster، oven، microvave، frier اور مختلف سائز کے میز موجود تھے۔ کچن میں اسپیکر بھی لگے ھوۓ تھے جو orders سننے کے لیے لگاۓ گئے تھے۔
ریسٹورنٹ کا Menu بہت دلچسپ تھا۔ اس ریسٹورنٹ کی سب سے خاص چیز Roasted chicken تھا۔ اس کے علاوہ corn، peas، banana، pineapple، burgers ، Ice cream اور chips وغیرہ شامل تھے۔
کچن میں ایک بڑا سا بورڈ آویزاں تھا۔مینیجر کی ذمہ داری تھی کہ وہ روزانہ اس بورڈ پر تحریری طور پر واضح کرے کہ Kitchen hands کو کیا کیا کام کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ٹائم ٹیبل بھی آویزاں تھا جس میں ہر کام کرنے کے وقت کا تعین کیا گیا تھا۔
آج کے دن Ben نےمجھے اپنے ساتھ رکھا اور مجھے مکمل طور پر Guide کیا۔ اس نے مجھ سے ہر قسم کے کام کرواۓ۔ میں نے اس کے کسی بھی کام کو منع نہ کیا بلکہ کوشش کی کہ ہر کام تیزی سے اور صفائی سے کروں۔
مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے تمام اسٹاف مجھے observe کر رہا ھو۔ چھٹی کا ٹائم شام پانچ بجے تھا لیکن چار بجے مینیجر نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور کہا کہ میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ھوں۔ میرے ذہن میں برے برے خیالات آنے لگے۔میں سوچ رہا تھا کہ اسے میرا کام پسند نہیں آیا اور یہ میرا حساب ابھی کر دے گا۔(جاری ھے)